Inquilab Logo Happiest Places to Work

۱۱؍سال کی عمر میں حافظ ہونے والے مولانا جابر ۳۹؍سال سے تراویح پڑھا رہے ہیں

Updated: March 24, 2025, 12:14 PM IST | Mumabi

یہ اپنے خاندان کے پہلےحافظ اورعالم ہیں، ان کا بیٹا حافظ ہوچکا ہے اوردیگر رشتہ داروں میں۸؍حفاظ اورعلماء ہیں۔

Maulana Muhammad Jabir Qasmi completed memorization in 13 months. Photo: INN
مولانا محمد جابر قاسمی نے ۱۳؍ماہ میں حفظ مکمل کر لیا تھا۔ تصویر: آئی این این

حا فظ مولانا محمد جابر قاسمی ۳۹؍ سال سے تراویح پڑھارہے ہیں۔ فی الوقت وہ بی آئی ٹی چال نمبر۱۳؍  (ممبئی سینٹرل ) کی مسجد میں پڑھا رہے ہیں۔ اِس مسجد میں پڑھاتے ہوئے انہیں ۳۰؍ برس گزرچکے ہیں۔ یہاں حافظ عبداللہ تراویح میں ان کے معاون ہیں ۔حفظ مکمل کرنے کے بعد پہلی تراویح حافظ جابر نے اپنے گاؤں علن پور ضلع فیض آباد موجودہ امبیڈکر نگر(یوپی) میں پڑھائی تھی، گاؤں کی مسجد میں ۳؍ سال تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد بھیونڈی،  مرول ، ممبئی سینٹرل اور اسلام بازار مسجد ملاڈ میں پڑھایا۔  
 ۵۴؍ سالہ مولانا جابر۱۱؍ سال کی عمر میں مدرسہ مفتاح العلوم بھیونڈی میں ۱۳؍ماہ میں حافظ ہوگئے تھے۔ حافظ غلام نبی (مرحوم) اور سینئر استاذ حافظ مشتاق ان کے اساتذہ میں ہیں۔ حفظ کے بعد مفتاح العلوم میں ہی عربی دوم تک تعلیم حاصل کی‌، پھر نورالعلوم ہریہر پور میں داخلہ لیا، اس کے بعد دارالعلوم دیوبند گئے اور ۱۹۹۱ء میں فارغ ہوئے۔ دارالعلوم سے فراغت کے بعد چمٹ پاڑہ اورکھڑک کی مساجد میں امامت کی۔ ۱۹۹۶ء تا ۲۰۲۵ءدارالعلوم صدیقیہ سنجے‌نگر ملاڈ میںتدریس اور اہتمام کی ذمہ داری اداکی۔ اس کے بعد سے معاش کیلئے زمین فروخت کرنے اور تعمیراتی کاموں  سے وابستہ ہوگئے۔مولانا جابر کے مطابق ’’امامت، تدریسی خدمات اور اہتمام کے دورا ن ۳؍ مرتبہ ایسے مواقع آئےجب مسجد اور قبرستان کے معاملے میں مداخلت اور مدافعت کے سبب انہیں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ قید وبند کی صعوبتیں جھیلنی پڑیں لیکن ان کے پائےاستقلال میں لغز ش نہیں آئی۔ وہ ملّی کاموںمیںآج بھی پیش پیش رہتے ہیں اور بالخصوص مساجد اور قبرستان کے تعلق سے رخنہ اندازی کرنے والوں کے خلاف پیش قدمی کے لئے وہ حالات کی پروا نہیں کرتے۔‘‘
حافظ جابرکے دینی علوم کے حصول میں حاجی مصطفی بھائی بھنگار والے (مرحوم)کا اہم رول ہے۔ مرول چمٹ پاڑہ میںقیام کے وقت مکتب جانے کے دوران انہوں نے مولانا جابر کے والد سے کہا تھا کہ بچہ بہت اچھا پڑھتا ہے،اس کو اعلیٰ تعلیم دلاؤ، میں بھی مالی تعاون کروں گا۔ اس کے ساتھ مولانا کی پھوپھی (مرحومہ) اور والد کا بھی رول ہے۔ تعلیمی سلسلہ آگے بڑھنے کے بعد ان کی پھوپھی مولانا جابر کو لے کر گاؤں میں اور رشتہ داروں کےیہاں جاتیں اور فخریہ انداز میں بیان کرتیں کہ دیکھو میرے بھتیجے نے فلاں سورت یاد کرلی ہے،سنو، وہ بہت شوق دلاتی تھیں اور وہ گاؤں کی پہلی استانی بھی تھیں۔ 
مولانا جابر اپنے خاندان کے پہلے حافظ اور عالم ہیں، اب ان کا بیٹا محمدالرحمٰن بھی حافظ ہوچکا ہے اور ۷؍سال سے تراویح پڑھا رہا ہے۔ مولانا کا بھتیجا عبدالسبحان ، چچا زاد بھائی، بھانجے، ننیہالی رشتہ داروں میں ماموں اور ماموںزاد بھائی وغیرہ ۸؍ حافظ اورعالم ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا کے آبائی گاؤں میں۲۰۰؍ سے زائد حفاظ اور کئی جید علماء ہیں۔ معروف عالم دین اوردارالعلوم دیوبند کے سابق سینئر استاذ مولانا احرار ؒ اور تبلیغی جماعت کےسرگرم رکن بزرگ عالم دین مولانا نوازش علیؒ بھی اسی قصبے سے تعلق رکھتے تھے۔یہ گاؤں کئی اعتبار سے اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے۔ یہاں کے نوجوان پولیس اور فوج میں ہیں، ڈاکٹر اور وکیل ہیں، ممبئی میں لاٹھی والی گلی (مدن پورہ) کی شناخت اسی گاؤں کے رہنے والوں سے تھی اور اب بھی ہے اور یہاں کے پہلوان ممبئی اور مہاراشٹر میں اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK