• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پوائی میں پولیس انکاؤنٹر کیخلاف وکیل نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی

Updated: November 05, 2025, 10:30 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

اس معاملہ میں مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی مداخلت کرتے ہوئے شنوائی کا آغاز کیا.

Picture: INN
تصویر:آئی این این
:پوائی میں  بچوں کو یرغمال بنانے والے روہت آریہ کے انکاؤنٹر پر پولیس پر مسلسل سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کے ایک وکیل نے اس انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے عرضی داخل کی ہے۔ یہی نہیں مذکورہ انکاؤنٹر کے خلاف مہاراشٹر ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی از خود جانچ کاحکم دیا اور شنوائی کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔
شہر کی ایک وکیل شوبھا بدیونت نے ہائی کورٹ میں روہت آریہ کے انکاؤنٹر کی جانچ کرانے کی اپیل کرتے ہوئے عرضداشت کے ذریعہ کہا کہ ’’ سیاسی لیڈروں کے دباؤ میں آکر پولیس نے اپنے دفاع کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے اوریہ کہ اسے  فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا ہے ۔یہ انکاؤنٹر آئینی حقوق کی خلاف ورزی   ہے ۔اس معاملہ میں عدالت کو بھی مداخلت کرنا چاہئے کیونکہ اسے دفاع کا نام دے کر انکاؤنٹر کرکے پولیس نے عوامی کا اعتماد کھودیا ہے اور اس حساس معاملہ سے دلی جذبات کو ٹھس پہنچی ہے۔ ‘‘ وکیل نے مزید کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اس لئے حقائق کو عوام کے سامنے لانا ضروری ہے۔
عرضداشت گزار نے اسے منصوبہ بند قتل قرار دیتے ہوئے وکیل نتن ستپوتے کے ذریعہ  ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ۔درخواست گزار نے  روہت آریہ کے ایک اسکول پروجیکٹ سے وابستہ ہونے اور پروجیکٹ کے بقایاجات کی ادائیگی نہ کئے جانے کی بھی نشاندہی کی ۔کورٹ کو یہ بھی بتایا  کہ  اس نے ۲؍ کروڑ روپے بقایا ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اس سلسلہ میں بارہا سرکاری محکموں سے مطالبہ اور سیاستدانوں سے درخواستیں بھی کی تھیں۔
دوسری طرف مہاراشٹر حقوق انسانی کمیشن نے بھی پوائی پولیس کے مذکورہ انکاؤنٹر پر بے اطمینانی کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن کے جسٹس اے ایم بدر نے نہ صرف اپنی نگرانی میں جانچ کا فرمان جاری کیا بلکہ شنوائی بھی کررہا ہے ۔کمیشن نے روہت آریہ انکاؤنٹر معاملہ میں پولیس کی حادثاتی موت کے تحت درج کردہ ایف آئی آر کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کو نوٹ کیا کہ روہت  کے سینے پر گولی ماری گئی تھی جبکہ جسم کے دیگر حصہ پر بھی زخموں کے نشان موجود تھے۔کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ پولیس کی موجودگی اوراس کے حملہ میں ہی موت ہوئی ہے ا س لئے حقوق انسانی کمیشن کی تفتیشی ونگ اس معاملہ کی جانچ کرے گی ساتھ ہی کمیشن نے اس معاملہ میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو نوٹس دیا ہے اور ممبئی پولیس کمشنر اور ضلع کلکٹر سے اس معاملہ کی رپورٹ طلب کی ہے  نیز انکاؤنٹر سے متعلق تمام دستاویزات کمیشن کے روبرو پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ ۳۰؍ اکتوبر کو پوائی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ روہت کو  بچوں کو یرغمال بنانے اور پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے پر انکاؤنٹر میں مارا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK