’’تقسیم کے ایجنڈہ ‘‘کی تمام حدیں پار کردینے کا الزام لگایا،’’بنگالی اسمیتا‘‘ کے سب سے بڑے محافظ‘‘ ہونے کے مودی کے دعویٰ کی قلعی کھول دی
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 11:31 PM IST | Kolkata
’’تقسیم کے ایجنڈہ ‘‘کی تمام حدیں پار کردینے کا الزام لگایا،’’بنگالی اسمیتا‘‘ کے سب سے بڑے محافظ‘‘ ہونے کے مودی کے دعویٰ کی قلعی کھول دی
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جےپی کے اقتدار والی ریاست آسام میں بنگالی شہریوں کے نشانہ بنائے جانے کے خلاف سنیچر کو پوری شدت سے آواز بلند کی اور ہیمنت بسواشرما کی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ آسام میں بی جےپی نے ’’تقسیم کے ایجنڈہ‘‘ کی تمام حدیں پار کردی ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم مودی کے اس دعویٰ کی بھی قلعی کھول دی کہ ’’بی جےپی بنگالی اسمیتا کی سب سے بڑی محافظ‘‘ ہے۔ وزیراعظم نے جمعہ کو مغربی بنگال کے دُرگاپور میں انتخابی ریلی نما جلسہ سے خطاب میں یہ بات کہی تھی اور بنگال کے عوام سے اگلے اسمبلی الیکشن میں زعفرانی پارٹی کو موقع دینے کی اپیل کی تھی۔ بہرحال ممتا بنرجی کے انتباہ کا جواب دیتے ہوئے آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بشوا شرما نے اپنی حکومت کی کارروائیوں کو ’’مسلم دراندازوں‘‘ کے خلاف کارروائی قراردیا اور ممتا بنرجی پر اس معاملے میں سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔
واضح رہے کہہ بی جےپی کے اقتدار والی اکثر ریاستوں میں بنگالی شہریوں بطور خاص بنگال سے تعلق رکھنےوالے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ ان پربنگلہ دیشی ہونے کا الزام لگایا جارہاہے۔ دہلی میں بھی بنگال سے تعلق رکھنےوالوں کی بستی پربلڈوزرچلایاجاچکا ہے۔اس کے خلاف ممتا بنرجی گزشتہ دنوں کولکاتا میں ۳؍ کلومیٹرطویل احتجاجی مارک مارچ کرچکی ہیں۔ آسام میں بنگالیوں کے خلاف کارروائی پر سنیچر کو انہوں نے ایکس پر بی جےپی اور آسام حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی دوسری زبان، بنگلہ، آسام میں بھی دوسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ (بنگالی بولنے والے) اُن شہریوں کو جو تمام زبانوں اور مذاہب کے ماننےوالوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی میں یقین رکھتے ہیں، صرف اسلئے دھمکانہ کہ وہ اپنی مادری زبان کو مقدم رکھتے ہیں، امتیازی سلوک اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انہوں نے متنبہ کیا کہ ’’آسام میں بی جےپی کا تقسیم کا ایجنڈہ تمام حدیں پار کرچکاہے۔ عوام اسے منہ توڑ جواب دیں گے۔ میں اُن تمام شہریوں کے ساتھ کھڑی ہوں جو اپنی زبان ، اپنی شناخت اوراپنے جمہوری حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ‘‘
اپنے آئینی عہدہ کا لحاظ کئے بغیر مسلمانوں کے خلاف کھلی منافرت کا مظاہرہ کرنے والے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما جنہوں نے جمعرات کو ممتا بنرجی پر الزام لگایا تھا کہ انہیں صرف بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی فکر ہے، نے ۲۳؍ منٹ بعد ہی ’ایکس‘ پوسٹ پر ایک پیغام کے ذریعہ واضح کردیا کہ ان کی حکومت کی کارروائی مذہب کی بنیاد پر ہے۔انہوں نے ممتا بنرجی کے پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’دیدی میں آپ کو یاد دلادوں کہ ہم آسام میں اپنے لوگوں کے خلاف نہیں لڑ رہے ہیں، ہم بے خوفی کے ساتھ ان مسلم دراندازوںکا مقابلہ کررہے ہیںجو سرحد پار سے آرہے ہیں اور جو پہلے ہی آبادی کے تناسب کو نقصان پہنچا چکے ہیں۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’کئی اضلاع میں اس کی وجہ سے ہندو اقلیت میں آنے کے دہانے پر ہیں۔‘‘ انہوں نے اُلٹا ممتا بنرجی پر الزام لگایا کہ وہ ’’مسلم دراندازوں ‘‘ کے خلاف کارروائی کو سیاسی رنگ دے رہی ہیں۔