• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مراٹھی میری ماں ہے اور ہندی میری مائوسی، ماں مرجائے تو چلے گا مائوسی نہیں مرنی چاہئے‘‘

Updated: November 06, 2025, 11:30 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

شیوسینا (شندے) کے رکن اسمبلی پرکاش سروے کا متنازع بیان، سوشل میڈیا پر ہنگامہ، ایم این ایس نے کہا ’’ ایسی اولاد کو پیدا ہی نہیں ہونا چاہئے جو ماں کی موت کا انتظار کر رہی ہو۔

Shiv Sena (Shinde) MLA Prakash Surve. Photo: INN
شیوسینا( شندے) کے رکن اسمبلی پرکاش سروے۔ تصویر: آئی این این
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں شیوسینا (شندے) کے رکن اسمبلی پرکاش سروے کسی جلسے میں یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں’’ مراٹھی میری ماں ہے اور ہندی میری مائوسی (خالہ) ہے۔ ایک بار ماں مر گئی تو چلے گا لیکن مائوسی نہیں مرنی چاہئےکیونکہ مائوسی ہمیں ماں سے زیادہ پیار کرتی ہے۔‘‘ شروع میں لوگوں کو لگا کہ یہ ویڈیو شاید بہار کا ہے جہاں اس وقت اسمبلی الیکشن کی گہما گہمی ہے اور بشمول دیویندر فرنویس مہا یوتی کے کئی لیڈران انتخابی مہم میں حصہ لینے کیلئے بہار جا رہے ہیں لیکن معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو ممبئی ہی کا ہے ۔ پرکاش سروے اپنے اسمبلی حلقے میں اتربھارتیوں کے ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ 
یہاں واضح طور پر پرکاش سروے کہہ رہے ہیں کہ ’’ ماں مر جائے گی تو چلے گا مائوسی نہیں مرنی چاہئے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مراٹھی ختم ہو جائے تو کوئی بات نہیں مگر ہندی کو زندہ رہنا چاہئے۔ جب یہ ویڈیو وائرل ہوا تو اپوزیشن سے زیادہ اسے مراٹھی عوام نے شیئر کیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ زبان کے معاملے میں انتہائی حساس مراٹھی سماج کیلئے یہ بیان پوری طرح سے قابل اعتراض ہے۔اس لئے ہر طرف تنقیدیں ہو رہی ہیں۔   مہاراشٹر نونرمان سینا کے تھانے شہر صدر اویناش جادھو نے پرکاش سروے کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ایسی اولاد کو پیدا ہی نہیں ہونا چاہئے جو اپنی ماں کی موت کا انتظار کر رہی ہو۔ جو یہ چاہتی ہو کہ ماں مرجائے اور مائوسی زندہ رہے۔ اوپر والے نے ایسی اولاد کو کیسے کسی مراٹھی ماں کے پیٹ سے جنم دیدیا؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ایسی اولاد مراٹھی مانس کی نہیں ہو سکتی۔  ایسے لوگوں کو مراٹھی مانس ان اصل جگہ دکھا دیں گے۔‘‘
ایم این ایس اور سوشل میڈیا کے مراٹھی صارفین کی جانب سے گھیرے جانے کے بعد پرکاش سروے نے اپنے بیان پر معافی مانگی۔ انہوں نے کہا ’’ مراٹھی میری ماں ہے۔ انجانے میں میرے منہ سے یہ الفاظ نکل گئے۔ میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔ اگر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو تو میں اس پر افسوس ظاہر کرتا ہوں۔ ‘‘ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرکاش سروے نے  معافی اس لئے نہیں مانگی کہ ایم این ایس اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا گیا تھا بلکہ شیوسینا (شندے) کے سینئر لیڈر اور وزیر صنعت گلاب رائو پاٹل نے سروے سے باز پرس کی تھی کیونکہ انہوں نے خود یہ بیان دیکھا تھا جو انہیں ناگوار گزرا تھا۔ حالانکہ  اودئے سامنت سروے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ غلطی اس ان کے منہ سے اس طرح کے الفاظ نکل گئے۔ ان کا ارادہ وہ نہیں تھا ۔ 
پرکاش سروے کے معافی مانگ لینے کے بعد بھی ایم این ایس نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ راج ٹھاکرے کے بیٹے امیت ٹھاکرے نے بھی اپنی طرف سے بیان جاری کرکے پرکاش سروے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ ماں مرجائے اور مائوسی زندہ رہے ‘‘ اس طرح کا بیان دینا انتہائی شرمناک ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ماں یعنی مہاراشٹر اور مائوسی یعنی اتر پردیش، اس طرح کا بیان دینا ایک رکن اسمبلی کو زیب نہیں دیتا۔ اس بیان پر معافی مانگ کر کام نہیں چلے گاکیونکہ انہیں معاف کرنا میرے ہاتھ میں نہیں ہے مراٹھی سماج کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ امیت ٹھاکرے نے کہا ’’اب الیکشن ہی میں انہیں جواب ملے گا۔ اس طرح کا بیان اگر ہماری پارٹی کے کسی لیڈر نے دیا ہوتا تو ہم اس کی بھی مذمت کرتے۔ پرکاش سروے کی غلطی سنگین ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس طرح کی غلطی آئندہ نہیں ہوگی۔‘‘ 
ایم این ایس نے فیس بک پر اپنے فیشیل سے بھی پرکاش سروے کے ویڈیو کو شیئر کیا ہے اور ان کے بیان کی مذمت کی ہے۔ مہایوتی کے ایک اور وزیر یوگیش کدم نے بھی پرکاش سروے کے دفاع کی ناکام کوشش کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سروے کے بیان کو اپوزیشن غلط رنگ دے رہا ہے۔ انہوں نے مراٹھی کو اپنی ماں کہا ہے اس میں غلط کیا ہے؟ لیکن وہ سروے کے اصل بیان کہ ’’ ماں مرجائے تو چلے گا مائوسی نہیں مرنی چاہئے‘‘ کو گول کر گئے۔ اس وقت سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے اور لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہندوتوا اور مراٹھی اسمتا کے نام پر مہاوکاس چھوڑ کر بی جے پی سے ہاتھ ملانے والے شندے گروپ کے لیڈران وقت پڑنے پر اپنا رنگ بدل لیتے ہیں۔ اس سے قبل وہ مراٹھی نہ بولنے والوں کا دفاع کر رہے تھے اب تو باقاعدہ مراٹھی کے مرجانے کی دعا کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK