• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

افغانستان زلزلے میں ۵؍ ہزار سے زائد مکانات تباہ : رپورٹ

Updated: September 10, 2025, 10:53 AM IST | Agency | Washington

اقوام متحدہ کی ابتدائی جائزہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہلاکت خیز زلزلے نے افغانستان میں ۵۲۳۰؍ مکانات تباہ اور ۶۷۲؍ کو نقصان پہنچایا ہے، جوکہ ۴۹؍ دیہاتوں پر مشتمل ہیں۔

Thousands of people have been displaced. Photo: INN
ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کی ابتدائی جائزہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہلاکت خیز زلزلے نے افغانستان میں ۵۲۳۰؍ مکانات تباہ اور ۶۷۲؍ کو نقصان پہنچایا ہے، جوکہ ۴۹؍ دیہاتوں پر مشتمل ہیں۔  اب بھی زیادہ تر دور دراز دیہاتوں تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔اقوام متحدہ کے افغانستان میں انسانی ہمدردی امور کے دفتر کی سربراہ شینن اوواہارا نے بتایا کہ مشرقی افغانستان کے پہاڑی اور دشوار گزار راستے، جہاں ریختر اسکیل ۶؍ درجے شدت کا زلزلہ آیا تھا، وہ نقصان کا اندازہ لگانے میں بڑی رکاوٹ بنے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ۲۵؍ سے ۵ء۶؍ شدت کے مسلسل آفٹر شاکس نے صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
  یاد رہے کہ زلزلہ ۳۱؍اگست کو آیا تھا اور اس میں کم ازکم۰ ۲۲۰؍افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق اس آفت سے ۵؍ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ متاثرین میں وہ افغان بھی شامل ہیں جنہیں پاکستان اور ایران سے زبردستی واپس بھیجا گیا تھا۔اوواہارا کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں تک پہنچنا نہایت دشوار ہے۔ جلال آباد (متاثرہ علاقے کے قریب ترین بڑا شہر ہے) سے مرکزِ آفت تک پہنچنے میں تقریباً ساڑھے چھ گھنٹے لگے ہیں۔ یہ واحد راستہ ایک لین والی تنگ سڑک ہے جو پہاڑ کے کنارے سے گزرتی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پتھروں سے بھری ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کئی گاڑیاں، بشمول امدادی سامان سے لدے ٹرک، متاثرہ وادی تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مقامی لوگوں کی مدد کی جا سکے۔ دشوار راستوں کی وجہ سے اس کام میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ یاد رہے کہ زلزلہ متاثرین کو اس وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK