Inquilab Logo

مایاوتی کا لوک سبھا انتخابات کیلئے کسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کااعلان

Updated: January 16, 2024, 9:49 AM IST | Agency | Lucknow

اپنی سالگرہ کے موقع پر بی ایس پی سپریمو نے بی جے پی، کانگریس اور سماجوادی پارٹی سمیت تمام جماعتوں کو نشانہ بنایا اور انہیں فرقہ پرست، ذات وادی اور پونجی وادی قرار دیا۔

BSP supremo`s address to party workers on his birthday. Photo: PTI
اپنی سالگرہ کے موقع پرپارٹی کارکنان سے بی ایس پی سپریمو کا خطاب۔ تصویر: پی ٹی آئی

مایاوتی ہندوستان کی ایک ایسی سیاستداں ہیں جواپنی، اپنی پارٹی اور اپنے طبقے کیلئے بڑا سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے یہ نہیں دیکھتیں کہ کوئی کیا کہے گا؟ یا کوئی کیا سوچے گا؟ کسی پارٹی سے اتحاد کرنے یا کسی اتحاد سے باہر نکلنے کا فیصلہ وہ چٹکی بجاتے ہوئے کرتی ہیں۔ کچھ ایسا ہی فیصلہ انہوں نے پیر کو بھی کیا۔ انڈیا اتحاد کا حصہ ہونے کی چہ میگوئیوں کے درمیان  انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی آئندہ انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اتحاد یا کسی اتحاد کا حصہ ہونے کے بجائے تنہا الیکشن لڑے گی۔اسی کے ساتھ  انہوںنے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ وہ سیاست سے سبکدوش نہیں ہورہی ہیںبلکہ اپنی زندگی کے آخری سانس تک وہ پارٹی کو تقویت فراہم کرنے کیلئے کام کرتی رہیں گی۔پارٹی کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کی گمراہ کن  اور بے بنیاد پروپیگنڈوں پر  انہیں توجہ نہیں دینا چا ہئے۔
 اپنی۶۷؍ویں سالگرہ کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ میں اس بات کو واضح کردینا چاہتی ہوں کہ ہماری پارٹی لوک سبھا انتخابات تنہا لڑے گی اور پوری تیاریوں کے ساتھ،دلتوں، پچھڑوں، غریبوں اور اقلیتوں کے ساتھ مل کر لڑے گی۔بی ایس پی کارکنان اپنے سپریمو  کے یوم پیدائش کو یوم عوامی بہبود کے طور پر منارہے ہیں۔
 سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی ایس پی نے۲۰۰۷ء میں تنہا الیکشن لڑ کر ریاست میں اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی تھی۔ اسلئے اس تجربے کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے ہماری پارٹی لوک سبھا انتخابات تنہا لڑے گی اور  ملک کی پونجی وادی، ذات وادی، تنگ و فرقہ پرست سوچ رکھنے والی سبھی پارٹیوں سے اپنی دوری بھی بنا کر رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ  ۲۰۰۷ء کے اسمبلی انتخابات کی طرح  اگر لوک سبھا انتخابات بھی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے بغیر منعقد ہوئے تو ان کی پارٹی یقیناً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
 مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ بی ایس پی  اتحاد کے بجائے تنہا الیکشن اسلئے لڑتی ہے کیونکہ اس پارٹی کی اعلیٰ قیادت ایک دلت  کے ہاتھ میں ہے جن کے تئیں زیادہ تر پارٹیوں کی ذات وادی ذہنیت ابھی تک تبدیل نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی خاص وجہ ہے کہ اتحاد کرکے الیکشن  لڑنے میں بی ایس پی کا ووٹ اتحادی جماعت کو تو چلا جاتا ہے لیکن ان کا اپنا ’بیس ووٹ‘  خاص کر ’اپر کاسٹ‘ کا ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر نہیں ہوپاتا ہے۔
 بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ پارٹی کا خیال ہے کہ اتحاد کر کے الیکشن لڑنے سے ان کی پارٹی کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے اور اس سے پارٹی کا ووٹ فیصد بھی کم ہوجاتا ہے۔اس کے برعکس بی ایس پی سے اتحاد کرنے والی پارٹی کو پورا فائدہ پہنچ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں زیادہ تر پارٹیاں بی ایس پی سے اتحاد کر کے الیکشن لڑنا چاہتی  ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے پارٹی کی  آل انڈیا میٹنگ میں  میں اتفاق رائے آکاش آنند کو اپنا  وارث ہونے کا اعلان کیا تھا،اُسی وقت سے یہ غلط اور بے بنیاد خبر پھیلائی جارہی ہے کہ مایاوتی سیاست کو خیربادکہنے والی ہیں لیکن اس میں ذرہ برابر بھی سچائی نہیں ہے۔ میں اپنی آخری سانس تک پارٹی کی مضبوطی کے لئے کوشاں رہوں گی۔  انہوں نے کہا کہ کانگریس، بی جے پی اور دیگر اتحاد پارٹیوں کا  نظریہ، اصول اور کام کرنے کا اسٹائل ذات پات، پونجی وادی، تنگ اور فرقہ وارنہ  ذہنیت کا ہے۔یہ پارٹیاں کبھی بھی سماج کے دبے کچلے طبقے کو اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑ ا ہوتا نہیں دیکھ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ بہوج سماج کے تمام طبقات کیلئے ضروری ہے کہ وہ  بی ایس پی میں شامل ہوں اور اسے اقتدار میں واپس لائیں۔
 سماجوادی سربراہ  اکھلیش یادو کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اپوزیشن کے انڈیا اتحاد کو لے کر جس طرح سے بی ایس پی سربرہ نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بی ایس پی کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے مقصد سے کچھ گھنٹوں کے اندر اُن کے تئیں گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدلا ہے تو اس سے بھی پارٹی کے لوگوں کو محتاط رہنا ہے۔بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذات وادی، پونجی وادی، تنگ اور فرقہ وارانہ سوچ کی حامل پارٹیوں کی حکومت نے عوام کو غریبی، بے روزگاری اور مہنگائی سے نجات دلانے کے بجائے مفت میں تھوڑا سا راشن دے کر اپنا غلام، لاچار اور محتاج بنایا ہوا ہے جبکہ سماج کے محنت کش طبقے کو ان کی حکومت نے سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں روٹی، روزی اور روزگار دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK