فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے فیصلے کے بعد دیگر مغربی ممالک نے بھی اسی قسم کے اقدامات کئے ہیں جس پر اسرائیل اور اس کے حامی ملک امریکہ نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 31, 2025, 10:01 PM IST | Paris
فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے فیصلے کے بعد دیگر مغربی ممالک نے بھی اسی قسم کے اقدامات کئے ہیں جس پر اسرائیل اور اس کے حامی ملک امریکہ نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے فیصلے کے بعد دیگر مغربی ممالک نے بھی اسی قسم کے اقدامات کئے ہیں جس پر اسرائیل اور اس کے حامی ملک امریکہ نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ اس فیصلے نے غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کی سفارتی کوششوں کے مرکز میں ایک بار پھر دو ریاستی حل کو لا کھڑا کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو لکھے گئے ایک خط میں صدر میکرون نے کہا:فلسطینی عوام کو ان کی اپنی ریاست دلانے کے ہمارے عزم کی جڑیں اس یقین میں پیوست ہیں کہ پائیدار امن، اسرائیل کی سلامتی کیلئے ضروری ہے۔ میکرون نے مزید کہا: فرانس کی سفارتی کوششیں غزہ میں جاری خوفناک انسانی بحران پر ہمارے غصے کا نتیجہ ہیں، جس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل نے جمعہ کے روز غزہ کے سب سے بڑے شہر کو جنگی علاقہ قرار دے دیا۔
نیوزی لینڈ، فن لینڈ اور پرتگال سمیت کچھ دیگر ممالک بھی ایسے ہی اقدام پر غور کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے درجہ کو مسترد کر دیا ہے اور وہ غزہ میں فوجی کارروائی کو مزید بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انتہا پسندوں کا حوصلہ بڑھے گا۔ واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک ۶۳؍ہزارسے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ فرانس، برطانیہ، کنیڈا، آسٹریلیا اور مالٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ۲۳؍ ستمبر سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اپنے عزم کو باضابطہ بنائیں گے۔