Inquilab Logo Happiest Places to Work

اپوزیشن پارٹیوں کا منی پور گورنر کو میمونڈرم، وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ کا مطالبہ

Updated: November 18, 2023, 2:21 PM IST | Imphal

اپوزیشن کی ۱۰؍ پارٹیوں کے وفد نے منی پور کی گورنر انوسویا یوکی سے ملاقات کی ہے اور انہیں ۲؍ صفحات کا میمونڈرم پیش کیا ہے۔ وفد نے گورنر سے درخواست کی ہے کہ وہ منی پور تشدد کے حل کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی میٹنگ کا اہتمام کریں۔ گورنر نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ اس ضمن میں ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

A scene from the Manipur protest. Photo: INN
منی پور احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

اپوزیشن کی ۱۰؍ پارٹیوں کے وفد نے جمعہ کو منی پور کی گورنر انوسویا یوکی سے ملاقات کی ہے اور درخواست کی ہے کہ وہ منی پور تشدد کا فوری حل تلاش کرنے کیلئے تمام اپوزیشن پارٹیوںکی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ کا اہتمام کریںکیونکہ وہ انہیں امن قائم کرنے کیلئےصرف واحد امید سمجھتے ہیں۔پارٹیوں کے ذریعے داخل کئے گئے میمونڈرم میں استعمال کی گئی زبان کافی بے بسی سے جڑی ہوئی تھی ۔ اس میں ریاست میں بی جے پی کے اقتدار والی حکومت کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ان ۱۰؍ پارٹیوں نے مودی پر اب بھی بھروسہ رکھا جنہوں نے اب تک منی پور کا دورہ نہیں کیا ہے۔
اس میمونڈرم میں ریاست کے لوگوں کے برے حالات کی جانب توجہ دلائی گئی ہے اور اس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ کس طرح حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے ریاست میں امن قائم کرنے کیلئے کوئی بہتر اقدام نہیں کیا ہے۔ میمونڈرم کے مطابق صرف مرکز ہی ریاست میں امن قائم کرنے کیلئے کوئی بہتر اقدام کر سکتا ہے۔میمونڈرم میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر واعظم نریندر مودی ہی ریاست میں امن قائم کرنے کی آخری امید ہیں۔ اس میمونڈرم میں ۱۰؍ سیاسی پارٹیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو آپ (ریاست کی گورنر) سے درخواست کرتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی اور قیادت میں منی پور تشدد کا حل نکالنے کیلئے ہماری ان کے ساتھ منی پور میںمیٹنگ کا اہتمام کریں۔
اس میمونڈرم کے آخر میں گورنر سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام سیاسی پارٹیوں کی وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ کیلئے اپنے ’’ بہتر دفتر ‘‘ کااستعمال کریںتاکہ منی پور کے لوگوں کی بہترین کیلئے ریاست میں تشدد کے حل کیلئے کوئی بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔
اس حوالے سے راج بھون نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ منی پور کی گورنر یوکی 
وفد کو یہ یقین دلاتی ہیں کہ ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان گفتگو کیلئے ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور وہ وزیر اعظم سے درخواست بھی کریں گی کہ وہ ریاست میں سیاسی پارٹیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں۔یوکی نے وفد سے کہا ہے کہ وہ مرکزی لیڈران کے ساتھ رابطہ میں ہیںاور تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی داخل کی ہےاور اس کےخاتمے کیلئے اقدامات کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
منی پور کے کانگریسی صدر کے میگا چاندرا نے بتایا ہےکہ امپھال کے راج بھون میں گورنر کے ساتھ سیاسی پارٹیوں کی یہ میٹنگ ۴۵؍ منٹ پر مبنی تھیجس میں پارٹیوں نے گورنر کو ۲؍ صفحات کا میمونڈرم پیش کیا ہے۔ 
ان دس پارٹیوں میں کانگریس، جے ڈی یو، سی پی ایم، سی پی آئی، شیوسینا ( یو بی ٹی)، آر ایس پی ، این سی پی ، ترنمول کانگریس اوراے آئی ایف بی شامل ہیں۔ اس میمونڈرم پر ۱۴؍ لوگوں کے دستخط ہیں۔ جن میں ریاستی کانگریسی صدر کے میگا چاندرا، سابق وزیر اعلیٰ او ابوبی سنگھ (کانگریس)، کے سانتا سنگھ ( سی پی ایم)، کے لوکین سنگھ( جے ڈی یو)، ایل سونتین کمار( سی پی آئی ) ، ایس ابویاایما سنگھ( این سی پی ) اوراناؤچا سنگھ (ترنمول ) شامل ہیں۔میمونڈرم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس تشدد نے سماج کےہر طبقے کی سماجی اور معاشی زندگی کو جڑ سے اکھاڑدیا ہےاور لوگوں کے درمیان بہت بدگمانیاں ہیں۔

اپوزیشن پارٹیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس تشدد نے کئی لوگوں کی جانیں لے لی ہیں جبکہ کافی نقصان بھی کیا ہے۔ اس تشدد کے سبب ۶۰؍ ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیںجو دونوں برادری سے منسلک ہیں۔ بے گھر افراد جو ریلیف کیمپوں میں زندگی بسر کر رہے ہیںان کی حالت ’’غیر انسانی اور ناقابل اطمینان ہے۔‘‘
میمونڈرم میں نشاندہی کی گئی ہے کہ لوگوں ، جن میں طلبہ بھی شامل ہیں، کے قتل، فائرنگ، اغواکی وارداتوں نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ تذبذب کا شکارہو گئے ہیں اور ناقابل بیان تکلیفوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ایسے لوگ شامل ہیں جو ویلی اور پہاڑی علاقوں کے درمیان سرحد کے قریب رہتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ۳۵؍ ہزار مسلح افواج تعینات کی ہیں لیکن حادثات اور احتجاج نے امن کو خراب کرنے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK