Inquilab Logo

مالونی:دلخراش حادثے کے بعد شہری انتظامیہ بیدار ہوا، آناً فاناً گڑھا بھر دیا گیا

Updated: September 18, 2023, 11:28 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

متوفیہ کے اہل خانہ نے پوچھا بیسٹ کے لاپروا ڈرائیوروں کے خلاف کب سخت ایکشن لیا جائے گا۔ مقامی افراد نے سوال کیا کہ بی ایم‌ سی نےگڑھابھرنے کا کام پہلے کیوں‌ نہیں کیا۔

After the accident, the large pothole on the road outside the Maloney bus depot was filled overnight. Photo: INN
حادثہ کے بعد مالونی بس ڈپو کے باہر سڑک پر بڑے گڑھے کو رات میں ہی بھر دیا گیا۔ تصویر:آئی این این

بیسٹ بس کی زد میں آنے سے سنیچر کو ۲۰؍سالہ طالبہ کے جاں بحق ہونے کے بعد شہری انتظامیہ بیدار ہوا اور آناً‌ فاناً‌ گڑھا بھرنے کا کام شروع کیا گیا۔ اس حادثے کے بعد لوگوں کی شدید برہمی پر بی ایم سی نے اس قدر مستعدی کا مظاہرہ کیا کہ رات میں ہی پتھر منگوائے گئے، گڑھے سے پانی نکالنے کیلئے ہائی اسپیڈ انجن لایا گیا اور کام شروع کردیا گیا۔ نمائندۂ انقلاب نے اتوار کی دوپہر ایک بجے جائے وقوعہ کا جائزہ لیا تو گڑھا بھرا جاچکا تھا۔ ۳؍مزدور مٹی ٹرک میں بھرنے اور صاف صفائی وغیرہ میں مصروف تھے۔
ناراض مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ کاش اسی طرح کی مستعدی بی ایم سی نے پہلے دکھائی ہوتی تو نہ تو طالبہ کی جان جاتی اور نہ ہی تقریباً دو ماہ سے کھودے گئے گڑھے سے ٹریفک جام کا مسئلہ رہتا۔ واضح ہوکہ فرحین رضوی نام کی لڑکی پاٹکر کالج میں میڈیکل کی طالبہ تھی۔ وہ کالج جانے کے لئے صبح گھر سے نکلی تھی اور بس ڈپو کے گیٹ پر پہنچی ہی تھی کہ ۲۰۷؍ نمبر کی بس کی زد میں آگئی۔ اسے فوری طور پر شتابدی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نے معائنہ کے بعد بتایا کہ وہ فوت ہوچکی ہے۔
اہل خانہ کی برہمی اور سوال
متوفیہ فرحین رضوی کے بڑے بھائی محمد ساحل خان نے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے شدید ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ میری بہن توہم لوگوں سے رخصت ہوگئی مگر بیسٹ کے ڈرائیور اپنی لاپروائی سے اور کتنی جان لیں گے؟ مالونی میں اس طرح کے حادثے معمول بن گئے ہیں، کچھ حادثے ہائی لائٹ ہوجاتے ہیں بقیہ لوگوں کو علم بھی نہیں ہوتا۔ ایسے ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کب کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اہل خانہ بہن کی لاش لے کر آبائی وطن بریلی گئے ہیں ، میں تنہا مالونی میں ہوں۔ میں کورٹ گیا تھا وہاں میں نے دیکھا کہ ڈرائیور کو ۱۴؍دنوں کیلئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ ڈرائیور کو دیکھنے سے یہ اندازہ ہوا کہ اس سے کہیں زیادہ ہم‌ لوگ پریشان ہیں، اسے فکر ہی نہیں ہے کیونکہ وہ چھوٹنے کے بعد دوسری جگہ پھر ملازمت شروع کر دے گا اور یہ سمجھے گا کچھ ہوا ہی نہیں۔
 ساحل کے مطابق تفتیش کا معاملہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ ڈپو میں جہاں حادثہ ہوا وہاں ۴؍سی سی ڈی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں ۔ ان کی مدد سے حادثے کی وجہ آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے۔ دوسرے یہ کہ ڈرائیور نشے میں تھا یا نہیں ، چیک اپ کرنے سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے لیکن پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمیں ۶۰؍دن میں یہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنی ہے اور ہم اپنے طریقے سے کام کررہے ہیں ، آپ چاہیں تو اپنا وکیل کرلیں ۔ سوال یہ ہے کہ اتنے کام کے لئے ۶۰؍ دن لگتے ہیں ۔ اسی طرح متوفیہ کے بڑے بھائی ساحل کا یہ بھی کہنا تھا کہ حادثے کے ۴۰؍گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود کوئی سیاستدا‌ں ہماری خبر گیری کیلئے نہیں آیا ، کسی قسم کی مدد تو دور رہی۔ میری والدہ نے کہا تھا کہ ہمیں انصاف ملنا چاہئے تو ہمیں انصاف دلایا جائے اور ہم لوگ بھی اپنے طور پر انصاف حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔
 ناراض مکین‌ بی ایم‌سی پر برس پڑے
عبدالرحمن انصاری نام کے نوجوان، جو جائے حادثہ کے کچھ فاصلے پر کھڑے تھے، نے کہا کہ بی ایم سی نے گڑھا بھرنے کیلئے جو تیزی دکھائی ہے اگر یہ کام پہلے کیا ہوتا تو شاید اس حادثے سے بچا جا سکتا تھا اور لوگوں کو پریشان بھی نہ ہوتی۔ عبداللہ خان نے کہا کہ لڑکی کی موت کے بعد بی ایم سی حرکت میں آئی۔ ہم نے دیکھا کہ راتوں رات کام شروع کر دیا گیا اور اتوار کی صبح تک گڑھا بھر کر سڑک کی مرمت بھی کر دی گئی۔ آخر اس کا کیا مطلب ہے، کیا بی ایم سی نے یہ طے کر لیا تھا کہ حادثے کے بعد ہی گڑھے کی مرمت کی جائے گی، ورنہ یہ تیزی پہلے کیوں نہیں دکھائی گئی۔ عبید الرحمن اعظمی نے کہا کہ بی ایم سی کی مستعدی پر حیرت ہوتی ہے کہ جو کام ۲؍ مہینے میں نہیں کیا گیا وہ راتوں رات کر دیا گیا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ بی ایم سی نے اپنی لاپروائی کا عملی طور پر اعتراف کیا ہے۔ کیا کسی خاطی کیخلاف کارروائی ہوگی؟
مرمت میں تاخیر اور حادثے پر افسوس
سابق کارپوریٹر سلمیٰ المیلکرکے شوہر سلیم شیخ نے جو رات میں سڑک پر گڑھا بھرے جانے کے وقت کام کی نگرانی کر رہے تھے، نے کہا کہ یہ بالکل صحیح ہے کہ گڑھا بھرنے میں کافی وقت لگا اور بی ایم سی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبہ کی موت افسوسناک ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK