Inquilab Logo

مہاراشٹر میں کسی مسلمان کو اُمیدوار نہ بنانے پرعارف نسیم خان کا کانگریس اعلیٰ کمان کو خط

Updated: April 28, 2024, 1:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

انتخابی تشہیر کمیٹی سے استعفے کے بعد پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ، کئی سوال اٹھائے۔

Muhammad Arif Naseem Khan. Photo: INN
محمد عارف نسیم خان۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر کی کسی ایک سیٹ سے بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے کے سوال پر کانگریس کی اسٹار کیمپینر کمیٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈر محمد عارف نسیم  خان نے پارٹی کو خط لکھا ہ ۔ ساتھ ہی انہوں نے سنیچر کوپریس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جس میں انہوں نے اپنی اور اقلیتی  طبقے خصوصاً مسلمانوں اور ہندی بھاشیوں میں پائی جانے والی ناراضگی کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے مہاراشٹرکی  ۴۸؍ لوک سبھا سیٹ اور دیگر تقریباً ۱۰؍ ریاستوں میں کسی مسلم امیدوار کو موقع نہ دینے سے اقلیتی طبقے میں ناراضگی ہے اور اپنے سماج کی اس ناراضگی کو محسوس کرتے ہوئے مَیں نے کانگریس اعلیٰ کمان (کانگریس صدر ملکارجن کھرگے )کو خط لکھ کر مطلع  کردیا ہے ۔ چونکہ مَیں بھی اسی سماج کا ایک چہرہ ہوں اور کانگریس میں سینئر ہونے کے ناطے مجھ سے بھی سوال  ہوتے ہیں کہ کسی مسلم کو امیدوار کیوں نہیں بنایا گیا جس کا میرے پاس جواب نہیں ہے۔ اسی لئے مَیں نے لوک سبھا الیکشن میں اسٹار کیمپینر کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ عارف نسیم خان نے اس کی بات کی تصدیق کی کہ مَیں کانگریس پارٹی میں ہی رہوں گا اور اس معاملے کو پارٹی  فورم پر اٹھاؤں گا۔ واضح رہے کہ عارف نسیم ۵؍ مرتبہ وزیر اور ۴؍ مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: عارف نسیم کے موقف کو بیشتر مسلم لیڈران کی حمایت، ایم آئی ایم کی جانب سے ٹکٹ کی پیشکش

اس سوال پر کہ یہ رجحان پیدا ہو رہا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کا ووٹ تو چاہتی ہے لیکن مسلم امیدوار نہیں چاہتی کیا یہ درست ہے؟ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر عارف نسیم نے کہا کہ یہ بات بڑی حد تک درست ہے۔ لیکن کانگریس کو مسلمانوں کے ووٹ چاہئے امیدوار نہیں، یہ الزام مَیں نہیں بلکہ اقلیتی طبقہ خصوصاً مسلم سماج  کے لیڈران لگا رہے ہیں جو پورے مہاراشٹر میں پھیلے ہوئے ہیں۔کانگریس کا سینئر لیڈر ہونے کے ناطے اقلیتی سماج کے لیڈر مجھ  سے سوال کرتے ہیں کہ کانگریس کو ہمارا ووٹ چاہئے تو پھر مہاراشٹر میں لوک سبھا کی ۴۸؍ سیٹوں میں سے ایک بھی مسلم نمائندے کو امیدوار کیوں نہیں بنایا گیا ہے؟  انہوں نےمزید کہا کہ گزشتہ ۲؍ دنوں سے ممبئی، کوکن، مراٹھواڑہ، ودربھ اور مہاراشٹر کے مختلف اضلاع کی تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے بھی یہ سوال پوچھا جارہا ہے اور انہوں نے مجھ سے  ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ دیکھا جائے تو ان کی ناراضگی بالکل جائز ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کی یہ روایت رہی ہے کہ مہاراشٹر کی ۴۸؍ سیٹوں میں سے ایک تا ۲؍ سیٹ پر اقلیتی طبقے یا ہندی بھاشی(شمالی ہند سے تعلق رکھنے والے)امیدوار کو موقع دیا جاتا رہا ہے اور کانگریس کا نظریہ رہا ہے کہ ہر سماج کونمائندگی دی جائے لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھئے: کم پولنگ پر اکھلیش اور تیجسوی یادو کا بی جے پی پر طنز

چونکہ میرا بھی فرض بنتا ہے کہ مَیں کانگریس ہائی کمان کو اس  ناراضگی سے آگاہ کرو  اور اس لئے مَیں نے پارٹی صدر  خط لکھا ہے۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ  یہ الزام عائد کیا جا رہا ہےکہ ممبئی نارتھ سینٹرل سے آپ( عارف نسیم خان) کو امیدوار بنایا جانے والا تھا لیکن آپ کی جگہ ورشا گائیکواڑ کو امیدوار بنایا گیا اس لئے آپ ناراض ہیں؟ عارف نسیم خان نے کہاکہ سوال ورشا گائیکواڑ کو ٹکٹ دینے کا نہیں بلکہ کانگریس نے مدھیہ پردیش، راجستھان ، گجرات اورگوا  سے بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے جبکہ مہاراشٹر جیسی ریاست سے بھی مسلم امیدوار نہیں ہوں گے تو اور کہاں سے ہوں گے؟ اس سوال پر کہ آپ کی ناراضگی سے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ’’ نہیں ، ہم پوری کوشش کریں گے کہ اس سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے۔‘‘ ایم آئی ایم کی پیشکش کے تعلق سے انہوںنےکچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ۔
  یاد رہے کہ کانگریس کی جانب سے صرف مہاراشٹر ہی نہیں، گجرات، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے علاوہ جھارکھنڈ سے بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے اور اب اس تعلق سے مسلم حلقوں سے باقاعدہ سوال کیا جا رہا ہے۔ عارف نسیم نے بھی  اپنے بیان میں بارہاں مسلم اور اتر بھارتیہ تنظیموں کا حوالہ دیا کہ وہ بار بار یہ سوال کر رہے ہیں کہ کانگریس یا مہاوکاس اگھاڑی نے اپنی فہرست میں کسی بھی مسلم امیدوار کا نام شامل کیوں نہیں کیا؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK