ایک رپورٹ کے مطابق ان ریاستوںکی پولیس اس خیال کی حامل ہےکہ مسلمانوں میںجرم کرنے کا رجحان زیادہ ہے۔
EPAPER
Updated: March 28, 2025, 10:16 AM IST | New Delhi
ایک رپورٹ کے مطابق ان ریاستوںکی پولیس اس خیال کی حامل ہےکہ مسلمانوں میںجرم کرنے کا رجحان زیادہ ہے۔
ایک رپورٹ میںیہ بات سامنے آئی ہے کہ جب لوگوں میں جرم کرنے کی ذہنیت اوررجحان کا پتہ لگانے یا طے کرنے کی بات آتی ہے تو اس میںمحکمہ پولیس کا بڑا طبقہ فرقہ پرست نظرآتا ہے۔مثال کے طورپردہلی ، راجستھان ،مہاراشٹر اور گجرات کے محکمہ پولیس کا ماننا ہےکہ’’ فطری طورپر مسلمان بڑی حد تک جرم کا ارتکاب کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔‘‘
’ڈیکن ہیرالڈ ‘ ` میںشائع ایک رپورٹ میں اسٹیٹس آف پولیسنگ ان انڈیا کی رپورٹ (۲۰۲۵ء) کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ ہندو پولیس اہلکاروں کا رجحان اس طرف زیادہ ہوتا ہےکہ مسلمان فطری طورپر مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں اور سکھوں میںجرم کرنے کارجحان مسلمانوں کی بہ نسبت کم ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کو مزید ایک ماہ ’مینٹل ہاسپٹل‘ میں رکھنا ہوگا‘‘
لوک نیتی، سی ایس ڈی ایس اور لال فیملی فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کی گئی اس تحقیق میں مسلم پولیس اہلکاروں سےبھی سوالات کئے گئے ۔جواب دینے و الے ہر ۵؍ میں سے ۲؍ مسلم پولیس اہلکاروںنےکا ماننا ہے کہ مسلمان یا توبہت زیادہ یا کچھ حد تک فطری طور پر جرائم پسند ہیں۔ سروے میں شامل تقریباً ایک تہائی مسلم اور ہندو پولیس اہلکار یہ بھی سوچتے ہیں کہ عیسائی یا تو بہت زیادہ یاکسی حد تک جرائم کی طرف راغب ہیں۔
سروے میں ۱۶؍ ریاستوں اور قومی راجدھانی میں۸۲؍ مقامات پر پولیس اسٹیشن، پولیس لائنز اور کورٹس میں تعینات مختلف رینک کے ۸۲۷۶؍پولیس اہلکاروں گفتگو کی گئی۔ تحقیق کے مطابق دہلی میں کئے گئے سروے میں ۳۹؍ فیصد اہلکار اس خیال کے حامل معلوم ہوئے کہ مسلمانوں میںجرم کے ارتکاب کا رجحان زیادہ ہے۔۲۳؍ فیصد کا خیال یہ ہےکہ مسلمان کسی حد تک جرم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ راجستھان (۷۰؍ فیصد)، مہاراشٹر(۶۸؍ فیصد)، مدھیہ پردیش(۶۸؍ فیصد)، مغربی بنگال(۶۸؍ فیصد)، گجرات(۶۷؍ فیصد) اور جھارکھنڈ (۶۶؍ فیصد) میں دو تہائی سے زیادہ پولیس اہلکاروں کی رائے ہے کہ مسلم کمیونٹی فطری طور پر بڑی حد تک یا کسی حد تک جرم کرنے کی طرف مائل ہے ۔ رپورٹ کے مطابق کرناٹک میں۱۷؍ فیصد پولیس والے محسوس کرتے ہیںکہ مسلمان بہت حد تک جرائم پسند ہیں اور۴۴؍فیصد کا خیال ہے کہ اقلیتی برادری کے افراد کسی حد تک جرم میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک میں صرف۷؍ فیصد پولیس اہلکار یہ مانتے ہیں کہ مسلمان جرائم کی طرف بالکل رجحان نہیں رکھتے۔
گجرات کے پولیس اہلکاروں میں (۶۸ فیصد) وہ اہلکار ہیں جو جو یہ مانتے ہیں کہ دلت فطری طور پر جرائم کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ ان میں۱۷؍ فیصد کاکہنا ہےکہ بڑی حد تک جبکہ ۵۱؍فیصد کے مطابق کسی حد تک۔
مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں پولیس محکمہ میں نصف سے زیادہ اہلکار یہ مانتے ہیںکہ دلتوں کا جرائم کی طرف رجحان زیادہ ہے۔ کرناٹک پولیس کے ۴۶؍ فیصد اہلکار وں میں۳۶؍ فیصدکا خیال ہےکہ دلت بڑی حد تک جرائم کی طرف آمادہ ہوتے ہیںاور۱۰؍فیصد کاکہنا ہے کہ ایسا کسی حد تک ہے۔ گجرات کے پولیس اہلکاروں میں۵۶؍ فیصد، اس کے بعد ادیشہ(۵۱؍فیصد) ایسے ہیں جن کا یہ خیال ہےکہ قبائلی جرم کے ارتکاب کا زیادہ رجحان رکھتے ہیں۔تحقیق کے مطابق ہر پانچ میں سے ۲؍ پولیس اہلکار(۳۹؍ فیصد)خیال کرتے ہیں کہ تارکین وطن کا رجحان جرائم کی طرف زیادہ ہوتا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ نصف سے زیادہ پولیس اہلکاروں کا خیال ہے اورتیسری صنف کے لوگ اور ہم جنس پرت معاشرے پر برا اثر ڈالتے ہیں اور پولیس کو ان کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔