جماعت اسلامی کی جانب سے جاری ۱۰؍روزہ مہم کےتحت برادرانِ وطن سے ملاقاتیں بھی کی جارہی ہیںاوراپنا احتساب بھی کیا جارہا ہے۔
گوریگاؤں میں مہم کے دوران جماعت اسلامی کی خواتین ونگ کی ذمہ دار برادران وطن کی خواتین کے ہمراہ تبادلہ خیال کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
ملک کے موجودہ حالات میںاسلامی تعلیمات کی روشنی میں پڑوسیوں سے بہترتعلقات، ان کی خبرگیری اور ان کے ساتھ حسن ِ سلوک کی اسلامی تعلیمات پرعمل آوری کی اشد ضرورت ہے ۔اسی کے پیش نظر جماعت ِ اسلامی کی جانب سے ممبئی اور مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر ۱۰؍ روزہ مہم بعنوان ’حقوقِ ہم سایہ ‘ مہم جاری ہے جس کا اختتام ۳۰؍نومبر کوعمومی اجلاس پرہوگا۔
مہم کے دوران یہ پیغام دیا جارہا ہے اور احتساب بھی کیا جارہا ہے کہ ہم اچھے ہوں گے تو پڑوس اچھا ہوگا ، پڑوس اچھا ہوگا تو سماج اچھا ہوگا، سماج اچھا ہوگا تو ملک اچھا ہوگا۔ ایک ایسا ملک جس میں سبھی لوگ میل محبت کے ساتھ مل جل کر رہیں۔ جہاں نفرت نہ ہو، محبت ہی محبت ہو،بدخواہی نہ ہو خیرخواہی ہو اور خود غرضی نہ ہو،ایثار وہمدردی ہو۔
مختلف سرگرمیاں
اس مہم کے دوران شہر ومضافات میں سوسائٹیوں میں ملاقاتیں ، پمفلٹ کی تقسیم ، سوشل میڈیا پر پیغام رسانی، کارنرمیٹنگیں، مساجد میں درس، علماء کی خصوصی نشستیں، گھر گھر خواتین سے ملاقاتیں، برادران وطن سے ملاقاتیں اورنشستیں اور اخیر میں عمومی اجلاس ۔
’’مہم کو تین حصوں میں منقسم کیا گیا‘‘
اس مہم کے نگراں شیخ برکت سے استفسار کرنے پر انہوں نے نمائندۂ انقلاب کوبتایا کہ’’۱۰؍ روزہ اس مہم کو تین حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ پِری مہم تھا یعنی اہم اپنا احتساب کریں کہ ہمارا معاملہ پڑوسیو ں کے ساتھ کیسا ہے، ہماری وجہ سے ہمارے پڑوسیوں کو کوئی تکلیف تو نہیں ہورہی ہے۔ دوسرے پڑوسیوں سے تعلقات استوار رکھنے کی سال بھر کوشش ۔ تیسرے مختلف سرگرمیاں اور عمومی خطابات وغیرہ۔ عمومی خطابات کرلا میں ۲۸؍ نومبرکو، میراروڈ میں۲۹؍ نومبر کو اور مالونی میں۳۰؍ نومبر کو مہاڈا گراؤنڈ پر اس مہم کا اختتامی اجلاس ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اس مہم کے تعلق سے جو امور طے کئے گئے تھے، حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق جماعت کےکارکنان مصروف عمل ہیں ۔ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ اس مہم کو موثر بنایا جاسکے تاکہ ہم میں سے ہرشخص اپنی ذمہ داری محسوس کرے اوراگر کہیں کمی یا کوتاہی ہورہی ہے تواسے درست کرتے ہوئے اپنی اصلاح کی جائے۔ ’ہمسایہ کے حقوق‘ اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ اور وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ ‘‘