Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاراشٹر سرکار کو ہندی سے متعلق جی آر واپس لینا پڑا، اپوزیشن کی بڑی فتح

Updated: June 30, 2025, 11:26 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اسمبلی اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ فرنویس کی اپوزیشن سے مدعا چھین لینے اور اسے ہی کٹہرے میں کھڑا کردینے کی کوشش۔

Chief Minister Devendra Fadnavis showing papers. Photo: Inqilaba, Ashish Raje
وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کاغذات دکھاتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب، آشیش راجے

مودی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی  کے تحت سہ لسانی فارمولہ نافذ کرتے ہوئے مہاراشٹر کے اسکولوں میں اول تا پنجم ہندی کی تعلیم کو لازمی کرنے کا فیصلہ وزیراعلیٰ فرنویس نے اتوار کو اسمبلی کے مانسون اجلاس سے ایک روز قبل واپس لے لیا۔  انہوں نےاس کے ذریعہ اپوزیشن سے اسمبلی اجلاس کا ایک اہم مدعا چھین لینے کی کوشش کی ہے تاہم اُن کا یہ فیصلہ اپوزیشن کی بڑی جیت کے طور پر دیکھا جارہاہے جس کے خلاف اُدھو اور راج  ٹھاکرے ۵؍ جولائی کو مشترکہ  احتجاج کی تیاری کررہے تھے۔ 
 وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے  اول تا پنجم  ہندی پڑھانے کیلئے جاری کئے گئے جی آر کو واپس لینے کے ساتھ ہی راجیہ سبھا کے سابق ایم پی نریندر جادھو کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ سہ لسانی پالیسی کے تحت مہاراشٹر کے اسکولوں میں کس زبان کو تیسری زبان کے طورپر پڑھایا جائے۔   وزیر اعلیٰ  دیویندر فرنویس نے اتوار کو سہیادری گیسٹ ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں  اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے  ہندی کے نفاذ کی ذمہ داری بھی اپوزیشن پر ہی تھوپنے کی کوشش کی۔ انہوں  نے کہا کہ ہندی کے تعلق سےموجودہ سیاسی ماحول کو دیکھتے ہوئے کابینہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیاگیا کہ اسکولوں میں ہندی کو لازمی قرار دینے والے جی آر واپس لئے جائیں۔ 

وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ ’’ہماری پالیسی  مراٹھی اور مراٹھی طلبہ کی فلاح پر مرکوز ہوگی۔‘‘ اس کے ساتھ ہی ہندی کو لازمی کرنے کے حوالے سے انہوں نے اپوزیشن کو ہی کٹہرے میں  کھڑا کرنے کی کوشش کی۔ فرنویس نے کہا کہ’’سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ۲۱؍ ستمبر ۲۰۲۰ء کو ماہرین ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ذمہ یہ کام  تھاکہ نیو ایجوکیشن پالیسی ( این ای پی) کو کس طرح نافذ کیا جائے۔ ڈاکٹر رکھوناتھ ماسیلکر کی صدارت میں ۱۸؍ماہرین کی  اس کمیٹی نے۱۴؍ ستمبر ۲۰۲۱ء کو سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کورپورٹ  پیش کی تھی۔ ‘‘ وزیراعلیٰ  نے  بتایا کہ اس رپورٹ کے نفاذ کیلئے بھی ایک سب کمیٹی  بنی جس میں شیو سینا ( ادھو) کے لیڈر وجے کدم شامل تھے۔ کدم نے اپنی سفارش میں کہا تھا کہ ہندی کو پہلی جماعت سے دوسری زبان کے طور پرنافذ کیا جائے اور اسے پہلی تا بارہویں لازمی قرار دیا جائے۔ فرنویس نے کہا کہ ’’۱۴؍ستمبر ۲۰۲۱ء کی رپورٹ ۷؍ جنوری ۲۰۲۲ء کو کابینہ میں منظورکی گئی  جس پربطور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے دستخط  ہیں۔ اس لئے یہ الزام  کہ انہیں (اُدھو کو) رپورٹ کا علم نہیں جھوٹ ہے۔ کابینہ میں شیوسینا ( ادھو) کے ساتھ ساتھ این سی پی ( شرد) اور کانگریس کے لیڈر بھی موجود تھے۔‘‘ دیویندر فرنویس نے خود کو اس معاملے سے بری الذمہ قراردینے کی کوشش کرتے ہوئے مزید کہا کہ’’ہماری حکومت نے جو جی آر جاری کیا ہے وہ  اُس وقت کی کمیٹی اور جی آر کی بنیاد پر ہے۔ ہم نے اپنی طرف سے کچھ نیا نہیں کیا۔ بی جےپی جو اس معاملے میں راج ٹھاکرے اور اُدھو ٹھاکرے کے ایک ہوجانے کے امکان سے بوکھلائی ہوئی ہے، کے لیڈر نے  دونوں بھائیوں کو آمنے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے کو پہلے ادھو ٹھاکرے سے  پوچھنا چاہئے کہ تم  نے ہی  ہندی کو لازمی قرار دیااور تم ہی   اس کیخلاف مورچہ بھی  نکال رہے ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK