کہا : ممبئی ٹرین بلاسٹ کے فیصلے کے تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملزموں کو بری کرکے توازن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 7:18 AM IST | Mukhtar Adeel | Mumbai
کہا : ممبئی ٹرین بلاسٹ کے فیصلے کے تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملزموں کو بری کرکے توازن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے
صنعتی شہر میں ۲۰۰۸ء میں ہوئے بم دھماکےکے ملزموں کو بَری کئے جانے کے فیصلے پر مقامی سیاسی لیڈران نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ انہیں اِس طرح کے فیصلے کی امید نہیں تھی ۔ عدالتی کارروائیوں کا تجزیہ کرنے پر انہیں امید تھی کہ بم دھماکہ کے مہلوکین کے ورثاء اور متاثرین کو انصاف ملے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوسکا ۔ اَب وہ چاہتے ہیں کہ ریاستی حکومت اس فیصلے پر سپریم کورٹ سے رجوع ہو تاکہ انصاف کے حصول کی راہیں ہموار ہوسکے ۔
’’شک کا فائدہ ملزموں کو مل گیا‘‘
مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اس بارے میں کہا کہ ’’ ممبئی ٹرین سیریل بلاسٹ کے مقدمے کے فیصلے کے تناظر میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ۲۰۰۸ء مالیگاؤں بلاسٹ کے ملزموں کو بَری کرکے ایک توازن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ ۲۰۰۸ء بلاسٹ کیس کے ملزموں کے پاس سے پختہ ، ٹھوس اور نظر اندازنہ کئے جانے والے ثبوتوں اور شواہد کو تفتیش کاروں خصوصاً اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے (آنجہانی)نے جمع کئے تھے ۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ کرکرے کی موت کے بعد این آئی اے نے اس معاملے کی تحقیق کی ۔ اس معاملے میں عدالت کا رُخ دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ شک کا فائدہ ملزموں کو مل گیا ۔ اس معاملے میں اسیما نند کا اقبالیہ بیان ، کمبھ کے میلے میں میٹنگ ، مسلم اکثریتی علاقوں کو ہدف بنانا، اجمیر شریف ،حیدرآباد بم دھماکے کی معلومات بھی ملزموں کے لیپ ٹاپ میں ملنا اور دیگر ثبوتوں کو آسانی سےنظر انداز نہیں کیاجاسکتا ۔ ‘‘
’’حکومت کوسپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے‘‘
مالیگاؤں کے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے کہا کہ ’’ممبئی ٹرین سلسلہ وار بم دھماکوں میں ملزموں کی رہائی کاحال ہی میں فیصلہ آیا ۔ اس کے خلاف مہاراشٹر حکومت فوری طور سے سپریم کورٹ پہنچ گئی ۔ٹرین سیریل بلاسٹ مقدمے سے نجات پا چکے مسلم نوجوانوں کو ایک مرتبہ پھر قانونی داؤ پیچ میں اُلجھانے کے اقدامات کئے گئے ۔ وہی مہاراشٹر ہے اور حکومت بھی وہی ہے تو میرا یہ موقف ہے کہ بھکّو چوک بم دھماکہ مقدمے سے بَری ہونے والے ملزموں کے خلاف بھی حکومت مہاراشٹر کو سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے ۔ حکومت کا عقیدہ آئین ، دستور اور قانون ہوتا ہے ہندو تَوا نہیں ۔ ‘‘
’’دنیا نے بھگواآتنگ واد کو دیکھا تھا‘‘
مالیگاؤں کے سابق رکن بلدیہ محمدمستقیم نے کہا کہ ’’سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی گرفتاری اُس موٹر سائیکل کی مدد سے ہوئی جس پر بم نصب تھا ۔ موٹر سائیکل بھکّو چوک پر کھڑی کی گئی ۔ بم پھٹا ۔ لوگ مرے اور زخمی ہوئے ۔ مہاراشٹر اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ نے انکوائری کی ۔ دھماکے کے بعد تباہ شدہ موٹر سائیکل کے باقیات کی اسٹیٖل فارینسک لیب میں جانچ کی گئی ۔ تب واضح ہوا کہ موٹر سائیکل مدھیہ پردیش کی ہے اور اس کی ڈور سادھوی پرگیہ کے ہاتھوں میں بندھی ہے۔ اس بنیاد پر غیر جانبدارانہ تفتیشی کارروائیاں ہوئیں تو ہندوستان ہی نہیں دنیا نے بھگوا آتنک واد کو دیکھا تھا ۔ عدالت کا فیصلہ خلافِ توقع ہے ۔ اسے اوپری عدالت میں چیلنج کرنا ہوگا ۔ ‘‘
’’ملزموں کو بری کرنا سمجھ میں نہیں آتا‘‘
مالیگاؤں میونسپل اسٹینڈنگ کمیٹی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالدپرویز نے کہا کہ ’’ایک ایسا مقدمہ جس کے ملزمین عمومی سطح کے نہیں تھے ، ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر انہیں بَری کردینا سمجھ میں ہی نہیں آتا ۔ اے ٹی ایس نے ۲۰۰۸ء میں عرق ریزی سے تفتیش کی ۔ اے ٹی ایس کے بعد این آئی اے کو انکوائری دے دی گئی ۔ ابھینو بھارت اور ہیمانی ساورکر کا نام بھی انکوائری میں سامنے آیا ۔ وہی قاتل وہی منصف دِکھائی دے رہا ہے لیکن اس مقدمے کے حالیہ فیصلے پر اپیٖل کرنے کیلئے حکومت مہاراشٹر پہل کرے ۔‘‘