Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: زندہ مزدوروں کو مردہ قرار دے کر سرکاری امدادی رقم ہڑپنے کا معاملہ

Updated: February 28, 2024, 9:51 PM IST | Bhopal

مدھیہ پر دیش میں رقم ہڑپنے کا ایک عجیب و غریب معاملہ منظر عام پر آیا ہے جس میں غریب اور اَن پڑھ مزدوروں کو سرکاری کاغذات میں مردہ قرار دے کر انہیں کے نام کے ورثہ کو امدادی رقم منتقل کر دی گئی۔ مزدور اس فریب سے لا علم ہیں۔ اس کے علاوہ حقیقی طور پر فوت شدہ مزدوروں کے اہل خانہ بھی سرکاری امداد سے محروم ہیں۔ حکومت نے تحقیقات کا وعدہ کیا۔ اس فریب دہی میں شامل کارکنوں پر کار روائی کا عندیہ دیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

این ڈی ٹی وی کے ایک شو میں دکھائی گئی دستاویزات کے مطابق مدھیہ پردیش میں کچھ مزدور جو زندہ ہیں اور کام کر رہے ہیں، ان کا نام ایک اسکیم سے سرکاری امدادکا فائدہ اٹھانے کی غرض سے ’ مردہ‘ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ 
مدھیہ پردیش میں اگر کوئی مزدور کام کے دوران یاکسی حادثے میں فوت ہو جاتا ہے تو مدھیہ پردیش بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن ورکرز ویلفیئر بورڈ ان کے اہل خانہ کو آخری رسومات کے انتظام کیلئے ۲؍ لاکھ بطور امداد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی رجسٹرڈ مزدور کام سے متعلق حادثے کی وجہ سے مستقل یا جزوی طور پر معذور ہو جائے تو اسے معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔ 
کئی مزدور ایسے ہیں جو اَب بھی ریاستی دارالحکومت بھوپال میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم، دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری کاغذ پر انہیں بطور مردہ درج کیا گیا ہے۔ دراصل کچھ اہلکاروں نے ان کارکنوں کے نام پر جعلی بینک کھاتے کھولے اور خود کو وارث کے طور پر نامزد کیا، جس کے بعد ۲؍ لاکھ روپے کی امداد ی رقم انہیں کے بینک کھاتے میں منتقل کر دی گئی۔ 
مدھیہ پردیش میں ہر میونسپل باڈی میں مندرج کارکن اس مالی امداد کے اہل ہیں۔ ۱۱۸؍ معاملات میں سے ۱۱؍مزدورایسے تھے جو زندہ ہیں۔ 
ارمیلا رائکوار جو اپنے خاندان کے ۱۲؍ افراد کا پیٹ پالتی ہیں، جن میں سے کچھ بھوپال کے چاندباد محلے میں سبزی فروش ہیں، مردہ کارکنوں کی فہرست میں اپنا نام دیکھ کر حیران رہ گئیں۔ 
این ڈی ٹی وی کے ذریعے مشاہدہ کئے گئے دستاویزات کے مطابق جون ۲۰۲۳ء میں رائکوار کی موت واقع ہوئی ہے او ر ان کے خاندان کو امدادی رقم کے طور ۲؍ لاکھ روپے ملے۔ یہی نہیں، امداد کیلئے نامزدگی بھی ان کے اپنے نام پر تھی۔ 
 رائکوار کہتی ہیں کہ ’’سرکاری دستاویز کے مطابق مَیں مر گئی ہوں، اور مجھے ۲؍ لاکھ روپے بھی مل گئے، لیکن حیرت کی بات ہے کہ میں زندہ ہوں، اور یقیناً، مجھے پیسے نہیں ملے ہیں۔ اگر سرکاری کاغذ پر میری موت درج ہے تو کم از کم میرے بچوں کو پیسے ملنے چاہئے تھے۔ انہوں نے مجھے مار دیا۔‘‘
ایسے بے شمار دیگر کارکن ہیں جو یہ نہیں جانتے کہ ان کے اہل خانہ کے نام پر امدادی رقم حاصل کرنے کیلئے انہیں مردہ قرار دیا گیا ہے۔ 
چاندباد سے ۳؍کلومیٹر دور رہنے والے محمد قمر کو بھی بطورمردہ درج کیا گیا اور امدادی رقم ۲۱؍جون ۲۰۲۳ء کو انہیں کےنام پر بنام ورثہ جاری کر دی گئی تھی۔ قمر کا کہنا ہے کہ ’’سرکاری کاغذات میں کہا گیا ہے کہ میں مر گیا ہوں، اور میں نے ہی پیسے لئے ہیں۔ ایک مردہ شخص کے نامزد ہونے کی بیہودگی کو ایک جانب رکھئے۔ میں حقیقت میں یہاں کھڑا ہوں۔ میں اس بات سے حیران اور صدمے میں ہوں۔ میں ان بے ضابطگیوں کے بارے میں رپورٹ درج کرواؤں گا۔‘‘
خیال رہے کہ ویلفیئر بورڈ شادی کیلئے ۵۱؍ ہزار روپے کی امداد بھی دیتا ہے۔ قمر کا کہنا ہے کہ انہوں نے چند سال قبل اپنی بیٹی کیلئے درخواست دی تھی لیکن ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔ وہ ایک رجسٹرڈ مزدور کارڈ دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ہمیں اس کارڈ سے ۵۱؍ ہزار کی امداد ملتی ہے، لیکن مجھے یہ رقم نہیں ملی۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اب اپنی دستاویزات کسی کو نہیں دے سکتا۔ میں اپنی دستاویزات کے بارے میں کسی پر بھروسہ نہیں کرتا ہوں۔‘‘ 
اورپھرایسے مزدوروں کے حقیقی واقعات بھی ہیں جو کام کے دوران حادثات میں فوت ہو گئے۔ لیکن ان کے گھر والوں کوامدادی رقم نہیں ملی۔ 
بھوپال کے جہانگیر آباد محلے کی رہنے والی لیلا بائی کہتی ہیں کہ کسی نے وہ ۲؍ لاکھ روپےکھاتے سے نکال لئے جو اس کی بیٹی، جو کہ ایک رجسٹرڈ ورکر تھی، کے دو سال قبل مرنے کے بعد اسے حاصل ہونے والے تھے۔ 
وہ کہتی ہیں کہ ’’دو سال قبل میری بیٹی ممو بائی کے انتقال کے بعد، میونسپل کارپوریشن کے کچھ لوگ اچانک آئے اور پوچھنے لگے کہ کیا میں نے اسکیم کے ۲؍ لاکھ روپے لئے ہیں ؟ جبکہ ہمیں کسی سے کوئی رقم نہیں ملی۔‘‘
وہ کہتی ہیں، ’’میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹی کے نام پر رقم نکلوائی گئی ہے۔ وہ ہمیں روزانہ فون کر کے ہراساں کر رہے ہیں۔ اگر ہم نے کسی اسکیم میں اپنا نام دیا ہوتا تو ہمارے کاغذات اور دستخط ہوتے۔‘‘ لیلا بائی کا کہنا ہے کہ ہمیں کاغذات دکھائیں۔ وہ سوال کر تی ہیں کہ ’’ہمیں بغیر کسی وجہ کے کیوں ہراساں کیا جا رہا ہے؟ ہماری بیٹی کے مرنے کے بعد ہم پہلے ہی دل شکستہ ہیں۔‘‘
 غور کرنے والی با ت ہے کہ زیادہ تر معاملات میں ای پیمنٹ احکامات رات ۱۱؍ بجے کے بعد جاری کئے گئے، اور موت کے سرٹیفکیٹ کی کاپیاں دھندلی کی گئی تھیں۔ کسی بھی شناخت کو اپ ڈیٹ شدہ آدھار تفصیلات سے نہیں جوڑا گیا ہے حتیٰ کہ سماگراہ آئی ڈی جوریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک ضروری دستاویز ہے مزدوروں کی فرضی ـ’موت ‘سے ٹھیک پہلے بنائی گئی تھیں۔ 
ایسا لگتا ہے کہ اہلکاروں نے صرف ان مزدوروں کو نشانہ بنایا جن کی اجرت کی، ادائیگیوں کا پتہ لگانے کیلئے استعمال کی جانے والی ڈائری غیر فعال تھیں۔ ورکرز بورڈ نے موت کی صورت میں ۶۱؍ ہزار ۲؍ سوسے زیادہ مستحقین کی مدد کی ہے، اور آخری رسومات اور امداد کیلئے ۷۷۵؍ کروڑ جاری کئے ہیں۔ مدھیہ پردیش حکومت نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ 
 نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اگر کہیں بھی ایسی فریب دہی ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات کرائی جائے گی اور جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہماری حکومت میں کسی کو بھی ایسی حرکت کرنے کا حق نہیں۔ ہم کسی کو بھی عوام کی امدادی رقم کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے اور یہ ہماری حکومت کا مقصد ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK