مالیگائوں بم دھماکہ کیس کی وکیل استغاثہ رہ چکیں روہنی سالیان نے کہا ’’ ٹھوس ثبوت نہ پیش کئے جائیں توایسے ہی فیصلے سامنے آتے ہیں۔‘‘
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 12:53 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
مالیگائوں بم دھماکہ کیس کی وکیل استغاثہ رہ چکیں روہنی سالیان نے کہا ’’ ٹھوس ثبوت نہ پیش کئے جائیں توایسے ہی فیصلے سامنے آتے ہیں۔‘‘
مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء معاملے میں ۷؍ بھگوا ملزمین کی رہائی کے بعد کبھی مذکورہ کیس کے پیروی کرنے والی سابق وکیل استغاثہ روہنی سالیان نے کہا ہے کہ ’’ اگر ٹھوس اور سچے ثبوت پیش نہیں کئے جائیں گے تو ایسے ہی فیصلہ سامنے آئیں گے اور ہمیں ایسے ہی فیصلہ کی توقع تھی -‘‘ واضح رہے کہ بم دھماکہ معاملے کی تفتیش پہلے مہاراشٹر اے ٹی ایس کر رہی تھی۔ آنجہانی ہیمنت کرکرے( اس وقت کے اے ٹی ایس چیف) کی جانب سے سادھوی پرگیہ اور کرنل پروہت کی گرفتاری کے بعد روہنی سالیان ہی بطور استغاثہ اس کیس کی پیروی کر رہی تھیں۔
روہنی سالیان ہی تھیں جنہوں نے مرکزی ایجنسی این آئی اے پر ملزمین کے تئیں نرم رویہ اپنانے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے خصوصی عدالت کے ذریعہ سبھی ملزمین کو بری کئے جانے پر کہا کہ ’’مجھے اس بات پر تعجب نہیں ہے کیونکہ جب آپ ملزمین کے خلاف ٹھوس ثبوت و شواہد پیش ہی نہیں کریں گے تو ایسے فیصلوں کا صادر ہونا لازمی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’۲۰۱۷ء تک میں نے اس کیس کی پیروی کے دوران بہت سارے ٹھوس ثبوت پیش کئے تھے اور ان ثبوتوں کو سپریم کورٹ کے روبرو بھی پیش کیا جاچکا تھا، پھر اتنے ڈھیر سارے ثبوت و شواہد آخر کہاں چلے گئے یا کیسے ضائع ہوگئے؟ ‘‘
سابق سینئر وکیل نے انقلاب سے فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ’’ میں کافی عرصہ سے ایسے ہی فیصلہ کی توقع کررہی تھی کیونکہ اگر آپ پہلے پیش کئے گئے ثبوتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے نئے ناقص ثبوت پیش کرنے کی کوشش کریں تو اس کا نتیجہ منفی ہی نکلے گا ۔ یہی فاش غلطی این آئی اے نے کی۔ انہوں نے سابقہ ایجنسی اے ٹی ایس کے ثبوتوں کو جھوٹا قرار دے کر کیس کی نئے سرے سے جانچ شروع کی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ’’ ۱۶۴؍ کے تحت درج کردہ بیانات کو دوبارہ ریکارڈ کیا جس میں کئی تضاد موجود تھے اور جس سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ اے ٹی ایس کے ذریعہ درج کردہ بیان جھوٹ پر مبنی تھے۔‘‘ البتہ روہنی سالیان نے کہا’’ تاہم میں اس فیصلہ سے مایوس بھی نہیں ہوں کیونکہ وکلاء کو منفی اور مثبت فیصلہ قبول کرنے کی عادت ہوتی ہے اور جب یہ مسلسل ہوتا ہے تو ہم حساسیت کھو دیتے ہیں ۔‘‘ روہنی سالیان کے بقول اکثر لوگ نہیں چاہتے کہ سچ سامنے آئے۔ بیشتر وکلاء سچ کو سامنے لانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں لیکن وکیل کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ ایسے کیس میں ناکامی کا ذمہ دار کسے ٹھہرایا جائے عوام کو یا حکومت کو لیکن حکومت کو بھی اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے کیونکہ اسے بھی عوام ہی منتخب کرتی ہے۔ واضح رہے کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کے فیصلہ پر اپنے تاثرات پیش کرنے والی سینئر وکیل روہنی سالیان ہی نے مذکورہ کیس کی پیروی کے دوران یہ انکشاف کیا تھا کہ کیس کے تعلق سے حکومت کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔نیز این آئی اے افسران کے ذریعہ پیروی کے وقت ملزمین کے تئیں نرم رویہ اپنانے کا بھی الزام لگایا تھا جس کے بعد انہیں پیروی کرنے سے منع کردیا گیا اور کیس سے ہٹا دیا گیا تھا ْ۔