مہاڈا نے اوپر سے دباؤ کا حوالہ دیا۔ ۲۳؍سال پرانی دکانوں کابھاری پولیس بندوبست میںانہدام شروع کیا گیا۔ مقامی رکن پارلیمان کی مداخلت بھی کام نہ آسکی
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 6:26 PM IST | Mumbai
مہاڈا نے اوپر سے دباؤ کا حوالہ دیا۔ ۲۳؍سال پرانی دکانوں کابھاری پولیس بندوبست میںانہدام شروع کیا گیا۔ مقامی رکن پارلیمان کی مداخلت بھی کام نہ آسکی
مانخورد لنک روڈ پر واقع نورالٰہی مسجد کی ملکیت۱۳؍ دکانوں پر مہاڈا نے منگل کی صبح بھاری پولیس بندوبست میں انہدامی عملہ کے ذریعے کارروائی شروع کردی۔ اس کارروائی سے مقامی مسلمان اور خاص طور پرٹرسٹیان حیرت زدہ ہیں کیونکہ ان کے مطابق مسجد کی یہ دکانیں آج کی نہیں ۲۳؍سال پرانی ہیں۔ اس تعلق سے ٹرسٹیان کی جانب سے کافی کوشش کی گئی کہ کارروائی نہ کی جائے، مہاڈا کے افسران سے درخواست کی گئی اور رکن پارلیمنٹ سنجے دینا پاٹل کے ذریعے بھی مہاڈا کے سی ای اوسے رابطہ قائم کیا گیا مگریہ تمام کوششیں کارگر نہ ہوئیں۔ اندازہ کیجئے کہ مہاڈا کا عملہ کتنی تیاری سے آیا اورکس قدر مستعدی کا مظاہرہ کیا کہ ۱۲؍اگست کومغرب بعد تک انہدامی کارروائی جاری رکھی۔
ٹرسٹیان نےیہ اعتراف کیا ہے کہ اس کارروائی کیلئے مہاڈا کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ انجینئربی جے کاونپورے کی دستخط سے ۲۷؍جون کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کارروائی کا انتباہ دیا گیا تھا، پھر بھی وہ کوشاں رہے کہ کسی طرح کارروائی نہ ہو۔
ٹرسٹیان نےکارروائی پرکیا کہا؟
نورالٰہی مسجد کے خزانچی فیاض احمد شاہ سے استفسار کرنے پر انہوں نے نمائندۂ انقلاب کوبتایا کہ ’’ یہ معاملہ کچھ عرصے سے چل رہا تھا مگرہم لوگوں کو یہ امید نہیں تھی کہ اتنے بڑے پیمانے پرکارروائی کی جائے گی۔ ہم لوگ مسجد کی ملکیت بچانے کیلئے مسلسل بھاگ دوڑ کرتے رہےلیکن افسوس کہ معاملہ انہدام تک پہنچ گیا۔ ہم سب اب بھی اپنی جانب سے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ مسجد ومدرسہ کافی پرانا ہے اور اس کی ۱۳؍دکانیں بھی ۲۳؍سال پرانی ہیں، آج کی نہیں ہیں ۔ مہاڈا نے بڑی چالاکی سے مسجد اور اس کی ملکیت کو ۲؍ حصوں میں تقسیم کردیا اور کہا گیاکہ مسجد کے اسٹرکچر کو نقصان نہیں پہنچایا جائےگا مگر دکانیں اور گالے وغیرہ غیر قانونی ہیں، یہ مہاڈا کی ز مین ہے اس لئے اس کوخالی کرایا جارہا ہے۔ ‘‘
فیاض احمدشاہ نے یہ بھی بتایاکہ’’اس تعلق سے مقامی رکن پارلیمنٹ کے ذریعے بھی کوشش کرائی گئی مگر مہاڈا کے سی ای اونے اوپر سے دباؤ کا حوالہ دیا اورکارروائی روکنے سےانکار کردیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اوپر سے کس کادباؤ ہے؟ اورکیا دباؤ کے ذریعےہی عبادت گاہوں یا اس کی ملکیت کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے؟ پھرمہاڈا کے افسران کاکیا رول رہ جاتا ہے؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کافی اہم ہے کہ مہاڈا یا پولیس کواوپر کےدباؤ کی وضاحت بھی کرنی چاہئے کہ کون دباؤ ڈالتا ہے؟انہوں نے مزیدبتایاکہ’’ چونکہ پہلے دکانوں کے اوپر سیمنٹ کے پترے لگائے گئے تھے لیکن بارش میں پریشانی ہونے کےسبب اسے ہٹاکر ایک سال قبل چھت ڈال دی گئی تھی۔ اس تعلق سے پہلےنوٹس دیا گیاتھا، منگل کی صبح جب بھار ی پولیس بندوبست میں مہاڈا کا انہدامی دستہ پہنچا تو ہم لوگ پریشان ہوگئے۔ انہدامی دستہ نے دکانوں کی چھتوں کا پلاسٹرتوڑا اور لوہے کی سلاخوں کوگیس کٹر سے کاٹ کرگرادیا۔ اسی پربس نہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہےکہ آج (بدھ کو) بھی انہدامی کارروائی جاری رہے گی کیونکہ بیم وغیرہ کوتوڑکر زمین خالی کرانا ہے۔ ‘‘
کچھ عناصر اس کےلئے سرگرم ہیں
یہ بھی معلو م ہوا ہے کہ اس کارروائی کے تعلق سے نتیش رانے اورکریٹ سومیّانے مبینہ طور پرکافی زور لگایا اور اصرار کیا کہ اس پورے حصے کوزمیں بوس کیا جائے۔ اس کااعتراف ٹرسٹ کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔
یہاں کی قیمتی زمین کے سبب اس پرنگاہ ہے
مہاڈا کی اس کارروائی کے پیچھے قانونی اورغیرقانونی کھیل کے ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چونکہ یہ زمین اور دکانیں لب سڑک واقع ہیں اور اب کافی مہنگی ہوگئی ہیں۔ مہاڈکی اس کارروائی کے پیچھے اس کا بھی بڑادخل بتایا جارہا ہے۔
یہ بھی پرھئے: لاڈلی بہن اسکیم اراکین اسمبلی کا فنڈ بھی کھاگئی؟
مہاڈا نے جاری کردہ نوٹس میں کیا انتباہ دیا تھا
مہاڈا کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں دیگر تفصیلات کے ساتھ یہ بھی درج کیا گیا ہے کہ مسجد کے کاروباری مقاصد کیلئے جگہ قبضہ کی گئی ہے اورتمام قبضہ بغیر مہاڈا کی اجازت یا بی ایم سی سے این او سی کے کیا گیا ہے۔ زمین کے تعلق سے مسجد ٹرسٹ کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، یہ تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں اور ان کا خالی کرانا ضروری ہے۔ اسی طرح یہ بھی لکھا گیا ہے کہ مسجد کے احاطے میں غیر قانونی طور پرٹرسٹ نے ۱۵؍ دکانیں اور دیگر تعمیرات کی ہیں۔ اس لئے حکم دیا جاتا ہے کہ یہ آرڈر موصول ہونے کے۷؍ دن کے اندر ان تعمیرات کو ہٹا کر زمین خالی کی جائے، بصورتِ دیگرمہاراشٹر صوبائی منصوبہ بندی اور عمارت سازی کے ضابطہ۱۹۶۶ء کی دفعات ۵۳؍ اور ۵۵؍ انہدامی کارروائی کی جائے گی۔ غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کا تمام خرچ آپ سے وصول کیا جائے گا۔ اس نوٹس میں مہاڈا کے ذریعے پہلے کی گئی شنوائی اور یہاں وزیراعظم گرانٹ پروجیکٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔