• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ ختم ہوتے ہی غزہ سے حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی : محمود عباس

Updated: September 10, 2025, 10:38 AM IST | Agency | Jerusalem

فلسطینی صدر کے مطابق آزاد فلسطین ریاست غیر مسلح ہوگی، حماس کے ہتھیار ڈالنے پر اصرار، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو خط۔

Palestinian Authority President Mahmoud Abbas. Photo: INN
فلسطین اتھاریٹی کے صدر محمود عباس۔ تصویر: آئی این این

فلسطینی صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کی مکمل ذمے داری فلسطینی اتھاریٹی کے پاس ہو گی، جسے عرب اور عالمی حمایت حاصل ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جنگ ( ختم ہونے )کے اگلے روز حماس کی کوئی حکمرانی نہیں ہو گی۔‘‘ عباس نے ایک روز قبل نیویارک میں بین الاقوامی کانفرنس کے صدر کو ارسال کردہ اپنے پیغام کہا ’’حماس کو اپنا اسلحہ فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہو گا، کیونکہ ہم ایک غیر مسلح ریاست چاہتے ہیں۔‘‘انھوں نے واضح کیا کہ جنگ کے خاتمے کے ایک سال کے اندر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تیاری کی جا رہی ہے۔ عباس کے مطابق ہر جماعت یا امیدوار جو انتخابات میں حصہ لینا چاہتا ہے اسے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سیاسی پروگرام، بین الاقوامی وعدوں، عالمی قانونی جواز اور ’’ایک اتھاریٹی، ایک قانون اور ایک قانونی سکیورٹی فورس‘‘ کے اصول کو ماننا ہو گا۔
 صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کی موجودہ ترجیحات پر بھی روشنی ڈالی جن میں فوری اور مستقل جنگ بندی، غزہ تک انسانی امداد کی مکمل رسائی، قیدیوں اور قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوجی انخلا، ابتدائی بحالی اور تعمیرِ نو کا آغاز شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا ناقابلِ تقسیم حصہ ہے جنگ کے بعد یہ فلسطینی اتھاریٹی کے زیر نگرانی رہے گا۔
  فلسطینی صدر نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس  (اب تک شرو ع ہو چکا ہوگا)  نیویارک میں شروع ہو رہا ہے ، جس میں فلسطینی ریاست کے با ضابطہ اعتراف کا معاملہ ایجنڈے پر حاوی رہے گا۔عباس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حماس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ صرف فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں ہی اپنے ہتھیار ڈالے گی۔
  تنظیم نے اپنے بیان میں طویل مدتی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی اور کہا ’’ہمارا موقف واضح ہے، ہم تمام اسرائیلی قیدیوں کو خواہ زندہ ہوں یا مردہ، رہا کرنے کیلئے تیار ہیں۔‘‘اسرائیل نے بھی جنگ کے خاتمے کیلئے اپنی شرائط بیان کی ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے اتوار کو بیت المقدس میں ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ کی جنگ اس صورت میں ختم ہوسکتی ہے کہ حماس قیدیوں کو رہا کرے اور اسلحہ پھینک دے۔ایک روز قبل حماس نے اپنا پرانا موقف دہرایا تھا کہ وہ تمام قیدیوں کو اسی وقت چھوڑے گا جب اسرائیل جنگ ختم کرے اور فوج کو تباہ حال غزہ سے نکال لے۔اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں اب بھی ۴۷؍ قیدی موجود ہیں، جن میں سے ۲۵؍ مارے جا چکے ہیں۔ یہ سب اُن ۲۵۱؍ افراد میں شامل تھے جو ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے حملے میں پکڑے گئے تھے۔  ادھر غزہ میں اسرائیلی بم باری اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک کم ازکم ۶۴؍ ہزار ۴۵۵؍ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ یہ اعداد و شمار حماس کی  وزارتِ صحت نے جاری  کئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK