Inquilab Logo

جلگائوں پتھرائو معاملے میں گرفتاریوں پر کئی سوالات

Updated: April 02, 2024, 11:30 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

شیوجینتی کے روز شرسولی میں ہوئی کشیدگی کے الزام میں گرفتار کئے گئے ۳۲؍ ملزمین میں کئی ایسے ہیں جو صرف مسجد میں نماز پڑھنے آئے تھے، واقعہ سے ان کا کوئی تعلق نہ تھا۔

The delegation has given a memorandum to the District SP and has raised several questions regarding the arrests. Photo: Inquilab
وفد نے ضلع ایس پی کو میمورنڈم دے کر گرفتاریوں کے تعلق سے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ تصویر: انقلاب

 ضلع جلگائوں کے  شرسولی قصبے میں ۲۸؍مارچ کو شیوجینتی کے موقع پر پیش آئے پتھراؤ کے معاملے میں جلگائوں سیشن کورٹ نے گرفتار کئے گئے تمام ۳۲؍ ملزمین کو مجسٹریٹ تحویل میں روانہ کر دیا ہے وہیں ان ملزمین کے لواحقین پر مشتمل ایک وفد نے سماجی کارکنان کے ساتھ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہیشوریڈی سے ضلع ایس پی آفس میں ملاقات کی۔ وفد نے پتھرائو زنی کے واقعے کی  مذمت کی اور پورے واقعہ اور اس کے بعد ہونے والی گرفتاریوں کے تعلق سے کئی سوالات اٹھائے۔ ساتھ ہی معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: عمر انصاری نے بھائی عباس انصاری سے جیل میں ملاقات کی

 ڈی ایس پی مہیشور ریڈی کو دیئے گئے مطالباتی مکتوب میں مختلف نکات سوالیہ انداز میں پیش کئے گئے جس  میں سب سے اہم یہ ہے کہ ’’پتھر بازی میں ہوم گارڈ اور دیگر افراد کو جو چوٹ لگی ہے وہ اتنی شدید نہیں ہے کہ دفعہ ۳۰۷؍؍ یعنی اقدام قتل کے زمرے میں آئیں، لہٰذا اس پر دوبارہ غور کیا جانا چاہئے۔‘‘وہیں مسجد میں نماز پڑھنے کیلئے آنے والے افراد کو گرفتار کئے جانے کی اطلاع  ہے۔ اسلئے ڈی ایس پی سے درخواست کی گئی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ پڑتال کی جائے اور تحقیقات کے بعد بے گناہوں کوفوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس ضمن میں ایک خاتون جس کے شوہر کا نام نور علی سید بتایا گیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر مسجد میں پڑھنے گئے تھے انہیں بھی گرفتارکر لیاگیا۔ مسجد میں نماز پڑھنے والا شخص پتھرائوزنی میں کس طرح شامل ہوگا؟ وفد میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
 اس سلسلے میں جلگائوں ضلع مسلم منیار برداری کے ذمہ دار فاروق شیخ عبداللہ نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ ضلع ایس پی مہیشور ریڈی کوا س موقع پر دیئے گئے مطالباتی مکتوب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس کو چاہئے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ شر سولی گاؤں میںیہ واقعہ کیوں پیش آیا؟  پولیس فورس اس تعلق سے پوری گہرائی کے ساتھ  تحقیقات کرے  اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ضابطہ اخلاق نافذ ہونے  کےبعدجلوس کی اجازت کیونکر دی گئی۔ کیا اس کیلئے قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا ہے؟کیا جلوس میں ڈی جے اور لاؤڈ سپیکر کا استعمال صوتی آلودگی ایکٹ ۲۰۰۰؍  کی دفعات کے مطابق ہے؟ ان کا سوال ہے کہ جامع مسجد پر نصب سی سی ٹی وی کیمرہ کس نے توڑا؟ پولیس کے قبضے میں لئے گئے سی سی ٹی وی بیک اپ ڈیٹا کو دیکھ کر اصل ملزمین کو بے نقاب کیا جائے۔ ان مطالبات پر ڈی ایس پی ریڈی نے  مثبت یقین دلایا کہ مطالبے پر ہمدردی سے غور کرنے کے بعد مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔
وفد میں شرسولی کے تقریباًسو سے زائد مرد و خواتین شامل تھے جن میں شرسولی کی سابق سرپنچ مترنم پنجاری، شمینہ پنجاری، شیریں سید ، اختر شیخ، رفیق وائرمین،نظام پنجاری، معین پنجاری، عظیم شیخ، رفیق کھاٹک، ایوب خان، غفار شیخ، عارف شیخ، جاوید منیار،ریحانہ بی، انجم بی، رقیہ بی، شمیم بی، شیریں پنجاری، شبانہ بی۔ ، فردوس کھاٹک، اسلم پنجاری، فاروق کھاٹک ، فیضان منیار، جہانگیر سمشیرکے علاوہ جلگائوںسے فاروق شیخ،سید چاند ،انیس شاہ ،مجاہد خان وغیرہ شامل تھے۔
 قیدوبند میں روزے 
 اطلاع کے مطابق گرفتار کئے گئے ۳۲؍ میں سے ۱۴؍افراد جیل میں قیدو بند کی  صعوبتوں کے درمیان بھی روزے رکھ رہے ہیں۔ اس بات کی تصدیق دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شریف پٹیل (جلگائوں ) نے کی ہے۔ ان کیلئے سحری اور افطار کا انتظام کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK