Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مودی حکومت وقف کی املاک بچانے نہیں بلکہ انہیں بیچنے کا قانون لائی ہے‘‘

Updated: June 26, 2025, 8:20 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام وقف قانون ۲۰۲۵ء کے خلاف ممبر امیں احتجاجی اجلاس عام میں مقررین کا اظہار خیال

Guests can be seen on stage at the rally held in Mumbra. Photo: INN
ممبرا میں منعقدہ جلسے میں اسٹیج پر براجمان مہمانان کرام دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام وقف قانون ۲۰۲۵ء کے خلاف منگل کو ممبرا کے شملہ پارک علاقے میں واقع نور باغ ہال میں میں احتجاجی اجلاس عام منعقد کیاگیا۔ ’’وقف قانون ۲۰۲۵ء ہمیں منظور نہیں ‘‘ کے نعرے کے تحت یہ اجلاس مولانا عبید اللہ خان اعظمی کی صدارت میں منعقد کیا گیا ۔ جلسہ کےمہمان خصوصی مولانا محمود دریا بادی تھے۔ اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے عہدیداروں کے علاوہ سبھی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو مدعو کیاگیا۔ سبھی مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذکورہ قانون کو منظور کرکے حکومت یہ جھوٹ پھیلا رہی ہے کہ یہ وقف کی املاک کو بچانے کیلئے بنایا گیاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ قانون وقف کی جائیداد کو بچانے کا نہیں بلکہ ان پر قبضہ کرنے اور انہیں دھنا سیٹھوں کو بیچنے کا قانون ہے۔ 
 وقف بچاؤ دستور بچاؤ کمیٹی ممبراکوسہ کے زیر اہتمام اس جلسہ میں مولانا عبید اللہ خان اعظمی علیل ہونے کےباوجود شریک ہوئے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’یہ قانون مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کیلئے بنایا گیاہے اور پرسنل لا بورڈ مسلمانوں کے حقوق اوران ملی املاک کے تحفظ کیلئے لڑ رہی ہے، اسکے باوجود مسلمانوں میں وقف ترمیم قانون کے خلاف جوش و خروش نظر نہیں آرہا ہے۔ ‘‘ 
 مولانا محمود دریا بادی نےاپنے خطاب میں کہا کہ ’’اگر ہم نے اس سیاہ قانون کی مخالفت نہیں کی تو ہو سکتاہےکہ آئندہ ہمیں مساجد نماز ادا کرنے کیلئے اور خانقاہ میں جانے کیلئے فیس ادا کرنی پڑے۔  انہوں نے کہاکہ’’ اگر حکومت یہ سیاہ قانون واپس نہیں لیتی تو ہمیں اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرکے پورے جذبے کےساتھ پر امن احتجاج کرنا ہوگا ۔ ‘‘ مولانا حلیم اللہ قاسمی(صدر جمعیۃ علما، مہاراشٹر) نے کہا کہ’’ حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ وہ وقف املاک کی حفاظت کرنے کیلئے یہ بل لے کر آئی ہے حالانکہ یہ کسی طرح بھی مسلمانوں کے حق میں نہیں۔ بار بار جھوٹ بول کر حکومت نے کئی مسلمانوں کو بھی گمراہ کر دیا ہےاور یہ جتانے کی کوشش کی ہے کہ وقف کی املاک ہمارے ہی لوگ ناجائز طریقے قابض ہوتے جارہے ہیں ۔ اگر وقف کی املاک پر غیر قانونی قبضہ ہو گیا ہے تو ان املاک سے قبضے کو چھڑوانا چاہئے، سرکار نے جن پراپرٹیز پر قبضہ کر رکھا ہے سرکار وہ قبضے چھوڑیں۔ ایسا قانون لایاجائے کہ جن لوگوں نے وقف کی پراپرٹی ہتھیائی ہیں ان سے یہ املاک لی جائیں اور انہیں سخت سزا دی جائے۔ ‘‘ 
  اس موقع پر مقامی رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ’’ وقف کی املاک دینی کا م کیلئے استعمال ہوتی ہے اور دینی کاموں میں دخل اندازی کرنا حکومت کاکام نہیں ہے۔ انہوں نے ’وی ریجیکٹ وقف ایکٹ ‘کالا قانون واپس لو کا نعرہ لگوایا۔ سابق رکن اسمبلی اور ایم آئی ایم لیڈر وراث پٹھان نے کہا کہ ’’سبھی کا ماننا ہے کہ وقف ترمیمی قانون غیر آئینی ہے۔ ‘‘رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ ’’ وقف ترمیمی قانون کے تعلق سے مسلم پرسنل لا بورڈ جو کہے گا ہم وہ کریں گے اور اگر وہ اپنی جان دینے کہے گا تو ہم جان دینے کو بھی تیار رہیں گے۔ ‘‘
 اس جلسہ میں دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور وقف ترمیمی قانون کی سخت مخالفت کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK