مظاہرین ایک ایسے قانون کا مطالبہ کر رہے تھے جس میں اسرائیل کی لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے حق کی ضمانت دی جائے۔
یروشلم میں اسرائیلی احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر:اےپی / پی ٹی آئی
اسرائیلی فوج میں لازمی بھرتی کے خلاف لاکھوں افراد نے سڑکوں پر اتر کر اپنا فیصلہ سنادیا۔ یروشلم میں فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج کیلئے ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق لاکھوں افراد پر مشتمل ریلی کے شرکاء ایک ایسے قانون کا مطالبہ کر رہے تھے جس میں اسرائیل کی لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے حق کی ضمانت دی جائے۔
ریلی کے شرکاء میں سیاہ ٹوپیاں پہنے مردوں کے ہجوم نے ترپال کے ٹکڑوں کو آگ لگا دی جبکہ سیکڑوں پولیس اہلکاروں نے شہر بھر کی کئی سڑکوں کو بند کردیا۔ مظاہرین نے یروشلم کی طرف جانے والی اہم سڑکوں پر مارچ کیاجنہوں نے فوجی بھرتی کی مذمت کرنے والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ حال ہی میں، اسرائیلی حکومت نے بنیاد پرست ڈرافٹ ڈوجرز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے، ہزاروں کو سمن نوٹس بھیجے ہیں اور کئی مفروروں کو قید کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ۱۹۴۸ء میں اسرائیل کے قیام کے وقت الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی تعداد بہت کم تھی۔ وہ مرد جو اپنا وقت مقدس یہودی متون کا مطالعہ کرنے کے لئے وقف کرتے ہیں انہیں لازمی فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ اکتوبر۲۰۲۳ء میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے، اس استثنیٰ پر دباؤ بڑھ گیا ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج اپنی جگہوں کو پر کرنے کے لئے جدوجہد میں مصروف ہے۔
اس استثنیٰ کو ختم کرنے کے بارے میں اسرائیل میں طویل عرصے سے بحث جاری ہے۔ نیتن یاہو نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت اس استثنیٰ کی ضمانت کے لئے قانون سازی کرے گی لیکن وہ اب تک ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جولائی۲۰۲۴ءمیں الٹرا آرتھوڈوکس شاس پارٹی کے وزراء نے اس معاملے پر کابینہ سے استعفیٰ دے دیا، حالانکہ پارٹی نے باضابطہ طور پر اتحاد نہیں چھوڑا ہے۔