علماء اورسیاسی لیڈران کے وفد نے میمورنڈم دیا۔ پولیس کمشنر نے کہا:عدالت کا حکم ہے۔ سختی برتنے کی تردید کی۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 1:42 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
علماء اورسیاسی لیڈران کے وفد نے میمورنڈم دیا۔ پولیس کمشنر نے کہا:عدالت کا حکم ہے۔ سختی برتنے کی تردید کی۔
مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتروانے میں سختی برتنے کے خلاف جمعرات کی سہ پہرعلماء اور سیاسی لیڈران پر مشتمل ایک وفد نے پولیس کمشنر دیوین بھارتی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور میمورنڈم بھی دیا۔ اس تعلق سے تین دن قبل سنّی بڑی مسجد مدنپورہ میں ہونے والی میٹنگ میں طے کیا گیا تھا، یہ ملاقات اسی کی کڑی تھی۔
شرکاء وفد نے پولیس کمشنر کومیمورنڈم دینے کے ساتھ ان سے کہا کہ مساجد میں لاؤڈاسپیکر اتروانے کے تعلق سے پولیس کی جانب سے کچھ زیادہ ہی سختی کی جارہی ہے۔ کیا صرف مساجد ہی میں لاؤڈاسپیکر کا استعمال کیاجاتا ہے۔ کیا پولیس کی اس سختی کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ خدانخواستہ اذان ہی بند کردی جائے؟شرکائے وفد کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ کریٹ سومیّا کے کہنے پرکیا جارہا ہے۔ جو صورتحال ممبئی میں ہے، وہ اس تعلق سے دیش کے کسی حصے میں نہیں ہے۔ کیا ملک کے دیگر حصوں میں عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی جارہی ہے؟
ان شکایات اور سوالوں کے جواب میں پولیس کمشنردیوین بھارتی نے کہاکہ ’’ پولیس کی جانب سے سختی نہیں کی جارہی ہےاورنہ ہی صرف مساجد سے لاؤڈاسپیکراتروائے جارہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نےاس تعلق سے مندر، گردوارہ اورگرجا گھروں میں کی گئی کارروائی کی بھی مثال دی۔
پولیس کمشنر نے یہ بھی کہاکہ ’’عدالت کاحکم ہے، ہمیں رپورٹ دینا ہے اس لئے کارروائی کی جارہی ہےمگر سختی نہیں برتی جارہی ہے۔ اس تعلق سے ہم نے اپنےماتحت پولیس افسران کوہدایت بھی دی ہے۔ ‘ ‘
پولیس کمشنر سے ملاقات کرنے والے وفد میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی، ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی، ایڈوکیٹ امین سولکر، ایڈوکیٹ خالد انصاری، ایڈوکیٹ عارف صدیقی، مولانا عبدالجبار ماہرالقادری، مولانا امیر عالم قاسمی، مفتی زبیر احمد برکاتی، مولانا اعجاز احمد کشمیری، مبین قریشی، اسحاق لکڑا والا، عرفان دادانی، آصف قریشی، سعید خان، عامر ادریسی اور محمدعلی شیخ موجود تھے۔