Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان میں ذیابیطس کے۵؍ کروڑ سےزیادہ لوگ علاج کےبغیر،انہیں علم ہی نہیں کہ وہ اس بیماری کاشکار ہیں

Updated: June 28, 2025, 11:56 AM IST | Agency | Thiruvananthapuram

قومی ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول پروگرام کے مشیر ڈاکٹر نریش پروہت نے کہا کہ ملک میں ذیابیطس کا پھیلاؤ۱۱ء۴؍ فیصد ہے، اس وقت۱۰؍ کروڑ سے زیادہ لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔

An official at a health center takes a blood sample to check a patient`s sugar level. Photo: INN
ایک ہیلتھ سینٹر پر اہلکار مریض کا شوگر لیول جاننے کیلئے خون کانمونہ لے رہا ہے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان میں ذیابیطس (شوگر)  کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک بھر میں ذیابیطس کے شکار۵؍کروڑ سے زائد افراد کی تشخیص نہیں ہو سکی ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لئے باقاعدہ چیک اپ اور طرز زندگی میں تبدیلی کی فوری ضرورت ہے۔ قومی ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول پروگرام کے مشیر ڈاکٹر نریش پروہت نے کہا کہ ملک میں ذیابیطس کا پھیلاؤ۱۱ء۴؍ فیصد ہے، اس وقت۱۰؍ کروڑ سے زیادہ لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔ 
 آسٹریلین جرنل آف پبلک ہیلتھ میں شائع اپنی حالیہ سائنسی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر نریش پروہت نے بتایا ہے کہ کیرالا میں بچوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے معاملے میں ڈرامائی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ایک وقت میں یہ بیماری بنیادی طور پر۴۰؍ سال سے زیادہ عمر کے بالغ افراد کو متاثر کرتی تھی، لیکن اب یہ۱۰؍ سال کی عمر کے بچوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ اب یہ صحت عامہ کا بحران بن چکا ہے۔ ‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’یہ حالت نوجوانوں کی زندگیوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور اگر والدین نے اپنے بچوں کے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدام نہیں کئے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ‘‘
 انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ذیابیطس انسولین کی کمی یا مزاحمت کی وجہ سے جسم کی کاربوہائیڈریٹس کو میٹابولائز کرنے کی صلاحیت میں خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ شوگر کی سطح بلند ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک، فالج، گردے کی خرابی اور نیوروپیتھی جیسی سنگین پیچیدگیاں ہوتی ہیں ‘‘
 ڈاکٹر نریش پروہت نے اس سلسلے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس۹۰؍ فیصد سے زیادہ کیسز کا باعث بنتی ہے، جب کہ دوسری شکلیں جیسے ٹائپ ون اور حمل کے دوران ذیابیطس بھی خطرے کا باعث بنتی ہے۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامات اکثر مبہم ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے بیماری کو بڑھنے سے روکنے کے لیے جلد تشخیص ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیداری پیدا کرنے اور بلڈ شوگر کی باقاعدہ جانچ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے طرز زندگی میں مداخلت کی سفارش کی جس میں باقاعدگی سے اعتدال پسند ورزش، غذائی تبدیلیاں، زیادہ پروٹین اور فائبر کی مقدار، وزن میں کمی، مناسب نیند، تناؤ کا بندوسبت اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا شامل ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے، پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لیے باقاعدگی سے طبی نگرانی اور ایچ بی اے ون سی کی سطح کو ۷؍ فیصد سے کم کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ ہندوستان میں ایچ بی اے ون سی کی قومی اوسط۹ء۱؍ فیصد ہونے کے ساتھ، انہوں نے اس بڑھتے ہوئے صحت کے بحران کو روکنے کیلئے ذیابیطس کی پیمائش، نگرانی اور مؤثر طریقے سے انتظام کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی اپیل کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK