جموں کشمیر کےو زیر اعلیٰ نے ایم ایل اے کیخلاف کارروائی کو قانون کے غلط استعمال اور منتخب نمائندے کے ساتھ حد سے زیادہ سخت رویے سے تعبیر کیا۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 11:21 AM IST | Agency | Chennai
جموں کشمیر کےو زیر اعلیٰ نے ایم ایل اے کیخلاف کارروائی کو قانون کے غلط استعمال اور منتخب نمائندے کے ساتھ حد سے زیادہ سخت رویے سے تعبیر کیا۔
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے عام آدمی پارٹی (آپ) کے رکن اسمبلی معراج ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کرکے جیل بھیجنے کو’قانون کا غلط استعمال‘ اور ایک ’منتخب عوامی نمائندے کے ساتھ حد سے زیادہ سخت رویہ‘ سے تعبیر کیا ۔ ایک خبر کے مطابق ریاست تمل ناڈو کے دار الحکومت چنئی میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ’’ جتنی بھی شکایات ایم ایل اے معراج ملک کے طرزِ عمل کے حوالے سے ہو سکتی ہیں، وہ الگ معاملہ ہے، تاہم انہیں اس قانون کے تحت گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔ یہ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت انہیں کم از کم ۶؍ ماہ تک ضمانت حاصل نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک منتخب نمائندے کے ساتھ غیر ضروری اور حد سے زیادہ سختی ہے ۔‘‘ عمر عبداللہ کے والد فاروق عبداللہ نے بھی پہلگام میں اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ’’ایم ایل اے معراج ملک نے یقیناً غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے تاہم اس بات پر انہیں جیل بھیجنا قطعاً درست نہیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ’’رکن اسمبلی کے خلاف اگر کوئی شکایت ہے تو اسے اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے رکھا جانا چاہئے، اس مسئلے کے حل کے اور بھی کئی راستے ہیں۔‘‘ عمر عبداللہ نے معراج ملک کو جلد رہا کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ ضلع ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے معراج ملک نے ’آپ‘ کے ٹکٹ پر گزشتہ برس منعقد کئے گئے اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔ وہ گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنی بے باک تقاریر اور برملا مخالفت کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں ۔ ڈوڈہ میں ایک طبی مرکزکی منتقلی سے متعلق شروع ہوئے تنازع کے بعد ایم ایل اے نے مبینہ طور ضلع مجسٹریٹ کے خلاف زبان درازی کی جس کے بعد انہیں پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا اور اور وہیں پولیس نے انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے کٹھوعہ جیل منتقل کیا۔
ایم ایل اے معراج ملک کی گرفتار ی کے بعد جموں کشمیر - دونوں صوبوں میں احتجاج ہوئے اور ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ طول پکڑ رہا ہے۔ اس ضمن میںتقریباً سبھی غیر بی جےپی جماعتوں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔چنئی میں ریاستی درجہ کی حوالہ سے گفتگو کے پس منظر میں عمر عبداللہ نے کہا ’’جموں کشمیر کو ریاستی درجہ واپس ملنا چاہئے اور یہ وعدہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے خود کیا ہے۔ یہ وعدہ اب تک پورا ہو جانا چاہئے تھا، اسے پورا کیا جانا لازمی ہے۔‘‘