کارپوریٹروں کی مدت کار ختم ہونے سے میونسپل افسران اس علاقے پر کم توجہ دے رہے ہیں۔۷۰؍ فیصد مکانوں، دکانوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں میں پانی آنا بند ہو گیا ہے۔
EPAPER
Updated: June 22, 2024, 9:06 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
کارپوریٹروں کی مدت کار ختم ہونے سے میونسپل افسران اس علاقے پر کم توجہ دے رہے ہیں۔۷۰؍ فیصد مکانوں، دکانوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں میں پانی آنا بند ہو گیا ہے۔
ممبئی کے مضافات میں واقع کرلا میں بی ایم سی کے ’ایل’ وارڈ میں اس ماہ کی ابتداء سے ہزاروں گھروں میں شہری انتظامیہ کی جانب سے سپلائی کیا جانے والا پانی نہیں پہنچ رہاہے جس کی وجہ سے گھنی آبادی والے اس وارڈ میں ہزاروں خاندان روزانہ مختلف پریشانیوں سے دوچار ہورہے ہیں۔
یہاں وارڈ نمبر ۱۶۲؍ میں ان دنوں پانی کی قلت سے ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یکم جون کو بی ایم سی کے ذریعہ۱۰؍ فیصد پانی کٹوتی کے اعلان کے بعد سے تقریباً ۷۰؍ فیصد مکانوں، دکانوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں میں پانی آنا بند ہو گیا ہے۔
پانی نہ آنے سے جو علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں سیوک نگر، مارٹن پریرا چال، بیرل پریرا کمپاؤنڈ، کے جی پاٹل چال، قادر بابا چال، پتی رام چال، حسینی محلہ، درگاہ چال، مسلم سوسائٹی، ایکتاچال، آسر سوسائٹی، انا چال، جنتا چال، اندرا نگر، سید بابا میاں چال، محمدی مسجد، آزاد سوسایٹی، گلزار سوسائٹی، دادا میاں چال، عربی محلہ، گاندھی نگر، غوثیہ مسجد کمپاؤنڈ، صابر برادر منا چال، سن رائس چال، یلپاچال،سبھاش نگر، وجے نگر، صوبیدار چال، نمک والی چال اور دیگر کئی علاقے شامل ہیں۔ ان تمام مقامات پر اس ماہ کی ابتداء سے پانی نہیں پہنچ رہا جس کی وجہ سے یہاں کی مساجد سے اعلانات بھی کئے جارہے ہیں کہ نمازی حتی الامکان گھروں سے وضو کرکے مسجد میں آئیں۔
یہاں رہائش پذیر ۴۰؍ سالہ عبدالرزاق خان نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کی پیدائش اسی علاقے کی ہے اور پہلے یہاں ۲۴؍ گھنٹے پانی سپلائی ہوتا تھا۔ لیکن چند برس سے صبح ۶؍ بجے سے ۹؍ بجے کے درمیان اور شب کو ۸؍ سے ۱۰؍ بجے تک پانی سپلائی کیا جارہا ہے اور عوام اس سے بھی مطمئن ہے لیکن گزشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے ایل وارڈ میں پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یہاں کے نچلے علاقوں میں پانی پہنچ جاتا ہے لیکن باقی ۷۰؍ فیصد گھروں میں پانی کا مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ اس مہینے کی ابتداء سے اتنا بڑھ گیا ہے کہ تقریباً ۷۰؍ فیصد لوگوں کو پانی ملتا ہی نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے گھر کے قریب غوثیہ مسجد واقع ہے جہاں اکثر پانی کی قلت کے تعلق سے اعلان کیا جاتا ہے اور مقامی اسکول میں بھی پانی نہیں پہنچتا۔انہوں نے شکایت کی کہ عید الاضحی میں پانی نہ ملنے کی وجہ سے بہت سے افراد پہلے دن قربانی نہیں کرسکے۔ دوسرے روز بھی پانی نہیں آیا لیکن لوگوں نے کسی طرح پانی کا انتظام کرکے قربانی کی۔
اس مسئلہ کے حل کیلئے جمعرات کو وارڈ نمبر۱۶۲؍ کے سابق کارپوریٹر واجد قریشی نے مقامی افراد کے ہمراہ کرلا ایل وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر (محکمہ آب رسانی) سے ملاقات کرکے انہیں پانی نہ آنے کی تحریری شکایت دی۔
سابق کارپوریٹر واجد قریشی نے اسسٹنٹ کمشنر سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ متذکرہ شکایتی خط میں انہوں نے یہ بھی وارننگ دی ہے کہ اگر ۲۳؍ جون تک اس علاقے میں پانی سپلائی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو وہ ۲۴؍ جون کو مقامی افراد کی بڑی جمعیت کے ساتھ ایل وارڈ آفس کے گیٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے مقامی افراد سے بھی درخواست کی ہے کہ جو لوگ پانی نہ ملنے سے پریشان ہیں وہ ان کا ساتھ دیں۔ واجد قریشی کے مطابق عید الاضحی کے دنوں میں بھی پانی نہ ملنے سے لوگوں کو قربانی کے فرائض انجام دینے میں دقتیں پیش آئیں۔
اس وفد کو اسسٹنٹ کمشنر نے پانی کے مسئلہ کو حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے افسران کو ان علاقوں میں پانی کا دبائو معلوم کرنے کی ہدایت دے دی تھی۔