باغی اراکین نے ڈپٹی اسپیکر کو مکتوب بھیج کر ایکناتھ شندے کو اپنا لیڈر قرار دیا، جبکہ شیوسینا کی جانب سے پیش کردہ اجے چودھری کا نام بھی منظورکرلیا گیا
Updated: June 25, 2022, 11:45 AM IST | Agency | Mumbai
باغی اراکین نے ڈپٹی اسپیکر کو مکتوب بھیج کر ایکناتھ شندے کو اپنا لیڈر قرار دیا، جبکہ شیوسینا کی جانب سے پیش کردہ اجے چودھری کا نام بھی منظورکرلیا گیا
سیاسی بحران سے متاثر شیوسینا کی قیادت والی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو اب بھی یقین ہے کہ ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔پارٹی کے لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ ہمارے پاس نمبرس بھلے ہی اطمینان بخش نہ ہوں ، لیکن فلور ٹیسٹ میں باغی اراکین کی حمایت ہمیں حاصل ہوگی۔ دوسری جانب شیوسینا کے باغی ۳۷؍ اراکین اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر نرہری زیروال کو مکتوب بھیج کر آگاہ کیا ہے کہ ایکناتھ شندے ان کے لیجلیچر لیڈر ہیں۔
اجے چودھری کو لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کی منظوری
مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل کے درمیان شیوسینا نے اجے چودھری کوباغی ایم ایل اے ایکناتھ شندے کی جگہ لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر بنانے کی درخواست کی تھی جسے ڈپٹی اسپیکر نرہری جروال نے قبول کر لیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جروال نے مسٹر چودھری کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر تسلیم کر لیا ہے اور اس سلسلے میں ایک خط بھی جاری کیا گیا ہے۔
قانون ساز کاؤنسل کے اپوزیشن لیڈر نے گورنر کو خط لکھا
مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کے لیڈر پروین دریکر نے جمعہ کو گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو خط لکھ کر مہا وکاس اگھاڑی کی زیر قیادت ریاستی حکومت کے اندھا دھند فیصلے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے گزشتہ۴۸؍گھنٹوں میں باغی شیوسینا ایم ایل اے ایکناتھ شندے کی قیادت میں۴۰؍ ایم ایل ایز کے گوہاٹی میں باغیانہ رویہ اختیار کرنے اور جمع ہونے سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے درمیان کئی فیصلے لئے ہیں۔ دریکر نے کوشیاری کو لکھے خط میں جسے انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، کہا کہ گزشتہ ۳؍ دنوں کے دوران سیاسی عدم استحکام کے درمیان کئی فیصلے لئے گئے۔انہوں نے کہا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے سرکاری رہائش گاہ `ورشا خالی کر دی ہے اور وہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ریاستی حکومت نے گزشتہ۴۸؍ گھنٹوں کے اندر۱۶۰؍ سے زیادہ سرکاری قر