Inquilab Logo

صرف ۱۳۸؍ دن میں کلام مجید حفظ کرنیوالے مالیگائوں کے حافظ حذیفہ

Updated: March 21, 2024, 10:10 AM IST | Mukhtar Adeel | Maligaon

جماعت پنجم (ہارون انصاری پرائمری اسکول) میں زیرتعلیم یہ طالب علم شہر کے اس علمی و دینی خانوادے کا چشم وچراغ ہے جہاں حفظ کلام پاک کی خاندانی روایت تیسری نسل میں منتقل ہوگئی ہے۔

Hafiz Huzaifa Ansari. Photo: INN
حافظ حذیفہ انصاری۔ تصویر: آئی این این

اس نوعمر حافظ قرآن کی عمر صرف ۱۱؍ سال ہے۔ اس سے زیادہ بڑی بات یہ ہے کہ اس نے محض ۱۳۸؍ دنوں میں کلام مجید کو اپنے سینے میں محفوظ کرلیا ہے۔ چونکہ نوعمر ہیں اس لئے نمازِ تراویح کی امامت ممکن نہیں اِسلئے ’سامع ‘کے طور پر اس ہونہار کی خدمات لی جاتی ہیں۔ نام حافظ حذیفہ انصاری جنید احمد ہے۔ اس علمی، ادبی اور صنعتی شہر کے محلہ خوشامد پورہ میں متمکن اور ہارون انصاری اُردو پرائمری اسکول (جے اے ٹی کیمپس) میں جماعت پنجم کے متعلم ہیں۔ 
حافظ حذیفہ انصاری سے جب استفسار کیا گیا کہ انہوں نے ۱۳۸؍دنوں میں کلام پاک حفظ کرنے کیلئے کیا ترتیب اپنائی تھی تو اُن کا کہنا تھا کہ’’ مجھے کلام پاک کی تلاوت کا بہت پہلے سے شوق تھا۔ کلام پاک کے کچھ حصے بھی تلاوت کرتا تو وہ حصے ذہن میں محفوظ ہوجاتے۔ بار بار زبان پر وہی آیتیں آتیں اور مَیں پڑھتا جاتا۔ گھر میں بھی آیتیں دہراتا رہتا۔ میرے اہل خانہ نے دیکھا کہ کلام پاک کے تیسویں پارے کی چھوٹی چھوٹی سورتیں مجھے بہت جلد زبانی یاد ہوگئی ہیں۔ اکثر قرأت کے ساتھ اُنہیں دہراتا بھی رہتاتھا۔ تب مجھے حفظ کیلئے مکتب میں داخل کیا گیا۔ اس طرح حفظ ِ قرآن کا سلسلسہ ترتیب وار شروع ہوا۔ الحمد للہ، کم عرصے میں تکمیل ہوگئی۔ ‘‘
حافظ حذیفہ سے متعلق اسکے دادا حاجی نہال احمد (نوبہار )نے بتایا کہ جب حذیفہ کی پیدائش کا وقت قریب آیا تو اُس کی والدہ کوپشت میں شدید عارضہ لاحق ہوگیاتھا۔ طبّی مسائل کے سبب نومولود حذیفہ کو ماں کا دودھ میسر نہیں آیا۔ پالتو مویشیوں کا دودھ پلایا جاتا تھا۔ کچھ جزوقتی پریشانیاں ضرور لاحق ہوئیں مگر حذیفہ کی پرورش کے اسباب پروردگار عالم نے پیدا فرما دیئے۔ 
حاجی نہال احمد نے مزید کہا کہ میرے والد حافظ محمد یعقوب اشرفی ؒ، مالیگائوں کی مشہور مسجد اہل سنت خانقاہ اشرفیہ میں نصف صدی سے زائد عرصہ تک اِمام و خطیب اور امام تراویح تھے۔ انہیں کچھوچھہ شریف کے سجادہ نشین حضرت سیّد محمد مختار اشرف میاں علیہ الرحمہ سے خلافت حاصل تھی۔ رضائے الٰہی اورخدمت دین کے جذبے کا اثر تھا کہ امامت، خطابت اور تراویح کی امامت کا نذرانہ یا مشاہرہ تاعمر قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد حافظ یعقوب اشرفیؒ بوقت دعا شعر پڑھاکرتے تھے: ’’دنیا سے جب چلوں تو اللہ ہو میراساتھی = کلمہ ہو میرے لب پر قرآں ہو میرا ساتھی۔ ‘‘ یہ شعر اُن کے لوح مزار پربھی کندہ ہے۔ یہ وہی برکت ہے کہ منجھلے بیٹے زبیر احمد اشرفی نے حفظ قرآن مکمل کیا۔ اس کے بعد بڑے بیٹے جنید احمد کے فرزند حذیفہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہوئی بلکہ اسے تو نہایت کم عمری میں یہ اعزاز  ملا۔ 
اس نمائندہ نے حافظ حذیفہ کے والد جنید احمدسے بات چیت کی تو اُن کا کہنا تھا کہ’’ اللہ نے حذیفہ کو بلا کی ذہانت اور قوتِ حافظہ سے نوازا ہے۔ ہمارے گمان بھی نہیں تھا کہ جس بچے کی ولادت طبّی پیچیدگیوں کے درمیان ہوئی وہ بقید حیات رہ جائیگا اور اتنی بڑی سعادت بھی حاصل کریگا، بے شک پروردگارِ عالم مسبب الاسباب ہے۔ الحمد للہ! حفظ کلام پاک کی خاندانی روایت تیسری نسل میں منتقل ہوگئی ہے۔ ‘‘ حافظ حذیفہ نے تکمیل حفظ و دَور حافظ محمد محسن انعامی کی نگرانی میں   مدرسہ شمس العلوم (نئی مسجد، بیل باغ) سے کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK