ملکارجن کھرگے کی کانگریس کارکنان کو تلقین ، معاملے کو نڈر ہو کر عوام کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت، ریزرویشن کی حد پر نظر ثانی پر زور۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 12:57 PM IST | Agency | New Delhi
ملکارجن کھرگے کی کانگریس کارکنان کو تلقین ، معاملے کو نڈر ہو کر عوام کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت، ریزرویشن کی حد پر نظر ثانی پر زور۔
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ایک قومی ضرورت قرار دیتے ہوئے پارٹی کے کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ نڈر ہو کر، حساسیت کے ساتھ اور حقائق کی بنیاد پر عوام کے درمیان جائیں اور ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں آواز بلند کریں۔
نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس کے ترجمانوں کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ یہ ورکشاپ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ سماجی انصاف کی تحریک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ذات پر مبنی انصاف کی بات ہو رہی ہے تو کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مباحثے کو سمت دے اور نعرے کو پالیسی میں تبدیل کرے۔ ’جتنی آبادی، اتنا حق‘ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک قومی عزم بننا چاہئے۔
کھرگے نے یاد دلایا کہ کانگریس نے ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کئی بار اٹھائی ہے، چاہے وہ انتخابی منشور ہو، پارلیمان ہو یا سڑک۔ انہوں نے کہا کہ اپریل ۲۰۲۳ء میں انہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر یہ مطالبہ دہرایا تھا کہ مردم شماری فوری شروع کی جائے، کیونکہ جب تک درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوں گے، حکومت سب کو انصاف دینے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ او بی سی، دلت اور آدیواسی برادریوں کی ملک کے اقتداری ڈھانچوں میں کتنی شرکت ہے؟ کیا یہ برادریاں میڈیا، عدلیہ، نوکرشاہی، کارپوریٹ شعبے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اپنی آبادی کے تناسب سے موجود ہیں ؟ اگر نہیں، تو اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ اس کا واحد حل یہی ہے کہ سچائی سامنے لائی جائے، اعداد و شمار شائع کئے جائیں اور پالیسیاں ازسرِ نو بنائی جائیں ۔ کھرگے نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل ۱۵؍ (۵)کو فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہئے تاکہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی او بی سی، دلت اور آدیواسی طلبہ کو ریزرویشن مل سکے۔ جب تعلیم کا بڑا حصہ نجی اداروں میں چلا گیا ہے تو ان برادریوں کو اس رسائی سے محروم رکھنا زیادتی کے مترادف ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن کی ۵۰؍ فیصد حد پر نظرثانی کی ضرورت ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے بعد سامنے آنے والے حقائق نئی تصویر پیش کرتے ہیں۔ پالیسیوں میں تبدیلی اسی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ سماجی انصاف کا خواب حقیقت بن سکے۔ آخر میں کھرگے نے تلنگانہ کے ذات پر مبنی سروے کو ایک ماڈل قرار دیا اور مرکز سے اپیل کی کہ وہ بھی ایسا ہی شفاف اور عوامی شراکت والا ماڈل اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اس عمل میں ہر ممکن تعاون کو تیار ہے کیونکہ یہ نہ صرف سماجی انصاف کی جدوجہد ہے بلکہ آئین کی روح کی حفاظت کی لڑائی بھی ہے۔ یاد رہے کہ کانگریس کے ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کو پہلے مودی حکومت نے مسترد کر دیا تھا اور بی جے پی نے کانگریس پر تنقیدیں شروع کر دی تھیں لیکن اب بی جے پی حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم کرلیا ہے اور مردم شماری کیلئے ہامی بھری ہے۔