اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ لوک سبھا میں پیش کرنے کے صرف ۲؍گھنٹے میں بحث اور ووٹنگ کرواکے رکنیت منسوخ کردی گئی۔ ادھیر رنجن چودھری، منیش تیواری اورکلیان بنرجی نے مہوا کو اپنے دفاع کا ایک موقع دینے کی اپیل کی لیکن اسپیکر تیار نہیں ہوئے۔ پورا اپوزیشن مہوا کے ساتھ ، پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج ، مہوا موئترا نے کہا کہ ’’ یہ مودی حکومت کے اختتام کا آغاز ہے۔‘‘
مہوا موئترا اپوزیشن کے اراکین کے ساتھ پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
لوک سبھا میں مودی حکومت نے اپنی منمانی کرتے ہوئے اپنی سب سے بڑی ناقد اور شعلہ بیان لیڈر مہوا موئترا کی رکنیت صوتی ووٹ سے منسوخ کردی۔ مہوا موئترا سے متعلق اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ جمعہ کو دوپہر ۱۲؍ بجے لوک سبھا میں پیش کی گئی تھی۔ ان پر`پیسے لے کرسوال پوچھنے کا الزام تھا اور اس معاملے کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی پارلیمانی اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ میں انہیں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا ۔ جس کی سفارش کی بنیاد پر ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ حالانکہ اس سے قبل لوک سبھا میں کافی ڈراما دیکھنے کو ملا جب اپوزیشن کے تما م اراکین نے مودی حکومت کی اس ہٹ دھرمی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ۔ اس کے ساتھ ہی کئی اراکین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسپیکر اور حکومت دونوںسے اپیل کی کہ وہ اتنی سخت سزا نہ دیں کیوں کہ کمیٹی کے پاس صرف قصوروار ٹھہرانے کا اختیار ہے ، کسی کو سزا دینے کی سفارش کرنے کا نہیں مگر حکومت نے ایک نہ سنی اور اپنے سب سے بڑے کانٹے کو نکال کر پھینک دیا۔ مہوا موئترا نے اس کارروائی کو غیر قانونی اور بداخلاقی قرار دیا اور کہا کہ یہ بی جے پی کے اختتام کا آغاز ہے۔
پرہلاد جوشی نے تجویز پیش کی
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے موئترا کی رکنیت منسوخ کرنے کی تجویز پیش کی جسے ایوان میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ انہوں نے بھی بحث میں حصہ لیتے ہوئے مہوا موئترا کے طرز عمل کو شرمناک قرار دیا ۔ رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد مختصر بحث ہوئی جس میں اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر ترنمول کانگریس نے اسپیکر سے بار بار درخواست کی کہ مہوا موئترا کو ایوان میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے لیکن اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
بحث میں کیا کیا ہوا ؟
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اس معاملے پر بحث کی شروعات کرواتے ہوئے کہا کہ مہوا موئترا کا رویہ غیر اخلاقی ہے۔ انہیں اس طرح کا عمل انجام نہیں دینا چا ہئے تھا۔ منیش تیواری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے واضح کیا کہ اخلاقیات کمیٹی کی سفارشات آئین کے مطابق نہیں ہیں۔انہوں نے ایوان کو کورٹ اور اراکین کو جج قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج یہاں کوئی نا انصافی نہیں ہونی چاہئے۔ ان کے اس بیان پر اسپیکر نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ کوئی عدالت نہیں ہے یہ پارلیمنٹ ہے۔ اس پر منیش تیواری نے کہا کہ انہوں نے یہ بات تمثیلی پیرائے میں کہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے وہپ جاری کرنے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ کارروائی ہی ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی نے طے کرلیا ہے کہ وہ مہوا کو باہر کا راستہ دکھاکر رہے گی جبکہ یہاں فطری انصاف کے اصولوں کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔
ادھیر رنجن چودھری نے اہم موضوع اٹھایا
منیش تیواری سے قبل ادھیر رنجن چودھری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسپیکر اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ کے نئے ایوان کو ’کلنک‘ لگانے کا کام نہ کریں۔ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس کی مثال ہمیشہ منفی طور پر دی جائے۔ ادھیر رنجن کے اس بیان پر بی جے پی کے اراکین نے سخت اعتراض کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا لیکن ادھیر رنجن نے اپنا بیان جاری رکھا اور مختلف قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے زور دار اپیل کی کہ لوک سبھا ایسا کوئی قدم نہ اٹھائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رپورٹ محض چند گھنٹے قبل پیش کی گئی ہے اور اتنی طویل رپورٹ پڑھنے کے لئے وقت درکار ہو تا ہے۔ اس لئے بحث کروانی ہی ہے تو ۲؍ سے ۳؍ دن کا وقت دیا جانا چاہئےتاکہ تمام مشمولات پر غور کرنے کے بعد بحث ہو سکے۔
بی جے پی نے کیا کہا؟
بی جے پی رکن پارلیمنٹ حنا گاوت نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے قرار داد کی حمایت کی اور کہا کہ مہوا کو باہر کا راستہ دکھایا جانا ضروری ہے تاکہ ہم مثال قائم کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ مہوا موئترا کا پارلیمنٹ لاگ اِن آئی ڈی دبئی ، لندن ، گوا، بنگلور اور دیگر جگہوں سے کئی مرتبہ ایکسس کیا گیا ہےجو قواعد کے بالکل خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کا اقدام اور پھر پیسے لینے کی بات جو انہوں نے اپنے حلف نامہ میں کہی ہے، خود ثابت کرتے ہیں کہ انہیں لوک سبھا کی رکنیت سے برخاست کردینا چاہئے۔ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے ووٹنگ سے پہلے رپورٹ کی سفارشات پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ جیسے ہی کمیٹی کے چیئرمین نے رپورٹ پیش کی، کانگریس اور ترنمول کے اراکین اسپیکر کی کرسی کے قریب آگئے اور رپورٹ کی کاپی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔
کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا ہے ؟
خیال رہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار سونکر کی سربراہی میں اس معاملے پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی میٹنگ میں `پیسے لے کر ایوان میں سوال پوچھنے کے الزام میں مہوا موئترا کی لوک کی رکینت ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔ `کمیٹی کے دس میں سے چھ اراکین نے رپورٹ کے حق میں ووٹ دیا۔ اپوزیشن کے چار اراکین نے رپورٹ پر اتفاق نہیں کیا۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نےمہوا موئترا کے خلاف شکایت کی تھی کہ وہ پارلیمنٹ میں پیسے لے کر سوال پوچھتی ہیں۔