• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں مزید۵۰؍ فلسطینی شہید

Updated: September 13, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Gaza/ New York

درجنوں افراد زخمی ، اس وقت غزہ میں  ۲۰؍لاکھ سے زائد فلسطینی سخت قحط اور مسلسل جبری بے دخلی کی اذیت سے دوچار ہیں.

Khan Younis in Gaza has been completely destroyed, with residents forced to live in tents and these tents are also being attacked. Photo: INN
غزہ کا خان یونس پورا ہی تباہ ہوگیا ہے، شہری مجبوراً خیموں میں رہ رہے ہیں اور انہی خیموں پر حملے بھی ہورہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ  پر نسل کشی کی جنگ اپنے ۷۰۷؍ ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ فضائی اور زمینی بمباری کے ساتھ بھوک سے مرتے فلسطینیوں اور جبراً بے گھر کیے گئے عوام کو قتل کیا جا رہا ہے۔ یہ سب امریکہ کی کھلی سیاسی و عسکری پشت پناہی کے ساتھ اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور شرمناک بے حسی کے سائے میں جاری ہے۔غزہ کی وزارت صحت کےمطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران ۵۰؍ سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوںزخمی ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے درجنوں فضائی حملے کیے اور مزید قتل عام کی نئی واردات کیں۔ اس وقت ۲۰؍لاکھ سے زائد فلسطینی سخت قحط اور مسلسل جبری بے دخلی کی اذیت سے دوچار ہیں۔طبی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی صبح غزہ کے مختلف علاقوں پر صہیونی بمباری سے متعدد شہری شہید ہوئے۔صبح کے وقت غزہ شہر پر ایک فضائی حملہ کیا گیا جبکہ شمالی شہر میں صہیونی ڈرون ’کواڈ کوپٹر‘ نے فائرنگ کی۔
 اسرائیلی فوج نے غزہ کے محلے الشیخ رضوان میں شہری گھروں کے درمیان ایک بم سے لدا روبوٹ دھماکے سے اڑا دیا۔اسپتا ل الاقصی کے  ذرائع نے بتایا کہ دیر البلح میں ہسپتال کے قریب پناہ گزینوں کے خیمے پر صہیونی ڈرون حملے میں کئی شہری زخمی ہوئے۔خان یونس کے وسط میں صبح فضائی حملہ کیا گیا۔قابض اسرائیل نے معصوم بچوں کو کھلے عام نشانہ بنایا ہے۔ ۲۰؍ ہزار سے زائد بچے اور ۱۲؍ ہزار ۵۰۰؍خواتین شہید کی گئیں جن میں ۸؍ ہزار ۹۹۰؍ مائیں شامل ہیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار بچے شہید ہوئےجن میں ۴۵۰؍ وہ نوزائیدہ شامل ہیں جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور بعد میں شہید کر دیے گئے۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ سب سے زیادہ کمزور طبقات کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ۱۸؍ مارچ۲۰۲۵ءکو اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد  ۱۲؍ہزار ۱۷۰؍ فلسطینیوں کو شہید اور ۵۱؍ ہزار۸۱۸؍ کو زخمی کیا۔
بھوک سے بچے مررہے ہیں:یونیسف
 اقوام متحدہ کی ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ محصور غزہ کے معصوم بچوں میں غذائی قلت کی شرح خوفناک انداز میں بڑھ رہی ہے۔بھوک سے بچے مرر ہے ہیں۔ ادارے نے اپنےایک پریس بیان میں بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست میں بچوں میں شدیدغذائی قلت کی شرح ریکارڈ حد تک پہنچ گئی جن کا معائنہ کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ غزہ میں بچوں میں غذائی قلت کی شرح بڑھ کر ۱۳ء۵؍فیصد تک جا پہنچی جبکہ جولائی میں یہ ۸ء۳؍ فیصد تھی۔حکومتی اور طبی اعداد و شمار کے مطابق اب تک غزہ میں غذائی قلت کے باعث ۴۱۱؍فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ۱۴۲؍ بچے شامل ہیں۔ مزید یہ کہ تقریبا۶؍لاکھ ۵۰؍ ہزار بچے بھوک، غذائی قلت اور بھوک سے موت کے دہانے پر ہیں۔ جبکہ ۴۰؍ ہزار شیر خوار بچے دودھ نہ ملنے کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے بتایا کہ اگست کے دوران شہر غزہ میں ہر پانچواں بچہ شدید سوء تغذیہ میں مبتلا پایا گیا جسے زندگی بچانے والی اضافی غذائی امداد کی فوری ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف کچھ مزید امدادی سامان غزہ لانے میں کامیاب ہوا تاہم قابض اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں نے دس سے زائد غذائی مراکز کو بند کروا دیا جس سے بچوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ گئیں۔

اسرائیلی فوج نے طولکرم کا محاصرہ کیا 
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو  شمالی غرب اردن کے شہر طولکرم پر مکمل محاصرہ مسلط کر دیا اور شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور فیلڈ تفتیش کی کارروائیاں کیں جن میں درجنوں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا۔یہ کارروائیاں اس وقت ہوئیں جب طولکرم میں ایک صہیونی فوجی گاڑی پر نصب شدہ بم پھٹنے سے دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے۔  اسرائیلی فوجی ریڈیو نے بتایا کہ واقعہ کے بعد طولکرم شہر کے گرد مکمل گھیراؤ مسلط کر دیا گیا۔ صہیونی فوجی اہلکاروں نے وسط شہر میں دکانوں اور کیفے پر دھاوا بولا اور وہاں موجود ہر شہری کو گرفتار کر لیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK