کانگریس کی سینئر ترین لیڈر نے مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ دینا فلسطین کے ساتھ دغابازی ہے، فوری طورپر نسل کشی رکوانے کے لئے مودی حکومت سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 1:24 PM IST | Agency | New Delhi
کانگریس کی سینئر ترین لیڈر نے مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ دینا فلسطین کے ساتھ دغابازی ہے، فوری طورپر نسل کشی رکوانے کے لئے مودی حکومت سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل کے مظالم پر ہندوستان کی خاموشی اور فلسطین سے دوری پر سونیا گاندھی نے ایک سخت تنقیدی مضمون تحریر کیا ہے، جو ’دی ہندو‘ اخبار میں شائع ہوا ہے۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے مودی حکومت کے فلسطین کے مسئلے پر رویے کو ’گہری خاموشی‘ اور ’انسانیت اور اخلاق سے دستبرداری‘ قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کو فلسطین کے لیے قیادت کا مظاہرہ کرنا چا ہئے، جو اب انصاف، شناخت، وقار اور انسانی حقوق کی جنگ بن چکا ہے۔
سونیا گاندھی نے اپنے مضمون میں تحریر کیا کہ ہندوستان کی عالمی سطح پر حیثیت ایک فرد کی ذاتی عزت افزائی یا تاریخی کارناموں پر منحصر نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا کا حوالہ دیا جنہوں نے حال ہی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا، جو فلسطین کے طویل عرصے سے پریشان عوام کی جائز خواہشوں کی تکمیل کا پہلا قدم ہے۔سونیا گاندھی نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے۱۹۳؍ میں سے ۱۵۰؍ سے زائد ممالک نے اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے جبکہ ہندوستان نے ۱۸؍ نومبر۱۹۸۸ءکو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیا تھا جبکہ وہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی حمایت کرتا رہا ہے۔انہوں نے تاریخی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین کے حساس مسئلے پر بھی ہندوستان نے طویل عرصے سے امن اور انسانی حقوق کے تحفظ پر مبنی اصولوں کی پابندی کی ہے۔تاہم، سونیا نے مودی حکومت پر تنقید کی کہ وہ اس مسئلے پر خاموش رہ کرذمہ داری سے فرار اختیار کر رہی ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو حماس کے اسرائیلی شہریوں پر حملوں کے بعد اسرائیل کا ردعمل نسل کشی کے مترادف رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ۵۵؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہری جن میں۱۷؍ ہزار بچے شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کا رہائشی، تعلیمی اور صحت کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے جبکہ زراعت اور صنعت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل کو روک کر غزہ کے لوگوں کو قحط جیسے حالات میں دھکیل دیا ہے۔سونیا گاندھی نے کہا کہ کئی ممالک کی جانب سے فلسطین کو خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند اور طویل انتظار کے بعد کا اقدام ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خاموشی غیر جانبداری نہیں، بلکہ ذمہ داری سے گریز ہے۔
سونیا گاندھی نے بتایا کہ برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے۲۱؍ ستمبر کو فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا جو ان کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی سے ہٹ کر ایک بڑا اقدام ہے، خاص طور پر جبکہ امریکہ نے ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کی حمایت کی ہے۔انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ اس کی پالیسی وزیراعظم مودی اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ذاتی تعلقات پر مبنی ہے، جو ہندوستان کے آئینی اقدار یا اسٹریٹجک مفادات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذاتی سفارتکاری قابل عمل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا رہنما اصول بن سکتی ہے۔ سونیا گاندھی نے افسوس ظاہر کیا کہ دو ہفتے قبل ہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدہ پر دستخط کیے اور اس کے متنازع دائیں بازو کے وزیر خزانہ کی میزبانی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عالمی تنقید کا نشانہ بنا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کو فلسطین کے مسئلے کو صرف خارجہ پالیسی کے طور پر نہیں، بلکہ اپنے اخلاقی اور تہذیبی ورثے کے امتحان کے طور پر دیکھنا چا ہئے۔