Inquilab Logo Happiest Places to Work

میرا روڈ: مراٹھی کے نام پر طاقت کا مظاہرہ

Updated: July 09, 2025, 10:07 AM IST | Mumbai

ایم این ایس کی قیادت میں اپوزیشن کامورچہ، ہزاروں کی شرکت، بی جے پی کو سبق سکھانے کا عزم، فرنویس سرکار بیک فُٹ پر۔

The attempt to stop the protest in defence of `Marathi Amita` (dignity) at Mira Road resulted in an increase in the crowd that gathered there. Photo: Agency
میرا روڈ میں ’مراٹھی اسمیتا‘ (وقار) کے دفاع کیلئے ہونےوالے احتجاج کو روکنے کی کوشش کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس میں امڈنے والی بھیڑ میں اضافہ ہوگیا۔ تصویر: ایجنسی

’مراٹھی بنام ہندی‘ کی لڑائی میں  میراروڈ میدان جنگ  میں تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے۔ گزشتہ ہفتےمراٹھی نہ بولنے پر دکانداروں  کے ساتھ   مار پیٹ کیخلاف احتجاجاً میرابھائندر کے کاروباریوں  کے بند اور مورچہ کے جواب میں منگل کو مہاراشٹر نو نرمان سیناکی قیادت  میں اپوزیشن نے زبردست مورچہ نکال کر حکومت کو دن میں تارے دکھا  دیئے۔ شیوسینا (یو بی ٹی)،کانگریس اور این سی پی (شرد پوار)کی   حمایت   کے ساتھ کئے گئے اس احتجاج کو روکنے کیلئے پولیس نے مقامی لیڈروں کو حراست میں لے لیا مگر پھر اسے اپنافیصلہ بدلنا پڑا اور  ایک گھنٹے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
’مراٹھی وقار‘ کے دفاع کے نام پر نکالے گئے اس مورچہ کے ذریعہ اپوزیشن نے کارپوریشن الیکشن سے قبل اپنی طاقت کا مظاہرہ کچھ اس طرح کیا کہ ریاستی حکومت مظاہرہ کو روکنے کی کوشش تو کرتی رہی مگر کھل کر اس کے خلاف موقف اختیار  نہیں کرسکی بلکہ پس وپیش میں مبتلا رہی۔ مورچہ نکالنے کی اجازت نہ دینے کے پولیس کے فیصلے نے   احتجاج کو مزید کامیاب بنا دیا۔ اس بیانیہ نےکہ مہاراشٹر میں مراٹھی کے حق میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی جارہی ہے، اُن لوگوں کو بھی گھروں سے نکلنے پر مجبوردیا جو شاید بصورت دیگر اس کا حصہ نہ ہوتے۔ مورچہ میں شامل این سی پی (شرد پوار) کے لیڈر غلام نبی فاروقی نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ہم کسی تشدد کی حمایت نہیں کرتے مگر مہاراشٹر میں مراٹھی زبان کے حق کے لیے مورچہ نکالنا ایک دستوری حق ہے ہمارے پر امن احتجاج کو روکا گیا ہمیں گرفتار کیا گیا۔‘‘ صورتحال ا س وقت کشیدہ ہو گئی جب پولیس نے مظاہر ہ کیلئے پہنچنے والے لیڈروں کو گرفتارکرنا شروع کیا۔ان میں سے کچھ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ میڈیا سے گفتگو کررہےتھے۔ خاتون مظاہرین کو بھی زبردستی پولیس وین میں بھر کر لے جایاگیا۔
اس سے پیدا ہونے  والی برہمی پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ  فرنویس نے کہا کہ مورچہ کی اجازت دے دی گئی تھی مگر مظاہرین ریلی کیلئے جس راستہ کی ضد کررہے تھے اس  میں نظم و نسق کے بگڑنے کا خطرہ تھا۔  بہرحال   مظاہرین میں شامل ایک شخص نے کہا کہ ’’مراٹھی عوام کیلئے ان (بی جےپی حکومت)کی اس نفرت پر عام آدمی  جلد ہی الیکشن میں  انہیں سبق سکھا دے گا۔ ‘‘ مراٹھی کے حق میں اس   مظاہرہ میں حجاب پوش خواتین بھی  نظر آئیں۔ ایسی ہی ایک خاتون ثناء دیشمکھ نے متنبہ کیا کہ ’’مراٹھی عوام سرکار کو اپنی آواز اس طرح  دبانے کی اجازت قطعی نہیں دیںگے

اس بیچ مظاہرین بالاجی اسکوائر سے مین روڈ سے ہوتے ہوئے میراروڈ اسٹیشن  کے سامنےمیجرکوستبھ رانے میموریل تک   پہنچے۔ مارچ کی شروعات دوبہر ۱۲؍ بجے ہوئی اور ڈھائی بجے تک مظاہرین میراروڈ ریلوے اسٹیشن  پہنچ چکے تھے تاہم  پولیس انہیں  منتشر کرنے میں ناکام رہی۔ وہ اس وقت تک وہیں ڈیر ہ جما کر بیٹھے رہے جب تک کہ مقامی ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو  رہا ہو کر  وہاں نہیں پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ جادھو کو رات ساڑھے ۳؍ بجے اُن کے گھر سے اٹھا لیاگیاتھا تاکہ وہ مظاہرہ کی قیادت نہ کر  سکیں۔ان کے خلاف پیر کی رات ہی حکم امتناعی  نافذ ہوگیاتھا اور میرا بھائندر کی حدود میں  ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ 
اس بیچ مورچہ کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے  پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے نے  صفائی دی کہ’’ ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا احتجاج کرنا جمہوری حق ہے ہم بھی جانتے ہیں مگر  ہائی کورٹ نے کہا تھا مورچہ کا راستہ اور وقت پولیس کے ساتھ مل کر طے کرنا چاہئے ہم نے  ان سے کہا تھا کہ مورچہ کے راستے کو تبدیل کرو مگر انھوں نے ہماری درخواست نہیں مانی جس کی وجہ سے ہم نے اجازت نہیں دی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK