Inquilab Logo

کرلا : نیومل مارکیٹ شب ۱۱؍ بجے بند کروانے سے دکاندار پریشان

Updated: April 10, 2024, 12:55 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

عین عید سے قبل کارروائی سے خریداروں کو بھی دشواریاں۔ ڈپٹی پولیس کمشنر نے کہا کہ اگر کوئی غیر قانونی بات نظر آتی ہے تو کارروائی کی جاتی ہے۔

Crowds of Eid shoppers can be seen in the market on Newmal Road. Photo: Inquilab
نیومل روڈ پر مارکیٹ میں عید کی خریداری کرنے والوں کی بھیڑنظر آرہی ہے۔ تصویر: انقلاب

یہاں مغربی جانب نیو مل مارکیٹ پرگزشتہ چند روز سے مقامی پولیس شب کو ۱۱؍ بجے بازار بند کروارہی ہے جس کی وجہ سے یہاںکاروبار کرنے والوں کا نقصان ہورہا ہے اور مختلف علاقوں سے یہاں عید کی خریداری کیلئے آنے والوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
نیومل مارکیٹ میں چھوٹی سی دکان چلانے والے ایک شخص نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’گزشتہ۴،  ۵؍ دن سے پولیس روزانہ شب میں تقریباً ۱۱؍ بجے سے بازار بند کروا دیتی ہے۔ کارروائی کے نام پر یہاں کاروبار کرنے والے چند افراد کو پولیس اسٹیشن لے جاکر جرمانہ عائد کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے۔‘‘ اس شخص کے مطابق تہوار کے موقع پر پولیس کی اس کارروائی سے دکاندار بھی پریشان  ہیں اور گاہک بھی مایوس  لوٹ رہے ہیں۔
 ایک دیگر باکڑے والے نے کہا کہ گزشتہ برس یہاں کا ماحول کچھ کشیدہ ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس نے اسی طرح کی کارروائی کی تھی لیکن اس سال بلا وجہ اس طرح پریشان کیا جارہا ہے۔ اس دکاندار کے مطابق پولیس کے ذریعہ جرمانہ عائد کرنے کی کارروائی دن میں بھی جاری ہے، رات کو پولیس کارروائی بھی ہوتی ہے اور بازار بھی بند کروا دیا جاتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: درختوں اور شاخوں کے گرنے سے ہونے والے حادثات کو روکنے کی کوشش

 کرلا میں نیو مل مارکیٹ کے قریب رہائش پذیر عقیل کھتیک نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’یہاں بھیڑبھاڑ کا مسئلہ تو ہے اور یہاں کاروبار کرنے والوںکی بھی غلطی ہے کہ انہوں نے فٹ پاتھ پر اور راستوں پر بھی اس طرح سے قبضہ کر رکھا ہے کہ لوگوں کو چلنے کی جگہ نہیں رہتی۔ اس کے علاوہ یہاں سے بڑے پیمانے پر بی کے سی جانے کیلئے لوگ گزرتے ہیں جن کی آمدورفت کیلئے بہت بڑی تعداد میں رکشا والے بے ترتیبی سے اپنی گاڑی لئے کھڑے رہتے ہیں لیکن پولیس ان کو قابو نہیں کر پارہی اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ نیو مل مارکیٹ پرکاروبار کرنے والوں کو بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہاں نظم و ضبط کی ضرورت تو ہے لیکن عین تہوار کے موقع پر پولیس کی کارروائی سے لوگوں کو نقصان ہورہا ہے، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ پولیس اسٹیشن سے محض ۱۰۰ میٹر کی دوری پر کلب (جوا) چلتا ہے، اس پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی  ہے اور دوسری طرف غریبوں کی روزی چھینی جارہی ہے۔‘‘
مقامی شخص اعجاز شاہ نے کہا کہ’’یہاں بڑے پیمانے پر پوری رات ریسٹورنٹ کھلے رہتے ہیں۔ اکثر ریسٹورنٹ کا سامان بھی فٹ پاتھ پر رکھا ہوتا ہے۔ ان میں کھانے کیلئے آنے والے افراداپنی گاڑیاں پارک کرتے  ہیں جن سے راہگیروں کو چلنے پھرنے میں دشواریاں ہوتی ہیں اور موٹر گاڑیوں کو ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں جو مسائل ہیں، ان کی مختلف وجوہات ہیں لیکن کارروائی صرف بازار پر ہورہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیو مل مارکیٹ   میں مسلمانوں سے زیادہ ہم وطنوں کی دکانیں ہیں اور بازار بند ہونے سے انہیں بھی نقصان ہورہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے بھارت نگر، گوونڈی، گھاٹ کوپر، سائن، کالینہ، ودیا وہار اور چمبور جیسے علاقوں سے بھی لوگ خریداری کیلئے کرلا کے اس مارکیٹ میں آتے ہیں۔ عام طور پر ان کے آنے کا وقت تراویح سے فراغت کے بعد ہوتا ہے اور ۱۱؍ بجے دکانیں بند ہوجانے سے ان کیلئے یہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔‘‘
 اس سلسلے میں انقلاب نے کرلا پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر اشوک کھوت سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ یہ معمول کی کارروائی ہے۔ جب ڈپٹی پولیس کمشنر (ڈی سی پی)  تیجسوی ساتپوتے سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ’’اگر کوئی غیر قانونی بات پولیس کی نظر میں آتی ہے تو کارروائی کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر دکانیں غیر قانونی ہیں تو پولیس کارروائی نہیں کرسکتی، یہ سب غیر قانونی ہے تب ہی پولیس کی جانب سے کارروائی ہو رہی ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK