Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’جنگ ہوئی تو پاکستان کی معیشت تباہ ہو جائیگی‘‘

Updated: May 06, 2025, 11:46 AM IST | Agency | Mumbai

موڈیز نے خبردار کیا:اگر یہ تناؤ زیادہ دیر تک جاری رہا تو پاکستان کو غیر ملکی فنڈنگ ​​بڑھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Security has been increased on the India-Pakistan border. Photo: INN
ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر سیکوریٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ اس حوالے سے موڈیز انویسٹرس سروس نے خبردار کیا ہے کہ یہ تناؤ پاکستان کی کمزور معیشت کو مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان پر اس کا اثر کم ہوگا لیکن اگر یہ زیادہ دیر تک جاری رہا تو اس سے کچھ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ 
 ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان  کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان کی معیشت حالیہ دنوں میں قدرے بہتر ہوئی ہے، خاص طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگراموں کی مدد سے۔ لیکن اگر یہ کشیدگی زیادہ دیر تک جاری رہی تو پاکستان کو غیر ملکی فنڈنگ ​​بڑھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا، جو پہلے ہی ضرورت سے بہت کم ہیں۔ پاکستان کو آئندہ چند برسوں میں بہت بڑا غیر ملکی قرض  واپس کرنا ہے اور اگر فنڈنگ ​​بند ہو گئی تو پاکستان کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ موڈیز نے یہ بھی کہا کہ تناؤ کی وجہ سے حکومت پاکستان کی مالیاتی اصلاحات پر توجہ کم ہو سکتی ہے جس سے معاشی اصلاحات پر اثر پڑے گا۔
  ہندوستان پر اثر کم ہے لیکن احتیاط ضروری ہے 
 ہندوستان کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے موڈیز کا ماننا ہے کہ اس کشیدگی کا ہندوستان کی معیشت پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تجارت بہت کم ہے۔۲۰۲۴ء میں  ہندوستان کی کل برآمدات کا۰ء۵؍ فیصد سے بھی کم پاکستان کو گیا۔ یعنی تجارتی تعلقات اتنے معمولی ہیں کہ کشیدگی ہندوستان کو کوئی بڑا جھٹکا نہیں دے گی۔  موڈیزنے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ کشیدگی طویل عرصے تک جاری رہی تو ہندوستان کو بھی کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر دفاعی اخراجات بڑھ سکتے ہیں، جس سے حکومتی بجٹ متاثر ہو گا اور مالی اصلاحات کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ اس کے باوجود، موڈیز کا خیال ہے کہ ہندوستان کی معیشت اس دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل ہے۔
 تناؤ کی جڑ کیا ہے؟
 یہ کشیدگی۲۲؍ اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے سے شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں ۲۶؍ افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ حملے کی ذمہ داری  ٹی آر ایف نے قبول کی تھی، جو لشکر طیبہ کا ایک حصہ ہے  تاہم بعد میں ٹی آر ایف  نے اپنا دعویٰ واپس لے لیا۔ اس حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ ۱۹۶۰ء کا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا۔ اس کے جواب میں پاکستان نے۱۹۷۲ء کا شملہ معاہدہ منسوخ کر دیا، دوطرفہ تجارت معطل کر دی، ہندوستان طیاروں کیلئے اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور ویزا سروس بند کر دی۔ دونوں ممالک نے اٹاری واہگہ بارڈر پر تجارت روک دی اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو نکال دیا۔
موڈیز کی درجہ بندی اور مستقبل کی پیشین گوئی
 موڈیز نے پاکستان کوسی اے اے ۲؍ ریٹنگ دی ہے، لیکن اس کا آؤٹ لک مثبت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کوبی اے اے ۳؍ کی درجہ بندی ملی ہے، جس کا آؤٹ لک مستحکم ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی ایک طویل تاریخ ہے اور وقتاً فوقتاً معمولی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں لیکن وہ پیشین گوئی کرتا ہے کہ یہ کشیدگی ایک مکمل جنگ میں تبدیل نہیں ہو گی۔
اصل تشویش کیا ہے؟
 پاکستان کیلئے تشویشناک بات یہ ہے کہ وہ پہلے ہی بھاری قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کی امداد اور قرض سے نجات کیلئے کوششیں جاری ہیں، لیکن بڑھتی ہوئی کشیدگی ان تمام کوششوں کو پٹری  سے اتار سکتی ہے۔ ہندوستان کیلئے کشیدگی کا اثر محدود ہے لیکن طویل مدت میں دفاعی اخراجات میں اضافہ بجٹ پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK