Inquilab Logo

کھرگے کی عوام سے اپیل، آؤ! ساتھ مل کر جمہوریت اور آئین کی حفاظت کریں

Updated: April 24, 2024, 12:45 PM IST | Agency | Bengaluru

کانگریس سربراہ نےایودھیا ایونٹ کے حوالے سے بھی بی جے پی کو گھیرا، کہا: اگر ہم جاتے تو کیا ہمیں مندر میںجانے کی اجازت ملتی، سوال کیا کہ صدر کو کیوں نہیں مدعو کیا؟

Kharge made Modi a Jim Kranshana at a rally in Karnataka. Photo: INN
کرناٹک کی ریلی میں کھرگے نے مودی کو جم کرنشانہ بنایا۔ تصویر : آئی این این

کانگریس نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ آؤ ساتھ مل کرجمہوریت اور آئین کے تحفظ کا عہد کریں اور ملک میں تاناشاہی اور ناانصافی کے خلاف اس جنگ میں کانگریس کو زبردست جیت دلاکر اس مہم کا آغاز کریں۔ 
کرناٹک کے چکابلاپور واقع یلاہانکا میں منعقدہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے مرکز کی مودی حکومت اور اس کی عوام مخالف پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مودی کے ذریعہ دیئے جانے والے بیانات میں موجود ’جھوٹ‘ پر حملہ بھی کیا۔ مودی کے وعدوں اور گارنٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی بہت جھوٹ بولتے ہیں۔ مثلاً سب کے اکاؤنٹ میں ۱۵؍ لاکھ آئیں گے، ہر سال۲؍ کروڑ ملازمتیں دوں گا... لیکن کسی کو کچھ نہیں ملا۔ یہ سب مودی کا جھوٹ تھا۔ ‘‘
 اس سے قبل بنگلور دیہی میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس سربراہ نے ایودھیا ایونٹ کے حوالے سے بھی مودی سرکار کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ کہہ کرگمراہ کیا جاتا ہے کہ کانگریس کے لیڈر ایودھیا کی تقریب میں نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھئے: پہلےمرحلے کے الیکشن میں اُترپردیش میں کم پولنگ سے اپوزیشن کو فائدہ اور بی جے پی کو نقصان کااندازہ

انہوں نے کہا کہ میں ایک دلت ہوں۔ اگر میں وہاں آتا تو کیا مجھے مندر میں داخل ہونے دیا جاتا۔ انہوں نے سوال کیا کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور سابق صدر رام ناتھ کووند کو اس تقریب میں کیوں نہیں مدعوکیا گیا؟ اس سوال کا جواب انہوں نے خود ہی دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’انہیں ان کی ذات کے سبب مدعو نہیں کیا گیا تھا لہٰذا، جب تک مندر میں پسماندہ طبقہ اور درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل کے ہر فرد کو داخلہ نہیں ملتا، میں اس مندر میں قدم نہیں رکھوں گا۔ ‘‘
کانگریس صدر نے کہا کہ بی جے پی الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق کانگریس ہی کو ملک دشمن قرار دیتی ہے، جبکہ بی جے پی اپنے دفتر میں نہ تو بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کی تصویر رکھتی ہے، نہ ہی اس نے برسوں تک اپنے پارٹی دفتر پر قومی پرچم لہرایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK