سپریم کورٹ کی جس کمیٹی نے جرمانہ کی سفارش کی اس کے سربراہ چند رپرکاش گوئل ہیںجنہیںآسام کےو زیراعلیٰ کا قریبی سمجھا جاتا ہے ،یونیورسٹی کے بانی محبوب الحق کو آسام پولیس گرفتار بھی کرچکی ہے۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 12:11 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
سپریم کورٹ کی جس کمیٹی نے جرمانہ کی سفارش کی اس کے سربراہ چند رپرکاش گوئل ہیںجنہیںآسام کےو زیراعلیٰ کا قریبی سمجھا جاتا ہے ،یونیورسٹی کے بانی محبوب الحق کو آسام پولیس گرفتار بھی کرچکی ہے۔
یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے خلاف ماحولیات کی خلاف ورزی اور جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنے کے الزامات کے تحت سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے ۱۵۰؍ کروڑ روپےجرمانے کی سفارش کی ہے۔۲۰۱۱ء میںمحبوب الحق کی قائم کردہ اس یونیورسٹی پر آسام کےو زیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما ’سیلاب جہاد‘ کا بھی الزام لگاچکے ہیںاور آسام کے سری بھومی ضلع میں امتحانات میں دھاندلی کے الزام میںمحبوب الحق کوفروری ۲۰۲۵ء میںگرفتار بھی کرچکی ہے۔یعنی واقعات کے سلسلے سے اندازہ لگایاجاسکتا ہےکہ یہ یونیورسٹی بھی ہیمنت بسوا شرم کی نفرت انگیز مہم کےنشانےپر ہے اوریہ بھی اہم ہےکہ سپریم کورٹ کی جس کمیٹی نے جرمانہ کی سفارش کی اس کے سربراہ چند رپرکاش گوئل ہیںجنہیںآسام کےو زیراعلیٰ کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔
میگھالیہ کے ری بھوئی ضلع میں واقع مذکورہ یونیورسٹی پر سپریم کورٹ کی مرکزی بااختیار کمیٹی (سی ای سی) نے مرکزکی منظوری کے بغیر۲۵؍ ہیکٹر جنگلاتی زمین پر قبضہ کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر ۱۵۰؍ کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔ گرچہ یہ یونیورسٹی میگھالیہ میں قائم ہے، لیکن سی ای سی نے میگھالیہ حکومت کے موقف کو سنے بغیرآسام حکومت کی درخواست پر یو ایس ٹی ایم یونیورسٹی پر اس قدر خطیر جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ سی ای سی نے ہیمنت بسواسرما کی ایماءپر جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی۔قابل ذکر ہے کہ یو ایس ایم ٹی یونیورسٹی طویل عرصہ سےآسام کے وزیر اعلیٰ ہمانت بسوا سرماکے نشانے پر ہے۔ انہوںنے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے یہاں تک اعلان کردیا تھاکہ وہ اس ادارے کے فارغ التحصیل کو آسام میں ملازمت نہیں دیں گے۔ تقریباً ۲؍ سال سےآسام کے وزیر اعلیٰ یو ایس ٹی ایم اور اس کے بانی محبوب الحق کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے اس یونیورسٹی کی تعمیر کوآسام میں سیلاب کا سبب بتایا تھا اور اس کیلئے’فلڈ جہاد‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی ۔
’مسلم مرر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق میگھالیہ حکومت نے یونیورسٹی کے ذریعہ بڑے پیمانے پر جنگلاتی اراضی پر قبضے کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اس نے آسام کے وزیر اعلیٰ کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کردیا کہ اس طرح کی سرگرمیاں گوہاٹی میں سیلاب کی ذمہ دار ہیں۔ وزیر اعلیٰ کونراڈ کے سنگما نے اس سے قبل آسام کے وزیراعلیٰ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے خلاف یونیورسٹی کا دفاع کیا تھا۔ سیلاب کے معاملے پر میگھالیہ حکومت نے آسام کے ان دعوؤں کی تردید کی کہ گوہاٹی کے سیلاب کے پیچھے اس کے علاقے میں پہاڑی کی کٹائی تھی۔ اس کے بجائے انہوں نے گوہاٹی میں غیرمنصوبہ بند شہر کاری، گیلی زمینوں پر تجاوزات، نکاسی آب کے خراب نظام کو ذمہ دار قراردیا تھا۔