Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالیگائوں : قلعہ جھوپڑپٹی کو ایک اور راحت

Updated: May 30, 2025, 11:19 PM IST | Mumbai

ہائی کورٹ نے دیگر ۲۳۵؍ مکانات کے انہدام پر بھی روک لگا ئی ، ایک ہی بینچ ، ایک ہی وکیل اور ایک جیسا فیصلہ، مکینوں نے سکون کا سانس لیا

The settlement around Malegaon Fort (file photo)
مالیگائوں قلعے کے اطراف آباد بستی ( فائل فوٹو)

ہندوتوا وادی تنظیموںکے دبائو میں کثیر مسلم آبادی والے علاقے مالیگائوں میں واقع قلعہ جھوپڑپٹی  کو منہدم کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا لیکن بامبے ہائیکورٹ کی جانب سے یہاں مکینوں کو وقتی ہی سہی بہت بڑی راحت ملی ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز عدالت نے مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی کی رہنمائی میں داخل کی گئی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے  ۱۳۳؍ مکانات کے انہدام پر ۲۵؍ جون تک اسٹے دیدیا تھا۔ جمعہ کے روز دیگر ۲۳۵؍ مکانات کے مالکان نے بھی فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت نے انہیں بھی ۱۷؍ جون تک راحت دیدی۔ 
  اطلاع کے مطابق مالیگائوںکے قلعہ کے اطراف میں ۳۶۸؍ ایسے مکانات ہیں جنہیں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔  ان میں سے ۱۳۳؍ مکینوں نے  سابق رکن اسمبلی شیخ آصف کی قیادت والی مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی کی رہنمائی میں بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی تھی۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس گوری گوڈسے اور جسٹس سومیکشر سندریشن کی بینچ نے انتظامیہ سے سوال کیا تھا کہ ’’ جب  قلعہ کے اندر قبضہ کرنے والوں کو نوٹس نہیں دیا گیا تو قلعے کے باہر آباد لوگوںکو کیوں نوٹس دیا گیا؟‘‘ عدالت نے مذکورہ ۱۳۳؍ مکانات پر ۲۵؍ جون تک کوئی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن دیگر ۲۳۵؍ مکانات جن کے مالکان رکن اسمبلی   مفتی محمد اسماعیل   کے حامی بتائے جاتے ہیں ان کے سروں پر تلوار لٹک رہی تھی۔
  انتظامیہ نے  ان کے خلاف کاروائی کی تیاری بھی شروع کر دی تھی۔  مکین تذب تذب میں تھے  اور خواتین دعائیں کر رہی تھیں۔ لیکن بروقت ان افراد کی جانب سے شکیل غنی اور رجب خان نے بامبے ہائی کورٹ میں اسی وکیل کی معرفت عدالت کی اسی بینچ کے روبر نئی عرضداشت داخل کی۔ عدالت نے اس پررات تقریباً ۸؍ بجے اس پر سماعت کی اور  فوری طور پر فیصلہ سنایا۔ ان ۲۳۵؍ مکانات کو بھی ۱۷؍ جون تک اسٹے دیدیا گیا۔ یاد رہے کہ عدالت نے اس  معاملے میں مقامی انتظامیہ سے کچھ سخت سوالات پوچھے ہیں  اور اس تعلق سے حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ آتے ہی مالیگائوں میں پریشان حال مکینوں نے راحت کا سانس لیا اور خدا کا شکر ادا کیا ۔ یاد رہے کہ اس معاملے میں سیاسی رسہ کشی بھی جاری تھی۔ 
  اس تعلق سے  مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی کے مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ ہم پہلے ہی سے رکن اسمبلی صاحب سے کہہ رہے تھے کہ اس معاملے میں عدالت سے رجوع کیا جائے لیکن انہوں نے تاخیر کی۔ ہماری عرضداشت پر فیصلہ آنے کے بعد سابق کارپوریٹر جاوید عبدالستار اور ساجد رشید  سے ہماری بات ہوئی اور ہم نے انہیں ساری معلومات فراہم کی۔ سارہ مسودہ وہی تھا جو ایک روز قبل کی عرضداشت میں تھا۔ صرف عرضی گزاروں کے نام تبدیل کئے گئے تھے۔ ہم نے سیاسی مخاصمت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مکینوں کی مدد کی۔ اب آگے کی لڑائی ہم سب مل کر لڑیں گے۔  یاد رہے ساجد رشید اور جاوید عبدالستار مکینوںکے ساتھ ممبئی آئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK