Inquilab Logo

ملاڈ: قدیم مدرسہ ومسجد کے تحفظ کی کوششیں بارآور ہوئیں

Updated: February 10, 2024, 10:29 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مدرسہ ومسجد انجمن اتحادالمسلمین کے ٹرسٹیان نے کہا: اہم پیش رفت ہوئی اورنہ صرف اچانک انہدام کا خطرہ ٹل گیا بلکہ متبادل جگہ فراہم کرانے کا راستہ بھی ہموار ہوگیا ہے۔

Anjuman Ittihad-ul-Muslimeen madrassa and mosque, for which the developer has agreed to give an alternative place. Photo: Inquilab
مدرسہ ومسجد انجمن اتحادالمسلمین جس کیلئے ڈیولپر نے متبادل جگہ دینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ تصویر: انقلاب

یہاں اسماعیل باغ  میں واقع ۹۰؍سا ل سےزائد پرانے  مدرسہ ومسجد انجمن اتحادالمسلمین اور ۲؍ چالیوں کو توڑنے کے تعلق سے ٹرسٹیان کی کوششیں بار آور ہوئیں اور مدرسہ ومسجد کوتوڑنے کا معاملہ نہ صرف ٹل گیا بلکہ اس تعلق سے ڈیولپر سے معاہد ہ بھی ہوگیا ہے۔ ڈیولپر نے مدرسہ ومسجد کی نہ صرف متبادل جگہ دینے پررضا مندی ظاہر کی ہے بلکہ یہ بھی یقین دلایا ہے کہ اگر ممکن ہوا تو یہاں تعمیر کئے جانے والے شاپنگ مال سے متصل مسجد ومدرسہ کے لئے الگ سے نظم کیا جائے گاورنہ پہلی منزل پرتوجگہ دی ہی جائے گی۔اس تعلق سے بی ایم سی نے مدرسہ ومسجد اورچالیوں کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے سی ون کٹیگری میں شامل کیا تھا اورنوٹس جاری کرکے ۳۱؍دسمبر آخری تاریخ بھی مقرر کردی تھی۔ یہ تفصیلات مدرسہ ومسجد کے ذمہ داراسلم شیخ نے استفسار کرنے پر نمائندۂ انقلاب کو بتائیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’مدرسہ و مسجد انجمن اتحادالمسلمین ۸۷ءمیں رجسٹرڈ کرایا گیا تھا جبکہ اس کا قیام رجسٹریشن سے کئی ماہ قبل عمل میں آگیا تھا۔ پہلی منزل پرچال نمبر ۴۹۱۸؍ کے ۲؍ کمروں میں یہ مدرسہ و مسجد قائم ہے اور پنچوقتہ نماز باجماعت ادا کی جارہی ہے۔‘‘
مدرسہ ومسجد انجمن اتحادالمسلمین کے ذمہ دار اسلم شیخ نے یہ بھی بتایاکہ’’بی ایم سی کے نوٹس جاری کرنے کےبعد سے سبھی مکین ،تاجر اورذمہ داران پریشان تھے کیونکہ ہماری کوشش یہ تھی کہ کچھ اورموقع مل جاتا اوراگر مرمت کی ضرورت ہوتی تو بی ایم سی کی ہدایت کے مطابق عمل کرکے مرمت کرالی جاتی  لیکن وہ موقع تو نہیں مل سکا، البتہ بی ایم سی افسران، رکن اسمبلی اسلم شیخ اور وارڈ کی سطح پرملاقاتوں کا یہ اثر ہوا کہ ڈیولپر سے بات چیت ہوئی اورنہ صرف مدرسہ ومسجد کا فوری انہدام رک گیا بلکہ اب تک جو پیش رفت ہوئی ہے ، اس سے یہ اطمینان ہوگیا ہے کہ اچانک انہدامی کارروائی نہیںکی جائے گی بلکہ اس سے قبل نمازکی ادائیگی کے لئے متبادل جگہ فراہم کرائی جائے گی، اس کے بعد توڑا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’پلان کے مطابق یہاں شاپنگ مال تعمیر کیا جائے گا۔ اس تعلق سے ڈیولپر نے باندرہ کورٹ میں کیس بھی داخل کیاتھا ،اس کی شنوائی جاری ہے۔ اب باہمی معاہدے کی رو سے عدالت میں بھی حلف نامہ داخل کیاجائے گا کہ آپس میں معاہدہ ہوگیا ہے او ر فریقین راضی ہوگئے ہیں اس لئے کیس ختم کیا جائے۔‘‘
انہوں نےمزید بتایاکہ ’’اسی مثبت پیش رفت کا نتیجہ ہے کہ بی ایم سی کے نوٹس ملنے کے بعد اب بھی مدرسہ ومسجد اپنی جگہ نہ صرف قائم ہے بلکہ معمول کےمطابق پنجوقتہ نمازادا کی جارہی ہے اوردکاندار اپنا کاروبار بھی کررہے ہیں۔ اب حتمی طور پرجوبھی کارروائی ہوگی، وہ آپسی رضا مندی سے ہوگی ا ورجو اندیشے تھے وہ تقریباً ختم ہوگئے ہیں۔ اس سے تمام ہی ذمہ داران راحت محسوس کررہے ہیں لیکن اس بات پربھی پوری توجہ دی جارہی ہے کہ تمام معاملات قانونی طور پرطے کئے جائیں اورمعاہدے کو قانونی ماہرین کی موجودگی میں قلمبند بھی کیاجائے تاکہ آئندہ کے لئے کسی قسم کامسئلہ نہ رہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK