• Tue, 23 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاست کے لاکھوں راشن کارڈصارفین کا اناج بند ہوگا!

Updated: December 23, 2025, 3:58 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ایسےصارفین کا راشن بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جن کی سالانہ آمدنی ۶؍ لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہے یا ان کے نام پرکوئی جائیدادہے۔

A ration shop in the eastern suburbs of Mumbai. Picture: Inquilab
ممبئی کے مشرقی مضافاتی علاقے میں راشن کی ایک دکان۔ تصویر: انقلاب
حکومت کی جانب سے مفت سرکاری راشن (گیہوں اور چاول وغیرہ) حاصل کرنے کیلئے سالانہ آمدنی ۵۹؍ہزار روپے سے زیادہ تو نہیں بڑھائی گئی لیکن اب مرحلہ وار لاکھوں صارفین کو مفت اناج دینے کا سلسلہ بند کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ان صارفین کا راشن بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے   جو مفت راشن حاصل کرنے کی شرائط پر پورا نہیں اترتے ہیں یعنی یا تو ان کی سالانہ آمدنی ۶؍ لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہے یا ان کے نام پرکوئی جائیداد ہے۔نا اہل قرار دیئے گئے راشن صارفین کی فہرست راشننگ محکمہ کی جانب سے مفت راشن تقسیم کرنے والے دکانداروں کو تقسیم کی گئی ہے اور راشن دکانوں سے ان صارفین کو مطلع کیاجارہا ہے۔محکمہ کی جانب سے انتباہ دیا گیا ہے کہ جس صارف کا نام اگرنا اہل صارفین کی لسٹ میںموجود ہے اور اس نے یہ ثبوت پیش نہیں کئے کہ اس کی آمدنی لسٹ میں دی گئی آمدنی سے کم ہے تو اس کا راشن بند کر دیا جائے گا اور اس کا زعفرانی(اورینج ) راشن کارڈ سفید میںمنتقل کر دیاجائے جس کے بعد اسے مفت راشن نہیں ملے گا۔
ریاستی محکمہ رسد و خوراک کے ایک افسر سے رابطہ قائم کرنے پر انہوںنے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے ایک مشن شروع کیاگیا ہے جس میں مختلف محکمہ کے تال میل سے یہ معلوم کیا گیا ہے کہ جو صارفین حکومت کا مفت راشن لیتے ہیں ، ان کی مالی حیثیت کیا ہے اور ان کے نام کوئی ملکیت یاگاڑی ہے یا نہیں۔ یہ کام ’اسٹارٹ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ‘ کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ اس نظام سے آدھار اور پین کارڈ کی مدد سے پتہ چل جاتا ہے کہ صارف کی سالانہ آمدنی کتنی ہے اور ا س کے نام کتنی ملکیت ہے۔ 
کن صار فین کو نا اہل قراردیاگیا ہے؟
مذکورہ محکمہ کے افسر نے مزید بتایاکہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے پہلے مرحلے کا سروے کر کے ہمیں فہرست بھیجی گئی ہے  اور جنہیں مفت راشن لینے کیلئے نا اہل قرار دیاگیا ہے، ان میں درج ذیل صارفین شامل ہیں:
(۱) وہ صارفین جن کی سالانہ آمدنی ۶؍لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہے ۔
(۲) وہ صارفین جو ۲ء۴۷؍ ایکڑ زمین  کےمالک  ہیں۔
(۳) وہ صارفین جس کا اپنا کارخانہ یا فیکٹری ہے اور وہ جی ایس ٹی ادا کرتے ہیں۔
انہو ںنے مزید بتایا کہ’ ’ان صارفین کی فہرست متعلقہ راشن   دکانداروں کو دی گئی ہے اور ان سے کہا گیاہےکہ وہ ان صارفین کو مطلع کر دیں۔ اگر کوئی صارف دعویٰ کرتا ہے کہ   فہرست میں جو آمدنی دی گئی ہے،  وہ غلط ہے تو اسے کم آمدنی کا ثبوت پیش کرنا ہوگا ۔ اگر وہ متعلقہ راشن آفیسر کوثبوت پیش کر کے مطمئن کر دیتا ہے تو اس کا راشن جاری رکھا جائے گا ورنہ اس کا راشن بند کر دیا جائے گا۔گویا اگر کسی خاندان کے سربراہ  کے نام راشن کارڈ ہے اور اسے نا اہل قرار دے دیا گیا تو اس کا اس راشن کارڈ کے کسی صارف کو راشن نہیں ملے گا۔‘‘
افسر سے یہ دریافت کرنے پر کہ اگر صارف نا اہل قرار دے دیا گیاتو اس کے بعد کیا ہوگا؟ افسر نے کہا کہ ’’اس کا راشن کارڈ مفت راشن حاصل کرنے والوں کی فہرست سے نکال دیا جائے گا اور اسے اورینج کی جگہ سفید راشن کارڈ دیاجائے گا۔ ‘‘
اگلے مرحلے کے تعلق سے افسرنے بتایاکہ’’ اگلے مرحلے میں ۴؍پہیہ گاڑیاں رکھنے والے اور بیرون ملک میں برسر روزگار صارفین کی فہرست جاری کی جائے گی اور ان کا بھی مفت راشن بند کیاجائے گا۔‘‘
اس بارے میں مرکزی   رسد و خوراک کے محکمہ کے مطابق اسمارٹ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے سروے کےسبب ملک کے تقریباً  ۲۲؍ کروڑ صارفین کا مفت راشن بند ہو جائے گا اور اس سے ۵۰؍ ہزار کروڑ روپے اور ۳۷؍  ہزار میٹرک ٹن اناج کی بچت ہوگی۔
واضح رہے کہ ممبرا میں کل ایک ہزار ۹۵؍ ہزار صارفین کو مفت راشن تقسیم کیاجاتا ہے۔ ان میں سے پہلے مرحلے میں ۸؍ ہزار صارفین کے نام نا اہل قرار دینے کی فہرست   شامل کئے گئے ہیں۔اسی طرح پوری ریاست کے راشن دفاتر سے اس طرح کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
کم ملکیت کے تعلق سے ایک افسر نے بتایاکہ ’’مذکورہ فہرست   میں ایک ایسے آٹو رکشا ڈرائیور کا بھی نام تھا جس کے نام ۲ء۴۷؍ ایکڑ زمین تھی۔ اس صارف نے راشن آفس میں آکر بتایاکہ جو زمین ا س کے نام پر دکھائی گئی ہے ، اس کاوہ واحد مالک نہیں ہے بلکہ اس میں ۶؍ بھائیوں کا حصہ ہے۔ اس کے ثبوت اور اطمینان بخش جواب سے اس کا نام نا اہل صارفین کی فہرست سے نکال دیا گیا۔‘‘
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی’ اتیہ یودیہ انا یوجنا (اے اے وائی)‘ کے تحت وہ غریب صارفین جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی ۵۹؍ ہزار روپے یا اس سے کم ہے،  انہیںفی کس ۳؍ کلو چاول اور ۲؍کلو گیہوں تقسیم کیا جاتا ہے۔ کئی برسوں سے مطالبہ کیاجارہاہے کہ اس اسکیم کے تحت اہل قرار دینے کیلئے سالانہ آمدنی کی رقم میںاضافہ کیا جانا چاہئے ۔ اس ضمن میں ریاستی وزیر برائے رسد و خوراک چھگن بھجبل نے ایوان اسمبلی میں یقین دہانی کرائی تھی کہ آمدنی کی حد میں اضافہ کرنے کیلئے غور و خوض کیاجارہا ہے اور جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK