میکسیکو کے قانون سازوں نے ایشیائی درآمدات پر نئے محصولات کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس میں ہندوستان اور چین سمیت دیگر پر ۵۰؍ فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیرف نئے سال میں لاگو ہو سکتے ہیں اور ۵؍ سے ۵۰؍فیصد تک ہو سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 11, 2025, 4:01 PM IST | New Delhi
میکسیکو کے قانون سازوں نے ایشیائی درآمدات پر نئے محصولات کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس میں ہندوستان اور چین سمیت دیگر پر ۵۰؍ فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیرف نئے سال میں لاگو ہو سکتے ہیں اور ۵؍ سے ۵۰؍فیصد تک ہو سکتے ہیں۔
امریکہ کے بعد اس کے پڑوسی ملک میکسیکو نے اب دیگر ایشیائی ممالک کے علاوہ ہندوستان اور چین پر ۵۰؍ فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ روئٹرس کی ایک رپورٹ کے مطابق میکسیکو کی حکومت نے ایشیائی ممالک سے آنے والی اشیا پر نئے ٹیرف، یا اضافی ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میکسیکو کے قانون سازوں نے ایشیائی درآمدات پر نئے محصولات کی حتمی منظوری دی ہے، جو بڑی حد تک چین کے خلاف تجارتی رکاوٹوں کو سخت کرنے کی امریکی کوششوں کے مطابق ہے، جیسا کہ صدر کلاڈیا شین بام مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہ ٹیرف نئے سال میں لاگو ہو سکتے ہیں اور ۵؍ سے ۵۰؍فیصدتک ہو سکتے ہیں۔ میکسیکو کی پارلیمنٹ میں اس تجویز کے حق میں ۷۶؍ قانون سازوں نے ووٹ دیا، جب کہ ۵؍نے اس کی مخالفت کی اور ۳۵؍ نے حصہ نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھئے:امریکہ: ٹرمپ کی۱۰؍ لاکھ ڈالر کی ’گولڈ کارڈ‘ ویزا اسکیم کا آغاز
کون سے سامان ٹیرف کے تابع ہوں گے؟
میکسیکو کی طرف سے عائد کردہ یہ محصولات کپڑوں سے لے کر دھات اور آٹو پارٹس تک مصنوعات کی ایک وسیع رینج کو متاثر کریں گے، جس میں چینی فیکٹریوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار کو قانون سازی کا ایک اہم مرکز سمجھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:عالیہ بھٹ گولڈن گلوبز ہورائزن ایوارڈ سے سرفراز
کیا ٹیرف ٹرمپ کے دباؤ پر لگائے گئے؟
یہ بل صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے شین بام کے دباؤ کے تحت منظور کیا گیا، جس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ چینی سامان پر میکسیکو کے محصولات میکسیکن اسٹیل اور ایلومینیم جیسی اشیا پر امریکی سخت محصولات کو کم کر سکتے ہیں۔پچھلی کئی دہائیوں سے، میکسیکو نے امریکہ کے تقریباً کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ آزاد تجارت کو قبول کیا ہے اور دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ درجنوں تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ لیکن شین بام کی بائیں بازو کی مورینا پارٹی اب ایک مختلف انداز اپنا رہی ہے۔ اگرچہ شین بام نے عوامی طور پر ایشیائی ممالک کے خلاف ٹرمپ کے اپنے ٹیرف حملے سے کسی بھی تعلق سے انکار کیا ہے، نئے درآمدی محصولات امریکی صدر کے نقطہ نظر سے مشابہت رکھتے ہیں۔