۲۶۰۰؍ کلومیٹر طویل سرحد پاکستان کی جانب سے بند کر دی گئی ہے جس کے نتیجے میں دونوں طرف سامان سے بھری ہوئی متعدد گاڑیاںپھنس گئی ہیں.
پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج محتاط ہے۔ تصویر: آئی این این
پاکستانی فوج پیر کے روز افغانستان کے ساتھ ملک کی سرحد پر ہائی الرٹ پر رہی جہاں حالیہ دنوں میں فریقین کے درمیان شدید جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ ذ رائع کے مطابق دونوں پڑوسی ممالک ہمسایہ ممالک کے درمیان سرحدی تجارت اس وقت رُک گئی جب پاکستان نے ۲۶۰۰؍ کلومیٹر (۱۶۰۰؍ میل) سرحد بند کر دی ہے جس کے نتیجے میں دونوں طرف سامان سے بھری ہوئی متعدد گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔پاکستانی فوج کا کہنا ہے اس تصادم میںاس کے۲۳؍ فوجی مارے گئے ہیںجبکہ افغان طالبان کا کہنا ہےکہ اس کے ۹؍ کارکنان مارے گئے ہیں۔
دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب اسلام آباد نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے پاکستان میں حملوں میں اضافہ کیا ہے اور کہا تھا کہ وہ افغانستان میں موجود پناہ گاہوں میں روپوش ہیں۔
طالبان اس بات کی تردید کرتے آئے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد اس کی سرزمین پر موجود ہیں۔یاد رہے کہ ٹی ٹی پی ایک کالعدم تنظیم ہے جو فوج اور شہریوں کے خلاف مہلک ترین حملوں کی ذمہ دار ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان پہاڑی سرحد غیر محفوظ ہے جس کی وجہ سے ٹی ٹی پی کا دونوں ممالک کے درمیان آنا جانا نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ سرحد پر موجودہ صورتحال معمول پر ہے لیکن انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔
پاکستانی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ گاڑیوں اور راہگیروں کیلئے سرحدی گزر گاہیں بند ہونے کے بعد سرحد پر پاکستانی حکومت کے تمام دفاتر بند کر دیے گئے ہیں جو تجارت اور دیگر انتظامی امور سے نمٹتے ہیں۔ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے کہا’’کنٹینرز اور ٹرکوں سمیت بھری ہوئی گاڑیاں سرحد کے دونوں اطراف پھنسی ہوئی ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کے علاوہ، وہ درآمدات اور برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان لے جا رہے ہیں اور دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ تاجروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔