Inquilab Logo

مالدیپ: معزو کے بدعنوانی میں ملوث ہونے والی رپورٹ لیک، صدر کا الزامات سے انکار

Updated: April 18, 2024, 3:14 PM IST | Malé

مالدیپ میں انتخاب سے قبل چین نواز صدر معزو کے خلاف بدعنوانی کے الزام افشاکرنے والی ایک رپورٹ نے مالدیپ میں تنازع کھڑا کر دیا، اپوزیشن نے تحقیقات اور مواخذے کا مطالبہ کیا۔ صدر نے الزامات کو مسترد کر دیا۔

The President of  Maldives, Mohamed Muizzu. Photo: INN.
مالدیپ کے صدر محمد معزو۔ تصویر: آئی این این۔

مالدیپ میں پارلیمانی انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے صدر محمدمعزو کی ۲۰۱۸ءسے مبینہ بدعنوانی کو افشاکرنے والی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد تحقیقات اور ان کے مواخذے کا پُرزور مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ صدر کے ذریعےاس الزام کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سیاسی طوفان پیر کو سوشل میڈیا ایکس پر ایک گمنام ہینڈل `حسن کروسی کی پوسٹنگ سے شروع ہوا جس میں انٹیلی جنس رپورٹس لیک ہوئیں، جن میں مالدیپ مانیٹری اتھارٹی کے فائنانشیل انٹیلی جنس یونٹ اور مالدیپ پولیس سروس کی تیار کردہ دستاویزات بھی شامل ہیں۔ جس میں مبینہ طور پر صدر معزو کو بدعنوانی میں ملوث پایا گیا ہے۔ 
نیوز پورٹل مالدیپ رپبلک کی رپورٹ جن کی تاریخ ۲۰۱۸ءکے قریب ہے، صدرمعزوکے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی میں بے ضابطگیوں کا دعویٰ کرتی ہے۔ ان الزامات نے جلد ہی ایک سیاسی طوفان کھڑا کر دیا جس کے بعد مختلف سوشل میڈیا چینلز پر کئی ردعمل سامنے آئے۔ تاہم، نیوز پورٹلز اور اخبارات احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔ اپوزیشن مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی اور پیپلز نیشنل فرنٹ نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ 
سابق نائب صدر ڈاکٹر محمد جمیل احمد نے افشا ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد معزو کے مواخذے پر زور دیا۔ معزوکے مواخذے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ، جمیل، جو مالدیپ کی پروگریسو پارٹی کے ایک سینئر رکن ہیں، نے صدر معزو پر ان کے فلیگ شپ راس مالے کے ترقیاتی منصوبے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور عوامی رابطوں پر ضرورت سے زیادہ خرچ کرنے کا بھی الزام لگایا۔ 
نیوز پورٹل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ پہلا موقع ہے جب ایف آئی یو کی رپورٹ لیک ہوئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کی جانب سے ان رپورٹوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی سرکاری تصدیق یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اٹول ٹائمز نے صدر معزوکا بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ کسی بھی طرح عوام کے حقوق سے کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس طرح کے کتنے ہی الزامات لگائے جائیں، کوئی بھی اس طرح سے کچھ بھی ثابت نہیں کر سکے گا۔ گزشتہ پانچ سال سے اپوزیشن حکومت میں تھی، اگر کچھ غلط ہوتا تو سامنے آ جاتا۔ میئر اور صدر کیلئے انتخابی مہم کے دوران بھی یہی الزامات لگائے گئے تھے۔ 
حالانکہ کسی بھی سرکاری تحقیقاتی ایجنسی نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سال ۲۱؍اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کل ۳۶۸؍امیدوار ۹۳؍ نشستوں کیلئے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انتخابات کے نتائج کے بعد اس بات کا تعین ہوگاکہ کیا اپوزیشن جماعتیں صدر معزو کے خلاف کارروائی کر سکتی ہیں ، جنہوں نے گزشتہ سال نومبر میں عہدہ سنبھالا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK