Inquilab Logo

بیداری مہم چلانے والے مطمئن مگر ووٹنگ فیصد کے تئیں عدم اطمینان

Updated: May 22, 2024, 3:40 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

گھر گھر چلائی گئی مہم، ملی تنظیموں، اداروں، سماجی شخصیات، سوشل میڈیا اور مساجد سے کی گئی مسلسل کوششوں کا عام انتخابات میں مثبت نتیجہ سامنے آیا، پولنگ بوتھوں پر صبح سے ہی بھیڑ دیکھی گئی۔

Crowds of voters in Muslim areas were seen at almost all polling booths. Photo: Inquilab, Satij Shinde
مسلم علاقوں میں حق رائے دہی کا استعمال کرنے والوں کی بھیڑ تقریباً تمام پولنگ بوتھ پر دیکھی گئی۔ تصویر:انقلاب:ستیج شندے

ووٹنگ بیداری مہم چلانے والی تنظیمیں، اداروں سے وابستہ اور سماجی شخصیات نے خصوصاً مسلم رائے دہندگان بطورخاص خواتین کے بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کربوتھ سینٹر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کیا مگر مختلف وجوہات کی بناء پر ووٹنگ فیصد سے وہ مطمئن نہیں ہیں۔ انہیں امید تھی کہ ممبئی میں ووٹنگ ۶۰؍ سے ۷۰؍فیصد تک ہوگی۔ بھنڈی بازار،ناگپاڑہ، ڈونگری، محمد علی روڈ،مانخورد چیتا کیمپ، مالونی، کرلا، گوونڈی، وکھرولی، بھانڈوپ، ممبرا اوردیگر مسلم علاقوں میں رائے دہند گان کوبیدار کرنے کی غرض سےکی گئی مجموعی کوششوں، اپیلوں، جمعہ کے خطاب میں مساجد سے ائمہ کے متوجہ کرنے، سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام رسانی اور علاقے کی سطح پر گھر گھر جاکر ووٹروں کوسمجھانے کا کافی فائدہ ہواور ان علاقوں میں مسلم رائے دہندگان کی بوتھ سینٹر پرطویل قطاریں نظرآئیں۔ مہم چلانے والے یہ بھی مانتے ہیں کہ ووٹنگ میں سست روی، طویل قطاریں، شدید گرمی اور بہت سے لوگوں کا آبائی وطن جانا وغیرہ بھی ووٹنگ فیصد میں کمی کی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ 
مسلم رائے دہندگان نے کمال کردیا 
 معروف سماجی خدمت گار ٹیسٹاسیتلواد نے کہاکہ ’’ مہم کا نتیجہ اطمینان بخش ہے اوریہ حقیقت ہے کہ الیکشن میں ممبئی ہی نہیں پورےمہاراشٹرمیں مسلمانوں نے کمال کردیا اور انہوں نے اپنے آئینی حقوق کا زبردست استعمال کیا۔ ہاں، ووٹنگ فیصد کے تئیں اطمینان نہیں ہے۔ حالانکہ ہم لوگوں نے الیکشن سے۲؍ دن قبل ہی کچھ اندیشوں کے سبب،اورمہاراشٹر اورملک کے دیگر حصوں سے جو خبریں ملی تھیں، ایڈیشنل چیف الیکشن کمشنرکلکرنی سے منترالیہ میں ملاقات کی تھی اورکئی نکات پرتوجہ دلائی تھی مگربالآخر وہی ہوا جس کااندیشہ تھا۔ اسی وجہ سے ووٹنگ فیصدمتاثر ہوا،پھر بھی ووٹر بڑی تعداد میں پولنگ بوتھ پہنچےاورانہوں نے حق رائے دہی کا زبردست طریقے سے استعمال کرکے ایک بیدار اورذمہ دار شہری کا رول ادا کیا۔ ‘‘
مہم اطمینان بخش رہی 
 مہاراشٹر ڈیموکریٹک فورم میں شامل جماعت اسلامی کے عہدیدار شاکرشیخ نے کہاکہ ’’ مہم کاکافی اثر نظرآیااوروہ اطمینان بخش ہے۔ مسلم علاقوں میں رائے دہندگان کی صبح سے ہی زبردست بھیڑ بھاڑ تھی۔ اس سے بھی تمام ساتھی متفق ہیں کہ اتنے اہتمام سے اس سے قبل مہم نہیں چلائی گئی۔ اسی لئے ہرطبقہ اس سے جڑا۔ اس سے قبل مساجد سے بھی اتنا اہتمام نہیں کیا گیا۔ خواتین خاص طو رپر بوتھ سینٹر پہنچیں جس سے ان کی بیداری صاف دکھائی دی۔ ہاں یہ ضرورہےکہ ووٹنگ کا فیصد ہمارے اندازے سے کم رہا۔ اس کی مختلف وجوہات میں سے بہت سےلوگوں کا آبائی وطن جانا بھی ایک اہم سبب ہے۔ ‘‘ 
 ڈولفی ڈیسوزا نے (کیتھلک سبھا)کہاکہ ’’مہم کا اثر باعث اطمینان رہا مگر ہم سب نےیہ سوچا تھا کہ جس طرح الیکشن کے اعلان سے کئی ماہ قبل ہی اس کی پیش بندی شروع کر دی گئی تھی۔ خواہ سول سوسائٹی ہو، مذہبی گروپ ہو یا سماجی خدمت گار، سبھی نے اپنے طورپرمورچہ سنبھال لیا تھا۔ اس سے یہ امیدتھی کہ اس دفعہ ممبئی میں ۶۰؍تا ۷۰؍ فیصد ووٹنگ ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس میں الیکشن کمیشن کی بدنظمی، شدید گرمی اور سست روی سے ووٹنگ،کم فیصد کی بنیادی وجوہات ہیں۔ ‘‘ 
 حسینہ خان (بےباک کلیکٹیوگروپ) نے کہاکہ ’’ ناگپاڑہ، بھنڈی بازار، محمدعلی روڈ، چیتا کیمپ،مالونی اوردیگر مسلم علاقوں میں بوتھ سینٹرز پرزبردست بھیڑتھی۔ اس لئے الیکشن سے قبل جومحنت کی گئی اس پر اطمینان نظرآیا مگر یہ صحیح ہےکہ اس اعتبار سے ووٹنگ فیصد اطمینان بخش نہیں رہا۔ اس کے علاوہ الگ الگ علاقوں میں گڑبڑیوں کی بھی خبرملی اورسست روی سے ووٹنگ کا بھی اثر پڑا ورنہ شاید فیصد اوربڑھتا۔ ‘‘
اتنا جوش وخروش پہلی مرتبہ دیکھا 
 رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری محمدسعید نوری نے کہاکہ ’’برسوں سے ووٹ دے رہے ہیں لیکن ہرسطح پرشہریوں میں بیداری،تمام اہل خانہ کے ساتھ بوتھ سینٹر پہنچنا، بلڈنگوں کے نیچے رائے دہندگان کے نام اوردیگردشواریو ں میں ان کی مدد کرنا، یہ پہلی مرتبہ دیکھنے کوملا، یہ انتہائی خوش آئند ہے۔ اسی طرح مساجد سے اتنا اہتمام اور مصلیان کی ذہن سازی، ووٹ کی اہمیت پرائمہ کامتوجہ کرنے کا یہ پہلا موقع تھا۔ جہاں تک ووٹنگ فیصد کی بات ہے تومجھے امیدہے کہ آئندہ الیکشن میں ووٹنگ فیصد بھی بڑھے گا۔‘‘ 
 واضح ہوکہ یہ محض چند ذمہ داران کے تاثرات درج کئے گئے ہیں،بیداری مہم چلانے والی دیگرشخصیات نے بھی اسی انداز میں اپنا تاثر ظاہر کیا اور ووٹروں کوبیدار کرنے کے تئیں کی جانے والی مشترکہ کوششوں کے تئیں اطمینان کا اظہار کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK