Inquilab Logo

مراکش کا زلزلہ : ذہنی طور سے متاثر مریضوں کےعلاج پر خصوصی توجہ

Updated: September 18, 2023, 1:01 PM IST | Agency | Rabat

اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے متعلقین اور محلے پڑوس والوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھنے والی خدیجہ تیمیرا صدمے سے نڈھال ہیں ۔ ایک۶۸؍ سالہ شخص اب تک سو نہیں سکا۔

Attempting to evacuate a woman from an earthquake-hit area. Photo: AP/PTI
ایک خاتون کو زلزلہ زدہ علاقے سے نکالنے کی کوشش۔ تصویر:اےپی / پی ٹی آئی

مراکش زلزلے کے نتیجے میں ذہنی طور سے متاثر مریضوں کے علاج پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جبکہ متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی امداد کی منتظر ہے۔ یاد رہےکہ گزشتہ جمعہ کی شب آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں اتوار ۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ زلزلے میں سب سے زیادہ پہاڑی علاقے متاثر ہوئے جن میں سے زیادہ تر اطلس پہاڑوں کے گاؤں تھے۔املاک کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ ایک زندہ بچ جانے والوں کی ایک بڑی تعداد صدمے میں ہے۔ ان میں سے ایک خدیجہ تیمیرا ہیں ۔ مراکش کے تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والی خدیجہ تیمیرا کو ٹوٹ چکی ہیں ۔ وہ ان سیکڑوں مریضوں میں سے ایک ہیں جو اپنی آنکھوں سے زلزلے کی تباہی دیکھ کر ذہنی طور پربری طرح متاثر ہوئے ہیں ، صدمے سے دوچار ہو گئے ہیں ۔ اپنی آنکھوں سے سامنے اپنے متعلقین اور محلے پڑوس والوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھنے والی خدیجہ تیمیرا صدمے سے نڈھال ہیں ۔ کہتی ہیں  ،’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم زندہ ہیں ۔‘‘ روتے روتے ان کی آنکھیں سوج گئی ہیں لیکن اب وہ مکمل سکون چاہتی ہیں ۔ گزشتہ دنوں انہوں نے ایک ماہر نفسیات سے ملاقات کی اور زلزلے سے ہونے والے ذہنی صدمے سے نکلنے کیلئے عاجزی کی۔ وہ اپنی زندگی میں پہلی بار ہائی بلڈ پریشر کے علاج کیلئے ڈاکٹر کے پاس گئیں ۔ علاقے میں موجود مراکشی فوجیوں نے اسے فوری طور پر ایک ماہر نفسیات کے پاس بھیجا ۔ اس ڈاکٹرنے بتایا کہ اس نے۵؍سو میں سے تقریباً سو مریضوں کو دیکھا ہے جو گزشتہ روز سے مراکش کے’ اسنی کے فیلڈ اسپتال میں آئے تھے۔ اس کے مطابق زلزلے کے منحوس دن کی یادیں تیمیرا کو ستاتی رہتی ہیں ۔ سیڑھیوں  سے گرنے ، پھر اس کے اور اس کے خاندان کے ۹؍ افراد کو بچانے کے واقعات نے اسے جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔
لاریب گاؤں کے ایک ۶۸؍ سالہ شخص نے بتایا، ’’جب زلزلہ آیا تھا ،میں تب سے جاگ رہا ہوں ، میں سو نہیں سکتا ۔ جیسے ہی میں لیٹتا ہوں ، سونے کی کوشش کرتا ہوں، سب کچھ ذہن میں آجاتا ہے، پھر نیند غائب ہوجاتی ہے۔‘‘
 ادھرمراکش کے فوجیوں اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے ،’’ وقت گزرنے کے ساتھ یہ واضح ہو تا جارہا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں میں سے بہت سےا فراد نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں ۔‘‘
 ایک ہفتے کے دوران تباہ کن زلزلے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کانقشہ ہی بدل گیا ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خیموں میں رہ رہے ہیں ۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت کچھ لوگ وزارت داخلہ کی طرف سے فراہم کردہ عارضی خیموں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔ محمد المخکونی ان میں  سے ایک ہیں ۔ وہ پہلے زیرزمین مکان میں  رہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا ،’’میں اپنے خاندان کی کفالت کرنے والا واحد شخص تھا۔اطلس پہاڑی سلسلے کی چوٹی پر آنے والے سیاحوں کو زیورات بیچتا تھا لیکن اب میرے زیریں مکان میں کچھ بھی نہیں بچا ہے جس سے میں اور میرا۸؍ رکنی خاندان بے سہارا ہو گیا ہے۔ اب میں عارضی خیمے میں رہتا ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK