یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، الاسکا سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آنے والی تجاویز پر گفتگو کرنے کیلئے آج بروز پیر وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 6:03 PM IST | Washington
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، الاسکا سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آنے والی تجاویز پر گفتگو کرنے کیلئے آج بروز پیر وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ شیئر کیا جس میں تجویز دی گئی تھی کہ یوکرین کو روس کے ساتھ ممکنہ امن سمجھوتے کے تحت، اپنے کچھ علاقے روس کے حوالے کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اس پوسٹ میں لکھا تھا: “یوکرین کو روس کو کچھ علاقہ دینے کیلئے تیار رہنا چاہئے، ورنہ جتنی دیر جنگ چلے گی وہ اس سے بھی زیادہ زمین کھو دیں گے!!”
واضح رہے کہ امریکی ریاست الاسکا کے شہر اینکریج میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اہم سربراہی اجلاس کے ایک دن بعد ٹرمپ نے اس پیغام کو شیئر کیا۔ بند کمرے میں تین گھنٹے تک چلنے والے اس اجلاس کو پوتن نے ”سمجھوتے“ تک پہنچنے والا قرار دیا تھا حالانکہ اس موقع پر کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا۔ ٹرمپ نے بعد میں فاکس نیوز کو بتایا کہ “اہم نکات” پر اتفاق ہو گیا ہے لیکن صرف “چھوٹے موٹے معاملات” حل طلب ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے غزہ کے وزیٹر ویزے معطل کئے، ’’مکمل اور جامع‘‘ نظرثانی کا اعلان
روبیو نے اہم مسائل کو واضح کیا
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک امن معاہدے کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ روبیو نے کہا کہ ”آپ دو فریقوں کے درمیان امن معاہدہ نہیں کر سکتے جب تک کہ دونوں فریق کچھ دینے پر راضی نہ ہوں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ورنہ، اگر ایک فریق کو وہ سب کچھ مل جائے جو وہ چاہتا ہے، تو اسے امن معاہدہ نہیں کہا جاسکتا۔ اسے ہتھیار ڈالنا کہتے ہیں۔“
روبیو نے ان ”حل طلب مسائل“ کی فہرست پیش کی جن میں یوکرین اور روس کے درمیان زمینی حدود کا صحیح تعین، سلامتی کی طویل مدتی ضمانتوں کی نوعیت اور یوکرین کو کن فوجی اتحادوں میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی، کا سوال شامل ہے۔ اس کے ساتھ، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علاقوں سے جڑے فیصلے کیف کے ہوگے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی ۳۴؍ ریاستوں میں ’’ٹرمپ قبضے کے خلاف جدوجہد‘‘ کے تحت احتجاجی مظاہرے
یوکرینی صدر کی واشنگٹن آمد
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، الاسکا سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آنے والی تجاویز پر گفتگو کرنے کیلئے آج بروز پیر وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ اس میٹنگ میں سینیئر یورپی لیڈران اور نیٹو لیڈران بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، اطالوی وزیر اعظم جیورجیا میلونی، جرمن چانسلر فریڈرک میرز، فین لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب، یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وون ڈر لیین اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے سے واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی توقع کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’بچوں کا خیال کریں‘‘: میلانیا ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے پوتن کو خط لکھا
ٹرمپ نے پوتن کی میزبانی کا دفاع کیا
ٹروتھ سوشل پر ایک الگ پوسٹ میں، ٹرمپ نے میڈیا کے ان دعووں کو مسترد کردیا کہ امریکی سرزمین پر پوتن کی میزبانی کرکے انہوں (ٹرمپ) نے ایک “بڑی شکست” کھائی ہے۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ پوتن “میٹنگ کو امریکہ کے علاوہ کسی بھی اور جگہ کرنا پسند کرتے۔” انہوں نے اسے “بڑا تنازع کا نقطہ” قرار دیا۔ ٹرمپ نے لکھا کہ ”اگر ہم نے سربراہی اجلاس کسی اور جگہ منقعد کیا ہوتا تو ڈیموکریٹس کے زیر کنٹرول میڈیا اسے بھی خوفناک قرار دے دیتا۔“