• Fri, 17 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیلاب متاثرہ کسانوں کیلئے مہاراشٹر حکومت کا ریلیف پیکیج کھوکھلا اور ناکافی : اپوزیشن

Updated: October 07, 2025, 11:27 PM IST | Mumbai

کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ ’’پنجاب میں فی ہیکٹر ۵۰؍ہزار روپے معاوضہ دیا جارہا ہے تو مہاراشٹرجیسی خوشحال ریاست میں ایسا کیوں نہیں کیا جارہا ‘‘

This year, crops have been destroyed by unseasonal rains as well as floods and droughts.
امسال بے موسم بارش کے ساتھ ساتھ سیلابی قحط سے بھی فصلیں تباہ ہوئی ہیں

اپوزیشن پارٹیوں  نے مہایوتی حکومت کے ریلیف پیکیج اقدام پر شدید تنقید کی ہے ۔ منگل کو ریاستی حکومت  نے سیلاب متاثرہ کسانوں کیلئے ۳۱؍ہزار ۶۲۸؍ کروڑ روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا۔  اسے اپوزیشن نے  ’کھوکھلا‘ اور’ ناکافی‘ پیکیج قرار دیا اورکہا کہ یہ اقدام کسانوں کی زندگیاں سنوارنے میں کسی طرح مددگار ثابت نہیں ہوگا۔ 
 کانگریس نے کہا کہ یہ  امداد سیلابی قحط سے متاثرہ کسانوں کی تکالیف کا مذاق ہے، جبکہ شرد پوار کی قیادت والی این سی پی (ایس پی) نے اسےفریب کا خاکہ قرار دیا جو کاشتکاروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے کیونکہ یہ انہیں مزید قرض کے جال میں پھنسائے گا۔ستمبر میں ہونے والی شدید بارشوں اور سیلاب نے مراٹھواڑہ اور ملحقہ علاقوں کو بری طرح متاثر کیا، ریاست بھر میں۶۸ء۶۹؍ لاکھ ہیکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بیڑ، اورنگ آباد، ناندیڑ، ایوت محل، لاتور، شولاپور، عثمان آباد، جالنہ، پربھنی، بلڈانہ، ہنگولی، ناسک اور واشم سمیت کئی اضلاع میں فصلوں کا زبردست نقصان ہوا ہے۔
 کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر وجے وڈیٹیوار نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’مہایوتی حکومت کسانوں کا مذاق اڑا رہی ہے۔ رواں سال جنوری سے ستمبر تک صرف مراٹھواڑہ میں ۷۸۱؍ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ پچھلے ۱۵؍ دنوں میں ہونے والی شدید بارش کے بعد مزید۷۴؍کسانوں نے اپنی جان دی۔ اس کے باوجود، بامعنی مدد دینے کے بجائے حکومت نے اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ایک کھوکھلا پیکیج سامنے رکھا۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ریاست بھر کے کسان اپنی زمین، مویشی اور روزگار کے ذرائع کھو بیٹھے ہیں۔ ایسے وقت میں وہ فی ہیکٹر۵۰؍ہزارروپے کے معاوضے کی توقع کر رہے تھے، لیکن این ڈی آر ایف کے تحت اعلان کی گئی امداد اتنی معمولی ہے کہ یہ ان کی زندگیاں دوبارہ بنانے میں ہرگز مددگار نہیں۔ یہ انہیں مزید تباہی کی طرف لے جائے گی۔‘‘ وڈیٹیوار نے سوال اٹھایا کہ جب پنجاب جیسی ریاست بغیر کسی مرکزی امداد کے اپنے وسائل سے فی ہیکٹر ۵۰؍ ہزار روپے دے سکتی ہے تو پھر مہاراشٹر جیسی خوشحال ریاست زیادہ مضبوط مدد کیوں فراہم نہیں کر سکتی؟انہوں نے یہ بھی پوچھا:’’کیا دیوالی سے پہلے یہ معاوضہ کسانوں تک پہنچے گا؟ جو بے زمین زرعی مزدور مشکل میں ہیں، ان کے لیے کیا مدد ہوگی؟‘‘  این سی پی (ایس پی) کے ترجمان امول ماتیلتےنے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے  اعلان کردہ یہ ریلیف پیکیج صرف اعداد و شمار کا کھیل ہے، جو نہ تو کسانوں کے درد کو دور کرتا ہے اور نہ ہی ان کی اقتصادی تباہی کا ازالہ کرتا ہے۔ ‘‘ 
 انہوں نے کہا کہ ’’یہ سرکاری اعلان اعداد کا محض ہیر پھیر ہے۔ ایک کسان محض۴۷؍ہزار روپے فی ہیکٹر میں اپنی کھیتی کیسے دوبارہ لگائے؟ زمین بہہ گئی ہے، بیج، کھاد، مویشی، گھر سب کچھ ختم ہو گیا۔ یہ اعلانات ان زخموں کا مداوا نہیں کر سکتے۔ حکومت کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے۔‘زیادہ بارش کی وجہ سے کسانوں نے اپنی پوری زندگی کی کمائی گنوا دی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK