Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ نسل کشی: شیر خوار بچوں کیلئے دودھ کی قلت، سیکڑوں کی جانیں خطرے میں

Updated: June 26, 2025, 10:03 PM IST | Telaviv

غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے باعث شیر خوار اور بیمار بچوں کیلئے دودھ اور طبی امداد کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس سے سیکڑوں بچوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق (PCHR) نے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدام کی اپیل کی ہے تاکہ انسانی بحران کو ٹالا جا سکے۔

Milk supply for newborns is a serious problem in Gaza. Photo: INN
غزہ میں نوزائیدہ کیلئے دودھ کی فراہمی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ تصویر: آئی این این

ایک فلسطینی انسانی حقوق کے گروپ نے منگل کو غزہ کی پٹی میں سیکڑوں شیر خوار اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ہنگامی اپیل جاری کی ہے۔ گروپ نے خبردار کیا ہے کہ تھیراپی اور شیر خوار بچوں کیلئے دودھ کی شدید قلت کے باعث یہ بچے جان لیوا خطرات سے دوچار ہیں۔ فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق (PCHR) نے کہا ہے کہ جاری اسرائیلی محاصرے کے باعث تقریباً چار ماہ سے انسانی اور طبی امداد کا داخلہ بند ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے اسپتالوں میں نیونٹیل انٹینسیو کیئر یونٹس (NICUs) میں استعمال ہونے والے قوی غذائی دودھ کی فراہمی ختم ہو چکی ہے۔ گروپ نے اپنے بیان میں کہا:’’یہ قلت سیکڑوں کمزور بچوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ایسی کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور گزشتہ دوسرے سال سے جاری نسل کشی کا حصہ ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ۴؍ لاکھ افراد لاپتہ, جن میں نصف سے زائد بچے ہیں: ہارورڈ ڈیٹاورس کی رپورٹ

گروپ کے مطابق ایسے دودھ کی اقسام، جو ان بچوں کیلئے ضروری ہیں جن کی قوتِ مدافعت کمزور ہے، جنہیں ہاضمے کے مسائل ہیں یا جو ماں کا دودھ نہیں پی سکتے، اسپتالوں میں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں جبکہ مقامی بازاروں اور فارمیسیوں میں بھی یا تو دستیاب نہیں یا ناقابلِ برداشت قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔ غزہ کے بچوں کے اہم اسپتال ’’الرنطیسی پیڈیایٹرک اسپتال ‘‘ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جمیل سلیمان نے بتایا:’’کچھ بچوں کیلئے مخصوص تھیراپی دودھ کافی عرصے سے مکمل طور پر دستیاب نہیں۔ بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ کچھ اموات ممکنہ طور پر درست دودھ کی عدم دستیابی کے باعث ہوئیں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال کو ہر ماہ۵۰۰؍ کین دودھ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اب صرف بہت محدود مقدار باقی رہ گئی ہے۔ لیکٹوز فری، سویا بیسڈ، اور ہائیڈرولائزڈ فارمولے اب دستیاب نہیں، جبکہ بہت سی مائیں غذائی قلت کے باعث دودھ پلانے کے قابل نہیں رہیں۔ 
یہ بحران عام گھروں تک بھی پہنچ چکا ہے
۳۳؍سالہ بیوہ اظہر محمد ورش آغا، جو غزہ شہر میں ایک خیمے میں پناہ لئے ہوئے ہیں، نے بتایا کہ وہ اپنی۴؍ ماہ کی بیٹی کیلئے مناسب دودھ کا انتظام نہیں کرسکیں۔ انہوں نے پی سی ایچ آر کےمحقق کو بتایا:’’مجھے بڑی عمر کے بچوں کیلئے بنے دودھ کا ایک کین دس گنا قیمت پر خریدنا پڑا۔ جب اسے پلایا تو اسے پیٹ پھولنے، دست اور سانس کی تکلیف ہونے لگی۔ ‘‘عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق اس سال اب تک غزہ میں کم از کم۵۵؍ بچوں کی اموات غذائی قلت کے باعث ہو چکی ہیں۔ یونیسف کی مدد سے چلنے والے غذائیت مراکز کے مطابق مئی میں ۶؍ ماہ سے۵؍ سال تک کی عمر کے بچوں میں شدید غذائی قلت کے ۵۱۱۹؍کیسز ریکارڈ ہو ئے —جو فروری کے مقابلے میں ۱۴۶؍فیصد زیادہ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کا کوئی اشارہ نہیں: حماس

صحت حکام کے مطابق رواں سال اب تک ۱۶؍ ہزار ۷۰۰؍سے زائد بچے غذائیت سے متعلق بیماریوں کے علاج کیلئے اسپتالوں میں داخل ہو چکے ہیں۔ پی سی ایچ آرنے خبردار کیا ہے کہ اگر امداد پر عائد پابندیاں جاری رہیں تو یہ اعداد و شمار خطرناک حد تک بڑھ سکتے ہیں۔ گروپ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے خوراک اور طبی سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنا بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم اسٹیچوٹ کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ گروپ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) کی اس ہدایت کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں اسے غزہ میں فوری اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی یقینی بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی سی ایچ آر کے اس بیان سے کچھ ہی دن پہلے اقوامِ متحدہ نے اسرائیل کو ان ممالک اور اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے جو مسلح تنازعات میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ گروپ نے اس اقدام کو’’منظم زیادتیوں کا کھلا اعتراف‘‘ قرار دیا ہے۔ 
گروپ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ EU-Israel Association Agreement کو معطل کرے، اور کہا کہ اسرائیل سے جاری تعاون ’’فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی میں یورپین یونین کی شراکت داری کے مترادف ہے۔ ‘‘ساتھ ہی، یو این کے خصوصی نمائندہ برائے صحت کے حق سے اپیل کی کہ اسرائیلی اقدامات پر نظر رکھیں اور رپورٹ کریں۔ آخر میں پی سی ایچ آر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو محاصرہ ختم کرنے اور زندگی بچانے والی امداد کی رسائی ممکن بنانے کیلئے’’فوری اور ٹھوس اقدامات‘‘ کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK