Inquilab Logo Happiest Places to Work

ممبئی: سینٹرل ریلوے نے وقت کی پابندی میں اضافہ کا دعویٰ کیا، لیکن مسافر خدمات سے مطمئن نہیں

Updated: August 18, 2025, 5:29 PM IST | Mumbai

اپریل اور جولائی ۲۰۲۵ء کے درمیان میل اور ایکسپریس ٹرینوں کی وقت کی پابندی کی شرح، گزشتہ سال کے اسی دورانیہ کے ۵۱ فیصد کے مقابلے بڑھ کر ۵۷ فیصد تک پہنچ گئی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سینٹرل ریلوے (سی آر) کے ممبئی ڈویژن نے میل، ایکسپریس اور مضافاتی ٹرینوں کی وقت کی پابندی میں قابل ستائش بہتری کا دعویٰ کیا ہے لیکن روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ تاخیر ایک مستقل مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اپریل اور جولائی ۲۰۲۵ء کے درمیان میل اور ایکسپریس ٹرینوں کی وقت کی پابندی کی شرح، گزشتہ سال کے اسی دورانیہ کے ۵۱ فیصد کے مقابلے بڑھ کر ۵۷ فیصد تک پہنچ گئی۔ مضافاتی ٹرینوں کی وقت کی پابندی میں بھی سال بہ سال ۹۲ فیصد سے ۹۳ فیصد تک معمولی اضافہ ہوا۔ سی آر کے ایک سینئر افسر نے اسے ”اہم پیش رفت“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ممبئی کے ریل کوریڈورز پر بھاری ٹریفک کو دیکھتے ہوئے وقت کی پابندی ایک اہم پیمانہ ہے۔

مانسون کے باوجود معمولی بہتری

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جولائی ۲۰۲۵ء میں، میل اور ایکسپریس سروسیز کے ذریعے وقت کی پابندی کی شرح ۵۶ فیصد رہی جو جولائی ۲۰۲۴ء کے ۴۹ فیصد سے زیادہ ہے۔ مانسون سیزن میں پڑنے والے خلل کے باوجود مضافاتی ٹرینوں کے ذریعے وقت کی پابندی کی شرح میں اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے ۹۱ فیصد کے مقابلے قدرے بہتری کے ساتھ ۹۲ فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی میں وزیر اعظم نریندرمودی نے دو قومی شاہراہ پروجیکٹ کا افتتاح کیا

واضح رہے کہ ٹرینوں کی تعداد میں اضافے کے مطالبات کے درمیان ریلوے نے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سال جولائی میں سی آر نے ۵۹۸۳ میل اور ایکسپریس ٹرینیں چلائیں۔ جولائی ۲۰۲۴ء کے مقابلے ٹرینوں کی تعداد میں ۷ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان میں ۲۱۳ خصوصی ٹرینیں شامل تھیں جبکہ گزشتہ سال ۱۵۷ خصوصی ٹرینیں چلائی گئی تھیں۔ اوسطاً، جولائی ۲۰۲۵ء میں روزانہ ۱۹۳ طویل فاصلے کی ٹرینیں چلائی گئیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد ۱۸۵ تھیں۔

مسافروں کے خدشات برقرار

تاہم، ریلوے کے ذریعے روزانہ سفر کرنے والے مسافر مطمئن نہیں ہیں۔ کئی مسافروں کا کہنا ہے کہ طویل فاصلے کی ٹرینوں میں تاخیر مضافاتی ٹرینوں کے اوقات کو متاثر کرتی ہے۔ کلیان سے تعلق رکھنے والے ایک مسافر مہیش کامبلے نے بتایا کہ ”کئی طویل فاصلے کی ٹرینیں وقت پر نہیں پہنچتی اور اس سے مضافاتی ٹرینیں شدید متاثر ہوتی ہیں۔“ ڈومبیولی سے منگیش گائیکواڑ نے بھی اس خدشے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ”طویل فاصلے کی ٹرینوں کی تاخیر اکثر مضافاتی آپریشنز میں خلل ڈالتی ہے، خاص طور پر ممبئی کے گنجان علاقوں میں۔“ ایک اور مسافر نے مزید بتایا کہ ”سی آر کے کارکردگی کے اعداد و شمار میں پیش رفت ظاہر ہو سکتی ہے، لیکن روزانہ سفر کرنے والے مسافر ایک مختلف حقیقت دیکھتے ہیں۔“

یہ بھی پڑھئے: ۱۹۷۸ء میں وسنت دادا پاٹل سرکار میں نے گرائی تھی: شردپوار

سی آر کے افسران کا کہنا ہے کہ ڈیٹا حقیقی پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کئی مسائل ہنوز برقرار ہیں۔ ایک سینئر افسر نے کہا کہ ”مسافروں کے اعتماد کو بڑھانے اور طویل فاصلے اور مضافاتی آپریشنز میں توازن قائم کرنے کیلئے ہم مسلسل کام کر رہے ہیں۔ تاخیر کو کم کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور شیڈولنگ کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK