Inquilab Logo

شراب پالیسی :سنجے سنگھ کو بالآخر ۶؍ ماہ بعد ضمانت مل گئی، جلد رِہائی کا امکان

Updated: April 02, 2024, 10:57 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

سپریم کورٹ نے ضمانت کا حکم جاری کرتے ہوئے یہ اہم تبصرہ بھی کیا کہ اس معاملے میںکوئی رقم برآمد نہیں ہوئی ہے اور نہ ای ڈی کو ’منی ٹریل ‘ ملا ہے۔

Member of Parliament Sanjay Singh. Photo: INN
رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ ۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے ممبرسنجے سنگھ کو دہلی آبکاری پالیسی معاملہ میں بالآخر۶؍ماہ بعد ضمانت دے دی۔جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس پرسنا بی ورالے پر مشتمل بنچ نے حکم دیا کہ آبکاری پالیسی معاملہ میں سماعت  زیر التواء ہونے کے درمیان سنجے سنگھ کو ضمانت پر رِہا کیا جائے۔بنچ نے سنجے سنگھ کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے یہ اہم  زبانی مشاہدہ بھی کیا کہ اس معاملے میں کوئی رقم برآمد نہیں  کی گئی اور نہ ہی اس معاملہ میں ای ڈی کو کوئی منی ٹریل ملاہے۔ عدالت نے اس  بات کو بھی نوٹ کیا کہ سرکاری گواہ دنیش اروڑہ کے کم ازکم ۹؍ایسے بیانات ہیں جن میں سنجے سنگھ پر کوئی الزام عائد نہیں  کیا گیاہے۔ عدالت نے یہ واضح کردیا کہ سنجے سنگھ رہائی کے بعد اپنی سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: رام دیو اور بال کرشن پر توہینِ عدالت کی تلوار

بنچ نے ای ڈی کے وکیل اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کو متنبہ کیا کہ اگر سنجے سنگھ کی ضمانت کی درخواست پر میرٹ کی بنیاد پر سماعت کی جاتی ہے تواسے منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ ۴۵؍ کے تحت بادی النظر میں یہ نتیجہ اخذ کرنا پڑےگا کہ ملزم نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔اس کے اثرات  پورے مقدمے پرمرتب ہوں گے۔بنچ نے ایس وی راجو کو ہدایت دی کہ وہ ای ڈی سے اس بارے میں مشورہ کرے کہ آیا اسے ان مشاہدات کی روشنی میںسنجے سنگھ کی مزید حراست چاہئے یا نہیں۔ 
 عدالت کے رخ کو بھاپنتے ہوئے ای ڈی نے سنجے سنگھ کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔اس کے بعد عدالت نے ٹرائل کے کورٹ کے ذریعہ طے کردہ شرائط وضوابط کے مطابق سنجے سنگھ کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔ واضح رہے کہ سنگھ کی رہائی سے بحران کا سامنا کررہی عام آدمی پارٹی کو بڑی تقویت ملی ہے۔ سنجے سنگھ کے علاوہ  اس کے تین  بڑے لیڈران ای ڈی کی حراست میں ہیں جبکہ دوسری صف کے مزید چار لیڈروں پرای ڈی کے نئے دعویٰ کے بعد گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ بنچ کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے سنجے سنگھ کے وکیل ابھیشیک منوسنگھوی نے سرکاری گواہ دنیش اروڑہ کےبیان کوناقابل بھروسہ قرار دیا۔انہوںنے کہا کہ ای ڈی نے سنجے سنگھ کے خلاف بیان دلوایا گیا ہے اوریہ واضح ہے کہ کیوں ایسا کیا گیا۔ 

ابھشیک منو سنگھوی نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ ۴۵؍کا معاملہ ہونے کے باجوددنیش اروڑہ کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی گئی ۔سنجے سنگھ کو ای ڈی نے اس لئے پھنسایا کیونکہ انہوں نے ضمنی چارج شیٹ میں راہل سنگھ نام کے شخص  کے بجائے اپنا نام د ئیے جانے کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی۔ اس معاملے میںسی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے اور کوئی رقم بھی برآمد نہیں کی گئی۔سنجے سنگھ کی گرفتاری کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔   سنجے سنگھ کو ضمانت ملنے کے بعد ان کے دیگر وکیل رشی کیش کمار نے کہا کہ انہیں اس لئے ضمانت ملی کیونکہ ای ڈی نے اس کیس میں کوئی بحث نہیں کی۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سنجے سنگھ کو ضمانت دی گئی ہے کیونکہ ای ڈی پرسماعت کے دوران یہ ظاہر ہوگیا اور عدالت نے بھی اپنی بات پوری طرح واضح کر دی تھی کہ وہ ای ڈی کے کھیل کو سمجھ گئی ہے۔ بنچ نے دوپہر کے کھانے سے پہلے کہا کہ سنجے سنگھ کے خلاف مقدمہ کیلئے کوئی قابل اعتبار موادموجود نہیں۔ ایسے میں ای ڈی نے ضمانت تسلیم کرلی اور اس کی کوئی مخالفت نہیں کی۔ دریں اثناء کانگریس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے ۔کانگریس ترجمان میم افضل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ای ڈی کو منہ کی کھانی پڑی اور اسے یہ احساس ہو گیا کہ اگر عدالت نے سنجے سنگھ کی عرضی کا میرٹ کی بنیاد پر جائزہ لیا اور اس کے بعد ضمانت دی تو اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ای ڈی کے دیگر مقدمات بھی ہوا میںاڑ جائیں گے۔اس لئے ای ڈی نے ضمانت کی مخالفت نہیں  کی۔ انہوںنے کہا کہ خود عدالت نے اپنے مشاہدہ میں کہا کہ سنجے سنگھ سے کوئی رقم برآمد نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی منی ٹریل ملا،یہ ای ڈی کیلئے بھی خود احتسابی کا وقت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK