Inquilab Logo

کلیان ریلوے اسٹیشن کے قریب سے۱۱/ ۲۶کے شہداء کی یاد گار غائب

Updated: November 22, 2020, 6:24 AM IST | Ejaz Abdul Ghani | Kalyan

اب اس یا دگار کا صرف چبوترہ رہ گیا ہے۔ اصل ٹوپی اور بندوق کا مجسمہ غائب ہے، میو نسپل انتظامیہ اس کی دیکھ بھا ل سے انکار کررہا ہے

Kalyan Railway Station
کلیان ریلوے اسٹیشن کے قریب سے۱۱/ ۲۶کے شہداء کی یاد گار غائب

کلیان ریلوے اسٹیشن کے قریب سے ۱۱/۲۶؍  کے شہداء کی یاد گار غائب ہوگئی  جس سے عام شہریوں نے انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام عائد کیا ۔  واضح رہے کہ ۲۶؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو ممبئی پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھاجس میں عام شہر یوں کے علاوہ پولیس اور فوج کے جوان بھی مارے گئے تھے۔  ان کی یاد میں کلیان ریلوے اسٹیشن کے نزدیک شہید یاد گار تعمیر کی گئی تھی جو اب غائب ہو چکی ہے۔ ا س سے  اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن اور پولیس انتظامیہ شہداء کی یاد گار کے تئیں   کتنا لا پروا ہے؟ 
              چند سال قبل شیو سینا کی سابق کارپوریٹر اسمیتا مورے نے مہا تما پھلے چوک کے سامنے ۱۱/۲۶؍   حملہ میں شہید ہو نے والوں کی یاد گار تعمیر کی تھی۔ اس یاد گار کی بناوٹ میں ایک بندوق اور شہید کی ٹوپی  شامل تھی۔ کے ڈی ایم سی انتظامیہ یاد گار کی  مرمت  میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا   تھا جبکہ  یاد گار کے پلیٹ فارم پر  آوارہ کتے بسیرا کئے ہوئے تھے۔ ایک سال قبل بیدار مغز شہر یوں نے یادگار کی خستہ حالت پر انتظامیہ کی تو جہ مبذول کروائی تھی۔ چند ماہ قبل جب یاد گار پر نصب ٹوپی غائب ہو گئی تھی تب شہر یوں نے میونسپل انتظامیہ سے تحریری شکایت کی تھی۔ اب یادگار سے ٹوپی اور بندوق دونوں غائب  ہیں اور صرف چبوترہ باقی رہ گیا ہے۔ 
 اس بارے میں پولیس انتظامیہ کوئی بھی معلومات فراہم کر نے سے قاصر ہے جبکہ چبوترے سے چند قدم کے فاصلہ پر اسسٹنٹ پولیس کمشنر کا دفتر ہے۔ رات کے وقت یاد گار کے قر یب پولیس کی وین بھی کھڑی رہتی ہےتو سوال یہ ہے کہ یاد گار کی ٹوپی اور بندوق کس طر ح چوری ہو سکتی ہے؟
  دوسری جانب میونسپل انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہے کہ یاد گار کی تعمیر اُس نے نہیں کی تھی اس لئے دیکھ بھال کی ذمہ داری اُس پر  عائد نہیں  ہو تی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK